پوسد دہشت گرد دانہ کیس میں عبد الملک اکولہ خصوصی عدالت سے با عزت بری

court-order

 البتہ چھرہ زنی معا ملہ میں تین سال کی سزا
ممبئی(پریس ریلیز) دہشت گردی کے الزام میں پوسد سے گرفتار کئے گئے عبد الملک کو چند سال قبل عیدالاضحی کے موقع پر پوسد شہر میں پولیس اہلکار وں پر کئے گئے حملہ کے سلسلہ میں ان پر بنائے گئے دہشت گرد دانہ کیس سے آج یہاں اکولہ کی خصوصی عدالت نے دہشت گردی کے تمام الزامات سے باعزت بری کر دیا ہے البتہ چھرہ زنی معا ملہ میں تین سال کی سزا سنائی ہے جوکہ عبدا لملک پوری کر چکا ہے ۔ اس بات اطلاع آج یہاں اس مقدمہ کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے دی ہے۔واضح رہے کہ ۲۵ستمبر۲۰۱۵ ء کو پوسد شہر میں چھرہ زنی کی ایک واردات کے الزام میں عبد الملک کو پولیس نے گرفتار کیا تھا جسے بعد میں دہشت گردانہ کارروائی سے جوڑدیا گیا اور ان پر یو اے پی اے کی ۱۶،۱۸،۲۰،اور انڈین پینل کوڈ کی دفعہ307 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔اول دن سے اس مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی لیگل ٹیم پوری مستعدی سے کر رہی تھی ۔جمعیۃلیگل ٹیم کے سر براہ ایڈووکیٹ پٹھان تہور خان نے مزید تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ استغاثہ کی جانب سے کئی سرکاری گواہان اور شواہد عدالت کے رو برو پیش کئے گئے تھے جن کا دفاع نے انتہائی اہم قانونی بنیادوں پر ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔جس پر غور وفکر کے بعد اکولہ خصوصی عدالت کے جج اے ایس جادھو نے عبد الملک کو کیس نمبر 186/2016 سے باعزت رہائی کا فیصلہ سنایا ۔جبکہ چھرہ زنی معا ملہ میں عبد الملک کو تین سال کی سزا سنا یا ہے ۔جو وہ گذشتہ تین برس سے زائد کاٹ چکا ہے ۔
الحمدللہ کل جیل سے رہا ہو کر افطار کے وقت اپنے گھر پہنچ کر بار گاہ رب العزت میں سجدہ شکر بجا لایا اور گھر والوں کے ساتھ مل کر افطار کیا ۔
اس موقع پر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے کہا کہ ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ملک میں ابھی بھی انصاف قائم ہے ۔ ہم نے یہ مقدمہ جمعیۃ علماء ہند کے نا ظم عمومی حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب کے حکم سے پیروی کر نا شروع کیا تھا الحمداللہ آج ان اکابر کی دعاوں کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جمعیۃ لیگل ٹیم کے وکلاء خاص طور پر ایڈووکیٹ پٹھان تہور خان ،ایڈووکیٹ دلدار خان، ایڈووکیٹ صدیق شیخ مبارکباد کے مستحق ہیں ہیں جن کی کوششوں کے نتیجہ میں ان اسیروں کی رہائی عمل میں آئی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *