Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا ہماری زندگیوں پررمضان المبارک کے اثرات پڑے؟

by | May 29, 2019

ممبرا میں روزہ افطار کا منظر

ممبرا میں روزہ افطار کا منظر

مبارک مہینہ تیزی کے ساتھ اختتام کی طرف گامزن ہے ایسے میں ہر شخص اپنی ذات سے یہ سوال کر رہا ہے کہ کیا اس کی نیکیاںقبول ہو رہی ہیں یا نہیں،پیش ہے دانش ریاض کی تحریر
رمضان المبارک کا مہینہ سایہ فگن ہے ہر طرف نور و انوار کی بارش ہے لیکن اس کے با وجود لوگوں کے قلب و ذہن پر من صام ایماناً و احتساباً غفر لہ ما تقدم من ذنبہ(جو شخص ایمان و احتساب کے ساتھ روزہ رکھے گا اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کر دئے جائیں گے) کی وہ کیفیت طاری نہیں جس کا کہ روزہ تقاضہ کرتا ہے ۔ اللہ رب العزت نے اَلصَّوْم لِیْ وَانا أجزی (روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا)فرما کرجہاں اس کی اہمیت کو واضح کیا ہے وہیں یہ حقیقت ہے کہ اس کی فضیلتوں سے ہر شخص بے بہرہ نہیں ہے کیونکہ بیشتر لوگ اس حدیث سے بھی واقف ہیں کہحضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ: مجھے کسی عمل کا حکم فرمائیے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع دے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: روزہ رکھا کرو، اس کی مِثل کوئی بھی عمل نہیں ہے (سنن نسائی)لیکن اس کے با وجود اس عمل کے اثرات سے عام مسلمان فیضیاب نہیں ہو پا رہا ہے۔آخر کیوں؟یہ سوال ہر اس شخص کو پریشان کئے ہوئے ہے جو صراط مستقیم پر چلتے ہوئے اپنی زندگی کو کامیاب بنانا چاہتا ہے۔مولانا برہان الدین قاسمی معیشت سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں’’روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ اس کا اہتمام ضروری ہے ،اس وقت ہو یہ رہا ہے کہ لوگ بھوکے پیاسے تو رہ رہے ہیں لیکن اپنے قلب و روح کو پاک نہیں کر رہے ہیں حلال کمائی ،نظر بد سے پرہیز ،برائیوں کو جگہ نہ دیناوغیرہ وغیرہ رمضان میں بالخصوص ضروری ہے لیکن اس کا اہتمام نہ ہونے کی وجہ سے بھی بہتر اثرات منتقل نہیں ہو رہے ہیں‘‘البتہ مولانا اس بات کے بھی قائل ہیں کہ جو لوگ اس کا اہتمام کرتے ہیں ان کے اندر اثرات بھی دیکھنے کو ملتا ہے وہ کہتے ہیں’’بعض بزرگوں کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے رمضان کی برکتوں کو سمیٹنے کا پورا اہتمام کیا ہے یہی وجہ ہے کہ رمضان گذرنے کے بعد بھی وہ اسی کیفیت میں ہوتے ہیں جس میں وہ رمضان کے دوران تھے بلکہ ایسے لوگ ماہ صیام کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں‘‘۔ رمضان کے روزوں کے دوران جہاں طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اورصحبت سے رکے رہنا ہے وہیں رات کے وقت اللہ کے حضور کھڑے ہوکر اپنے گناہوں کی بخشش بھی کروانی ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو لوگ رمضان کے روزے ایمان و احتساب کے ساتھ رکھیں گے ان کے سب گذشتہ گناہ معاف کردئیے جائیں گے اور ایسے ہی جولوگ ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کی راتوں میںنوافل (تروایح وتہجد) پڑھیں گے اُن کے بھی سب پچھلے گناہ معاف کردئیے جائیں گے اور اسی طرح جو لوگ شب قدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نوافل پڑھیں گے ان کے بھی سارے پہلے گناہ معاف کردئیے جائیں گے (صحیح بخاری و صحیح مسلم)دوسری روایت میں فرمایا،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: رمضان کی آخری رات میں آپؐ کی اُمت کیلئے مغفرت اور بخشش کا فیصلہ کیا جاتا ہے، آپ سے دریافت کیا گیا: یا رسول اللہ! کیا وہ شب قدر ہوتی ہے؟ آپؐ نے فرمایا کہ: شب قدر تو نہیں ہوتی، لیکن بات یہ ہے کہ عمل کرنے والا جب اپنا عمل پورا کردے تو اس کو پوری اُجرت مل جاتی ہے۔(مسند احمد)ان روایتوں کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ روز وشب کے مکمل معمولات ایک صائم کی زندگی کو تبدیل کرنے کا باعث بنتی ہیں ۔لوگ ایک ماہ کی برکتوں کو سمیٹ کر گیارہ ماہ تک اس کے فیوضات سے مستفیض ہوتے ہیں اور پھر آئندہ کے لئے مزید توشہ جمع کرتے ہیں۔آپ اسے اسلام کا امتیاز قرار دیں یا پھر اپنے بندوں پر اللہ کا فضل و کرم کہ االلہ رب العزت رمضان کے بعد بھی اس کے اثرات کو باقی رکھنے کی خاطر مزید نوازشوں کا سلسلہ جاری رکھتا ہے ۔حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جس نے ماہ رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد ماہ شوال میں چھ روزے رکھے تو اس کا یہ عمل ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہوگا (صحیح مسلم)ملک و ریاست گھر و کاروبار ہر جگہ یہ اصول کار فرما ہے کہ انسان ٹیکس ادا کر کے اپنی تجارت کو فروغ دیتا ہے یا ملک و ریاست کی ترقی کا سامان فراہم کرتاہے لیکن اللہ تعالی نے جسم کی نشو و نما اور فاسد مادے کے اخراج کے لئے بھی روزے کوہی بطور ڈھال استعمال کیا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر چیز کی کوئی زکوٰۃ ہے (جس کے نکالنے سے وہ چیز پاک ہوجاتی ہے) اور جسم کی زکوٰۃ روزے ہیں (سنن ابن ماجہ)اس وقت روزہ اور اس کے مقتضیات کا جس وجہ سے اہتمام نہیں ہو رہا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم آقائے مدنی ﷺ کے ان فرمودات پر مکمل طور پر عمل نہیں کر رہے ہیں جس کی تعلیم اللہ کے رسول نے دی ہے یہی وجہ ہے کہ آج بھی ہم ان تمام اثرات سے محروم ہیں جو روزہ ایک انسان کے اندر پیدا کرتا ہے
دس درجے بلند
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو بندہ مجھ پر ایک صلوٰۃ بھیجے اللہ تعالیٰ اس پر دس صلوٰۃ بھیجتا ہے اور اس کی دس خطائیں معاف کردی جاتی ہیں اور اس کے دس درجے بلند کردئیے جاتے ہیں (سنن نسائی)
عشرۂ اخیرہ
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت وغیرہ میں وہ مجاہدہ کرتے اور وہ مشقت اٹھاتے جو دوسرے دنوں میں نہیں کرتے تھے (صحیح مسلم)
لیلۃ القدر
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: شب قدر کو تلاش کرو رمضان کی آخری دس راتوں میں سے طاق راتوں میں (صحیح بخاری)
شب قدر کی خاص دُعا
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے بتائیے کہ اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ کون رات شب قدر ہے تو میں اس رات اللہ سے کیا عرض کروں اور کیا دعا مانگوں؟ آپؐ نے فرمایا، یہ عرض کرو۔ اَللَّھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفُوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔ اے میرے اللہ! تو بہت معاف فرمانے والا اور بڑا کرم فرما ہے، اور معاف کردینا تجھے پسندہے پس تو میری خطائیں معاف فرمادے! (مسند احمد، جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)
سفر میں روزے رکھے یا قضا کرے
حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں آپؐ برابر روزے رکھتے رہے، یہاں تک کہ آپؐ مقام عسفان تک پہنچ گئے (وہاں سے آپؐ نے روزے رکھنے چھوڑ دئیے، اور سب پر یہ بات واضح کردینے کیلئے) آپؐ نے پانی منگوایا، پھر آپؐ نے اس پانی کو ہاتھ میں لیکر اوپر اٹھایا، تاکہ سب لوگ دیکھ لیں (اس کے بعد آپؐ نے اس کو پیا) پھر مکہ پہونچنے تک آپؐ نے روزے نہیں رکھے، اور یہ سب ماہ رمضان میں پیش آیا۔ تو ابن عباسؓ (اسی بناء پر) کہا کرتے تھے کہ: رسول اللہ ﷺ نے سفر میں روزے رکھے بھی ہیں، اور قضا بھی کئے ہیں، تو (گنجائش ہے) کہ جس کا جی چاہے سفر میں روزے رکھے اور جس کا جی چاہے قضا کرے (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
اعتکاف
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے، وفات تک آپﷺ کا یہ معمول رہا، آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کی ازواج مطہرات اہتمام سے اعتکاف کرتی رہیں (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
اعتکاف گناہوں سے بچاتا ہے
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اعتکاف کرنے والے کے بارے میں فرمایا کہ وہ (اعتکاف کی وجہ سے اور مسجد میں مقید ہوجانے کی وجہ سے) گناہوں سے بچا رہتا ہے اور اس کا نیکیوں کا حساب ساری نیکیاں کرنے والے بندے کی طرح جاری رہتا ہے، اور نامۂ اعمال میں لکھا جاتا رہتا ہے (سنن ابن ماجہ)
مسافرت میں روزہ
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حمزہ بن عمرواسلمی نے جو بہت روزے رکھا کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ میں سفر میں روزے رکھ لیا کروں؟ آپﷺ نے فرمایاکہ:چاہو تو رکھو اور چاہو نہ رکھو۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم)
روزہ خراب نہیں ہوتا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس نے روزہ کی حالت میں بھول کر کچھ کھالیا یا پی لیا تو (اس سے اس کا روزہ نہیں ٹوٹا، اسلئے) وہ قاعدہ کے مطابق اپنا روزہ پورا کرے، کیونکہ اس کو اللہ نے کھلایا اور پلایا ہے (اس نے خود ارادہ کرکے روزہ نہیں توڑا ہے، اسلئے اس کا روزہ اعلیٰ حالہ ہے) (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
روزہ کی حالت میں سرمہ
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دریافت کیا کہ: میری آنکھ میں تکلیف ہے تو کیا میں روزہ کی حالت میں سرمہ لگاسکتا ہوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں! لگاسکتے ہو۔ (جامع ترمذی)
افطار کیلئے کھجور یا پانی
حضرت سلمان بن عامر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جب تم میں سے کسی کا روزہ ہوتو وہ کھجور سے افطار کرے، اگر کھجور نہ پائے تو پھر پانی ہی سے افطار کرے، اسلئے کہ پانی کواللہ تعالیٰ نے طہور بنایا ہے۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد، جامع ترمذی، سنن ابی ماجہ، مسند دارمی)
روزے اور تراویح باعث مغفرت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو لوگ رمضان کے روزے ایمان و احتساب کے ساتھ رکھیں گے ان کے سب گذشتہ گناہ معاف کردئیے جائیں گے اور ایسے ہی جولوگ ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کی راتوں میںنوافل (تروایح وتہجد) پڑھیں گے اُن کے بھی سب پچھلے گناہ معاف کردئیے جائیں گے اور اسی طرح جو لوگ شب قدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نوافل پڑھیں گے ان کے بھی سارے پہلے گناہ معاف کردئیے جائیں گے (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
روزہ چھوڑنے کا نقصان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو آدمی سفر و غیرہ کی شرعی رخصت کے بغیر اور بیماری (جیسے کسی عذر کے بغیر رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑدے وہ اگر اس کے بجائے عمر بھر بھی روزے رکھے تو جو چیز فوت ہوگئی وہ پوری ادا نہیں ہوسکتی۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن ابی ماجہ، سنن دارمی) اور صحیح بخاری میں بھی بغیر سند کے ایک ترجمہ باب میں اس حدیث کا ذکر کیا گیا ہے)۔
جنت کا ایک خاص دروازہ
حضرت سہل بن سعد ساعدیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جنت کے دروازوں میں ایک خاص دروازہ ہے جس کو ’’باب الرّیان‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس دروازہ سے قیامت کے دن صرف روزہ داروں کا داخلہ ہوگا، ان کے سوا کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہوسکے گا۔ اس دن پکارا جائے گا کہ کدھر ہیں وہ بندے جو اللہ کیلئے روزے رکھا کرتے تھے اور بھوک پیاس کی تکلیف اٹھایا کرتے تھے۔ وہ اس پکار پر چل پڑیں گے، اس کے سوا کسی اور کا اس دروازے سے داخلہ نہیں ہوسکے گا۔ جب وہ روزہ دار اس دروازے سے جنت میں پہونچ جائیں گے تو یہ دروازہ بند کردیا جائے گا، پھر کسی کا اس سے داخلہ نہیں ہوسکے گا (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
شیاطین اور سرکش جنات قید
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات جکڑ دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے سارے دروازے بندکردئیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ بھی کھلا نہیں رہتا۔ اور جنت کے تمام دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ اس کا کوئی دروازہ بھی بند نہیں کیا جاتا، اور اللہ کا منادی پکارتا ہے کہ اے خیر اور نیکی کے طالب قدم بڑھاکے آگے، اور اے بدی اور بد کرداری کے شائق رُک، آگے نہ آ، اور اللہ کی طرف سے بہت سے (گنہگار) بندوں کو دوزخ سے رہائی دیجاتی ہے (یعنی ان کی مغفرت کا فیصلہ فرمادیا جاتا ہے) اور یہ سب رمضان کی ہر رات میں ہوتا رہتا (جامع ترمذی سنن ابن ماجہ)
وہ اچھے حال میں رہیں گے
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جب تک میری امت کے لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے وہ اچھے حال میں رہیں گے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...