شب تاریک میں قندیل روشن کرنے والوں کو عید مبارک ہو

ممبرا رات میں

میں ذاتی طور پر انہیں جانتا ہوں اس لئے نام،حلیہ اور پتہ معلوم ہے ورنہ وہ سیکڑوں گھر جہاں یہ نوجوان ماہانہ راشن پہنچانے جاتے ہیں انہیں یہ خبرنہیں کہ کون ہے جو ہرماہ کی پہلی تاریخ شروع ہوتے ہی ان کے ماہانہ گھریلو اخراجات کا بار اٹھاتا ہے اور مہینے بھر کا سودا سلف لاکر انہیں دے جاتا ہے۔ان نوجوانوں نے کئی برس قبل یہ کام شروع کیا تھا کہ بغیر کسی نمود و نمائش کے ہم ان مسکینوں تک پہنچنے کی کوشش کریں گے جن کا دنیا میں کوئی غمگسار نہیں۔ایک بوڑھا اپنی بوڑھیا کے ساتھ ایک چھوٹے سے فلیٹ میں مقیم ہے پاس پڑوس والے جانتے ہیں کہ اب ان کا اس دنیا میں کوئی اور نہیں لیکن ان کی ماضی کی زندگی ایسی رہی ہے کہ وہ کسی کے سامنے دست دراز نہیں کرسکتے لہذا ان کے پڑوسی ان کی غیرت کو چوٹ نہیں پہنچاتے بلکہ انہوں نے ان نوجوانوں کو ان کی پتہ بتا دیا ہے اور اب یہ نوجوان اس کنبے کے ماہانہ اخراجات کا انتظام کرتے ہیں ۔ان دونوں عمر رسیدہ افراد کو بھی پتہ نہیں کہ یہ کون لوگ ہمارا سودا سلف دے جاتے ہیں اور نہ ہی سودا سلف پہنچانے والے ہی ڈھنڈھورا پیٹتے ہیں کہ انہوں نے فلاں فلاں کا ماہانہ خرچ اٹھا رکھا ہے اور پابندی کے ساتھ انہیں پہنچا رہے ہیں۔ان نوجوانوں کے قریب جب کوئی آتاہے اور وقتی متاثر ہوکر یہ کہتا ہے کہ میں بھی اس کار خیر میں حصہ لینا چاہتا ہوں تو وہ لوگ خوشی سے پھولے نہیں سماتے کہ چلو ایک اور بندہ تیار ہوا بلکہ وہ اس بندے کےگوش گذار کرتے ہیں کہ ’’یہ ایک دووقت یا ایک دوماہ کا معاملہ نہیں ہے کہ تم نے دیا اوراپنی راہ چل دئے بلکہ مسلسل بغیر کسی تشہیر کے کہ داہنے ہاتھ سے دو تو بائیں کو خبر نہ ہو اگر شامل ہونا چاہو توشامل ہوسکتے ہو‘‘۔
دراصل کسی بھی معاشرے میں جب ایسے لوگوں کی بہتات ہوجائے تو وہ معاشرہ قرون وسطیٰ کی یاد دلانے لگتا ہے ۔اس وقت ضرورت ایسے ہی نوجوانوں کی ہے جو خاموشی کے ساتھ خلق خدا کی خدمت کریں اور ہر طرح کی نمود ونمائش سے دور رہیں کہ یہی حاصل زندگی ہے ۔عید کی لاکھ لاکھ مبارکبادیاں ان نوجوانوں کو جنہوں عید سے پہلے ہی لوگوں کے گھر عیدی پہنچا کر عید کی خوشی کو دوبالا کر لیا ہے۔تمہیں عید مبارک ہو دوستو!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *