Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

حالات کے مطابق خود کو ہمیشہ ڈھالتے رہنا دانش مندی نہیں

by | Jun 8, 2019

مشہور صحافی عالم نقوی

مشہور صحافی عالم نقوی

 

عالم نقوی

اللہ بھلا کرے نعمان بدر فلاحی کا ،آج(۸ جون کو) انہوں نے کسی کی  ایک بہت اچھی تحریرسوشل میڈیا پر شئیر کی ہے جس کا لب لباب یہ ہے کہ وقت اور حالات کے مطابق خود کو ہمیشہ ہی ڈھالتے رہنے اور  ایڈجسٹ کرتے رہنے کا طبعی انجام تباہی کے سوا اور کچھ نہیں ۔ہم  شکریے کے ساتھ اپنے قارئین کے استفادے کے لیے  ذیل میں اس کا خلاصہ نقل کر رہے ہیں:

’’پانی سے بھرے ہوئے ایک برتن میں ایک زندہ مینڈھک ڈالیں اور پانی کو گرم کرنا شروع کریں ۔ بجائے اس کے کہ مینڈھک  فوری طور پر اچھل کر اس برتن سے باہر نکلنے کی کوشش کرے ،وہ پانی کے درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ  ساتھ  اپنے بدن کے  درجہ حرارت  کو  اسی (گرم ماحول یا  منفی حالات)  کے مطابق ایڈ جسٹ کرنا شروع کر دیتا ہے  اور اس وقت تک اپنی ساری توانائی اسی ’ایڈ جسمنٹ ‘ میں صرف کرتا رہتا ہے جب تک کہ پانی بوائلنگ پؤانٹ تک نہیں پہنچ جاتا یعنی ابلنا نہیں شروع کر دیتا ۔مینڈھک اس وقت بھی حالات سے سمجھوتہ کرنے کی  کوشش  کرتا ہے  اور جب ناکام ہوجاتا ہے تو برتن سے اچھل کر باہر آنے کی کوشش کرتا ہے لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے کیونکہ اس کی ساری توانائی خود کو پانی کی بتدریج بڑھتی ہوئی گرمی کے مطابق ڈھالنے  رہنے ہی میں صرف ہو کر ختم ہو  چکی ہوتی ہےاور کچھ ہی دیر میں کھولتے ہوئے پانی کی تاب نہ لاکر اس کی موت ہو جاتی ہے ۔

سوال یہ ہے کہ  مینڈ ھک کی موت کا اصل سبب کیا ہے ؟

اس کا  منطقی جواب یہ ہے کہ مینڈھک اس لیے مرا کہ اس نے وقت رہے  ، بتدریج گرم ہوتے ہوئے پانی کے برتن سے باہر نکلنے کا فیصلہ  کرنے میں بہت دیر کر دی تھی۔ اُس کی ساری توانائی خود کو گرم پانی میں ایڈ جسٹ کرنے ہی کے’ کارِ بے مصرف ‘ میں صرف ہو گئی  ۔

ہماری زندگیوں میں بھی ایسے منفی  اور سخت مواقع  آتے ہیں کہ ہمیں خود کو حالات کے مطابق ایڈ جسٹ کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے ۔لیکن ہم مینڈھک  نہیں، افضل مخلوق ،حیوان ناطق انسان ہیں جسے محض جبلت نہیں بلکہ  عقل اور ارادے کی بیش بہا دولت سے  بھی سرفراز کیا گیا ہے !لہٰذا ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہمہ وقت یہ غور کرتے رہیں کہ کب تک ہمیں خود کو حالات کے مطابق ڈھالنا ہے اور کب حالات کو اپنے مطابق ۔۔ً!

اگر ہم دوسروں کو اپنی زندگیوں کے ساتھ دماغی ،جذباتی ،جسمانی ،روحانی اور مالی طور پر کھیلنے کا موقع دیتے رہیں  گے تو ظاہر ہے کہ  وہ اس کا پورا فائدہ اٹھائیں گے اور کبھی ہمیں اپنی مرضی اور آزادی  سے جینے کا موقع نہیں دیں گے ۔

اس لیے بہتر یہی ہے کہ وقت رہے ’’جمپ کرنے ‘‘ کا فیصلہ کریں اور کنویں کا مینڈھک نہ بنیں ورنہ انجام معلوم !

اب ذرا قرآن کریم کے سورہء النساء کی آیت ستانوے،اٹھانوے،ننانوے (۹۷۔۹۸۔۹۹)کا ترجمہ ملاحظہ کریں :

’’جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں جب فرشتے ان کی روح قبض کریں گے تو پوچھیں گے کہ تم کس حال میں تھے ؟ تو وہ کہیں گے کہ ’ مستضعفین فی الارض ‘ تھے ( یعنی ہم زمین میں کمزور و ناتواں بناکر دبا کر اور کچل کر ، غلام اور ’دلت ‘ بناکر رکھے گئے تھے) تو فرشتے اُن سے کہیں گے کہ کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے ؟ ایسے لوگوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور بہت بری جگہ ہے ۔ہاں جو مرد، عوتیں اور بچے بے بس ہیں کہ  نہ  کوئی تدبیر کر سکنے کے قابل  ہیں اور نہ   (ہجرت کی) استطاعت رکھتے ہیں  ،ایسے (بے بس) لوگوں کو امید ہے کہ اللہ معاف کر دے گا کہ اللہ تو بڑا معاف کرنے والا اور بڑا بخشنے والا ہے َ‘‘

 

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...