
بنگلور کا مالیاتی ادارہ آئی ایم اے کے تمام تجارتی مراکز بند،مسلمانوں کا چھ ہزار کروڑ ڈوب گیا

اسلامی مالیات،اسلامی سرمایہ کاری اورکئی گنا منافع کے لئے مشہور آئی مانیٹری ایڈوائزری تیرہ برسوں سے پونزی اسکیم چلا رہا تھا
بنگلور(معیشت نیوز) حلال سرمایہ کاری کے لئے مشہور بنگلور کا مالیاتی ادارہ آئی ایم اے (آئی مانیٹری ایڈوائزری)نے اپنے تمام تجارتی مراکز بند کردئے ہیں جبکہ ایک تخمینہ کے مطابق مسلمانوں کا چھ ہزار کروڑ ڈوب گیا ہے۔9جون کی رات کمپنی کے سی ای او اور منیجنگ ڈائریکٹر منصور خان کی مبینہ اقدام خودکشی اور مقامی ایم ایل اے کی مالیاتی بدعنوانی سے متعلق آڈیو پیغام وائرل ہواتو بنگلور کے مسلم سرمایہ کاروں میں کہرام مچ گیا۔واضح رہے کہ آئی ایم اے کے سی ای او منصور خان نے اپنا ایک آڈیو میسیج ریکارڈ کرکے وائرل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ’’ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کے اہلکاروں کو رشوت دے دے کر وہ تھک چکے ہیں جبکہ مقامی ایم ایل اے روشن بیگ نے ان سے ۴۰۰کروڑ روپیہ الیکشن لڑنے کے لئے لیا تھاجسے وہ واپس نہیں کررہے ہیں اور اپنے غنڈوں کو بھیج کر مزید رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ان کے غنڈے نہ صرف مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دے رہے تھے بلکہ میری فیملی بھی محفوظ نہیں تھی اسلئے میں نے اپنی فیملی کو سائوتھ بنگلور میں چھپا رکھا ہے۔کمپنی کے پاس ۵۰۰کروڑ کی جائداد ،سونا، چاندی،جواہرات موجود ہیں لہذا حکومتی اہلکار ان تمام چیزوں کو بیچ کر سرمایہ کاروں کا پیسہ واپس کردیں کیونکہ اب میں خودکشی کررہا ہوں اور اللہ تعالیٰ کے پاس جاکر اپنا حساب دوں گا‘‘۔اس میسیج کے وائرل ہونے کے بعد ۲ہزار سے زائد سرمایہ کاروں نے نہ صرف آئی ایم اے کی آفس کو گھیر لیا بلکہ آئی ایم کے ذریعہ چلائے جا رہے تمام تجارتی مراکز پر جمع ہوگئے۔سرمایہ کاروں کی ہنگامہ آرائی کو دیکھتے ہوئے فوراً پولس تعینات کردی گئی جبکہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی نے ایس آئی ٹی کے ذریعہ اسکینڈل کے جانچ کی یقین دہانی کرائی ہے۔اپنے سرکاری ٹوئیٹ میں وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہم نے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی ہے جبکہ ڈی جی پی کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ شیواجی نگر کے ایک کنویشن ہال میں سرمایہ کار جمع ہیں جہاں پولس آئی ایم اے جیولرس کے خلاف شکایت درج کررہی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ مذکورہ کمپنی میں غریب لوگوں نے سرمایہ کاری کررکھی ہے جنہیں سالانہ ۳۶فیصد کی مناسبت سے منافع دیا جاتا تھا۔رمضان المبارک میں ہی یہ افواہ گشت کرنے لگی تھی کہ مذکورہ کمپنی مالی بدعنوانی کاشکار ہوگئی ہے اور دیوالیہ ہوکر ڈوبنے والی ہے لیکن کمپنی کے منیجنگ ڈائرکٹر منصور خان اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس سے لوگوں کو یہ تسلی دیتے رہے کہ آئی ایم اے کے خلاف پھیلائی جارہی افواہوں پر توجہ نہ دیں بلکہ کمپنی عید کے بعد اپنی خدمات کا آغاز کر دے گی۔اپنے پوسٹ میں منصور خان نے کہا کہ ۱۰جون سے آئی ایم اے کے تمام مراکز کھل جائیں گے اور لوگ کمپنی سے استفادہ کر سکیں گے ۔لیکن ۹جون کی رات ہی آڈیو میسیج نے نہ صرف لوگوں کے ہوش اڑا دئے بلکہ سرمایہ کار آہ و بکا پر مجبور ہوگئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی تک کمپنی کے منیجنگ ڈائرکٹر منصور خان کاکوئی سراغ نہیں لگا ہے کہ آیا وہ زندہ بھی ہیں یا انہوں نے میسیج میں جو بات کہی تھی اس کا ارتکاب کرچکے ہیں۔لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال وہ کہیں چھپے ہوئے ہیں اور مناسب وقت کا انتظار کررہے ہیں۔