آئی ایم اے کے سربراہ منصور خان ۱۵۰۰ کروڑ لے کر دبئی فرار

آئی ایم اے کے سربراہ محمد منصور خان
آئی ایم اے کے سربراہ محمد منصور خان

حلال آمدنی،اسلامی سرمایہ کاری ،اسلامی مالیات کے نام پر ایک اور فراڈ
بنگلور کی مشہور مالیاتی کمپنی آئی مانیٹری ایڈوائزری اور آئی ایم اے گولڈ میںہزاروں مسلمانوں نےدوگنا منافع کے لئے سرمایہ کاری کی تھی
بنگلور: (معیشت نیوز) کہتے ہیں لالچ بری چیز ہے لیکن لالچ میں کشش اتنی ہے کہ لوگ جان بوجھ کر اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔ممبئی و مہاراشٹر میں ہیراگولڈ کی جعلسازی ابھی مسلمانوں کے ذہنوں سے محو بھی نہیں ہوپائی تھی کہ بنگلور کی مشہور مالیاتی کمپنی آئی مانیٹری ایڈوائزری اور آئی ایم اے گولڈ نے ہزاروں مسلمانوں کو ۱۵۰۰ہزار کروڑ کا نقصان پہنچایا ہےجبکہ کمپنی کے سربراہ منصور خان ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔پولس ذرائع کاکہنا ہے کہ منصور خان ۸جون کو ہی ملک سےدبئی فرار ہوگئے ہیں جبکہ تین ہزار سے زائد لوگوں نے آئی ایم کے خلاف پولس میںشکایت درج کرائی ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ممبئی و مہاراشٹر میں ہیرا گولڈ نے اگراہلحدیث اور سلفی حضرات سے سب سے زیادہ سرمایہ وصولنے کی کوشش کی تھی تو بنگلور میں آئی ایم اے نے حلقہ دیوبند اور تبلیغی جماعت کے لوگوں کو ٹارگیٹ کیا ہے۔ مسلکی بنیاد پر الگ الگ حلقہ کو ٹارگیٹ کرنے اور ان کے سرمایہ کو برباد کرنے کی یہ ایک ایسی کوشش ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی یہی وجہ ہے کہ کمیونیٹی کے اہل فکر پریشان نظر آرہے ہیں۔مفرورآئی ایم اے سربراہ منصور خان نے جہاں مذکورہ گھوٹالے میں شیواجی نگر بنگلور کےکانگریسی ایم ایل اے روشن بیگ کا نام لیا ہے وہیں مرکزی و ریاستی سرکاری افسران کوبھی کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے۔ کمپنی کے چھ ڈائرکٹرناصر حسین،نوید احمد،نظام الدین عظیم الدین،افشاں تبسم،افسر پاشا،ارشد خان وغیرہ نے پولس کے سامنے خودسپردگی کردی ہے وہیں کانگریسی ایم ایل اے روشن بیگ نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر تجارت میں روشن بیگ پارٹنر رہے ہیں جبکہ آئی ایم اے کی مالی سرپرستی حاصل رہی ہے۔ تقریباً تین ہزار لوگوں نے کمپنی آئی مانیٹری ایڈوائزری اور آئی ایم اے گولڈکے خلاف پولس میں شکایت درج کروائی ہے جبکہریاستی حکومت نے معاملے کی تفتیش کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے۔وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی نے سرکاری ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہم نے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی ہے جبکہ ڈی جی پی کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔المیہ یہ ہے کہ دوگنا آمدنی کی خواہش لئے غریب مسلمانوں نے اپنی محنت کی کمائی کمپنی میں لگائی تھی جواب ڈوب چکی ہے۔

البتہ آئی ایم اے گھوٹالہ کا سب سے تاریک پہلو یہ ہے کہ وہ علماء کرام جنہوںنے مذکورہ کمپنی سے متعلق مثبت رائے کا اظہار کیا تھا عوام کی ناراضگی جھیل رہے ہیں۔لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ علماء کرام نے انہیں سرمایہ کاری کے لئے آمادہ کیا تھااور یہ بات کہی جاتی تھی کہ یہ حلال سرمایہ کاری ہے لہذا لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔مولانا شعیب اللہ قاسمی سمیت جن علماء کرام کے بارے میں افواہیں گشت کررہی ہیں انہوں نے یک لخت تمام الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ لوگوں نے ذاتی خواہش پر سرمایہ لگایا ہے نہ کے ان کے کہنے پر۔لیکن فائنانشیل کمپنی کے مشیر سیف احمد کہتے ہیں ’’جن علماء کرام نے آئی ایم اے کے حق میں بات کی میں نے ذاتی طور پر ان کو سمجھایا تھالہذا ان لوگوں کا یہ کہنا کہ انہیں معاملے کی نزاکت کا علم نہیں تھا درست نہیں ہے۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *