
دفعہ ۳۷۰ ہٹائے جانے کےبعد دیوبند میں ہائی الرٹ

دن بھر چلتا رہا بحث و مباحثہ کا دور ، دیوبند میں دن بھر اعلیٰ افسران ڈیرہ ڈالے رہے اور پولیس کرتی رہی گشت،دفعہ ختم ہونے پر بی جے پی اور ہندو تنظیموں کا جشن ، کشمیر طلباء بولے خوف پیدا کرنا چاہتی ہے حکومت : کشمیری طلبا
دیوبند۔: (ایس۔چودھر ی)کشمیر سے دفعہ 370کو ہٹائے جانے کی تجویز پارلیمنٹ (راجیہ سبھا) میں پیش کئے جانے کے بعد شہر اور دیہی علاقوں میں بی جے پی کارکنان نے جم کر جشن منایا تو وہیں دارالعلوم دیوبند سمیت بڑے ملی رہنماؤں نے فی الحال اس مدعیٰ کو سیاسی بتاتے ہوئے کچھ بھی کہنے سے انکار کردیا،حالانکہ بازاروں میں اس معاملہ کو لیکر بحث و مباحثہ کادور چلتارہا۔ گزشتہ کئی دنوںسے کشمیر سے دفعہ 370؍ ختم کئے جانے کو لیکر جاری بحث مباحثہ پر آج اس وقت بریک لگ گیا جب وزیر اعلیٰ امت شاہ نے صبح گیارہ بجے راجیہ سبھا میں کشمیر سے دفعہ 370؍ہٹائے جانے کی تجویز پیش کی۔ وزیر داخلہ نے مودی حکومت کے ایجنڈے کو صاف کرتے ہے آزادی کے بعد ہندوستان میں کشمیر کے الحاق کے لئے بنائے گئی زنجیر دفعہ 370؍ کو ہٹانے کااعلان کردیا،جس سے کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ختم ہوجائیگا۔ ساتھ ہی وزیر داخلہ نے لداخ اور کشمیر کو الگ الگ ریاست بنانے کااعلان کرتے ہوئے انہیں مرکزکے تحت رکھنے کی تجویز رکھی۔ جس پر دونوں ایوانوںمیںکانگریس، آر جے ڈی(لالو پرساد یادو)،جے ڈی ایس(نتیش کمار) سمیت سی پی آئی نے جم کر اس کی مخالفت کرتے ہوئے سرکار کے فیصلہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے سوال کھڑے کئے،وہیں بی ایس پی نے آرٹیکل 370؍ ہٹائے نے کے سرکارکے فیصلہ کی حمایت کی۔ اس سلسلہ میںجب دیوبند کے نامور علماء کرام سے رابطہ کیاگیا توانہوںنے اس سلسلہ میںکوئی بھی تبصرہ کر نے سے انکار کردیا۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی عدم موجودگی میں دارالعلوم دیوبند کے کارگزار مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے کہاکہ کشمیر کامسئلہ سیاسی ہے اور دارالعلوم دیوبند ایک خالص اسلامی تعلیمی ادارہ ہے جو صرف اور صرف مذہبی معاملوں پر ہی اپنی رائے کااظہار کرتاہے، اسلئے وہ سیاسی معاملہ میں کوئی بھی دخل انداز ی نہیں کرسکتے۔ انہوںنے کہاکہ دارالعلوم دیوبند نے کبھی سیاسی معاملوں میں اپنی رائے نہیں دی ہے، حالانکہ دارالعلوم دیوبند میں کشمیری طلباء ہی نہیں بلکہ اساتذہ بھی ہیں،آئندہ یہاںمدارس میں عیدالاضحی کے مدنظر تعطیلات ہونے جارہی ہے جس کے لئے طلباء اپنے گھروں کولوٹ رہے،بتایا گیا ہے کہ فی الحال دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف دیوبند کے کشمیری طلباء نے اپنے گھروں کا جانے ارادہ ترک کردیا ہے اور وہ ریزرویشن کینسل کرارہے ہیں۔ کشمیرسے تعلق رکھنے والے دارالعلوم دیوبند سمیت مختلف مدارس کے اساتذہ نے بھی اس معاملہ میں کوئی بھی رائے دینے سے انکار کردیاہے۔ وہیں بازاروں میں سرکار کے اس قدم پر دن بھر بحث مباحثہ کا دور چلتارہا۔وہیں کشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرتے ہوئے وہاں سے دفعہ 370؍ہٹائے جانے کی تجویز پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کے بعد دیوبند میں دارالعلوم دیوبند کے سبب انتظامیہ کافی الرٹ رہی، ایس ایس پی دنیش کمار پی اور ایس پی دیہا ودھیا ساگر مشر نے دیوبند پہنچ کر پولیس افسران کے ساتھ تمام حالات کا جائزہ لیا۔ کوتوالی میںبند کمرہ میںکافی دیر تک ایس ایس پی نے مقام پولیس افسران کو سخت ہدایات دی، حالانکہ میٹنگ سے باہر نکلے ایس ایس پی نے بتایا کہ انہوںنے صرف قانونی نظم و نسق کو بہتر بنائے رکھنے کے لئے مقامی پولیس کو ہدایت دی ہے،انہوںکہا کہ وہ دیوبند میں التواء میں پڑے مقدمات کی جانچ کرنے کے لئے آئے تھے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ میں کشمیر کاخصوصی درجہ ختم کئے جانے اوردفعہ 370؍ ہٹائے جانے پر دیوبند سمیت مختلف علاقوں میں ہائی الرٹ کیاگیاہے، پولیس کو کسی بھی واقعہ سے نمٹنے کے لئے خاص ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضلع کی پولیس کو حفاظتی نقطہ نظر سے سخت ہدایت دی گئی ہے۔ ایس ایس پی نے کہاکہ حکومت نے تمام محکموں کی چھٹیاں کینسل کردی ہیں اور ہم سب لوگ شانتی سمیتی کے لوگوں کے رابطہ میں تھے،آج ہم نے دیوبند میں وزٹ کی یہاں امن شانتی ہے ،انہوںنے کہاکہ کسی کو بھی کسی طرح کاجلوس نہیںنکالنے دیا جائیگا، انہوںنے کہاکہ جس کو خوشی منانی ہے وہ اپنے گھر میں منائیں ،جلوس وغیرہ نہیں نکالنے دیئے جائینگے، بغیر اجازت کے جلوس نکالنے والے لوگوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میںلائی جائیگی ۔ خفیہ ایجنسیوں کے الرٹ پر نہایت حساس مانے جانے والے شہر دیوبند میں پیر کی صبح سے ہی بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات رہی۔ ایس ایس پی دنیش کمار پی اور ایس پی دیہات ودیا ساگر مشر کے شام تک دیوبند میں ہی ڈیرا ڈالے رہے۔ دیوبند کوتوالی کے احاطہ میں اعلیٰ افسران بند کمرے میں خفیہ محکمہ اور مقامی پولیس سے حالات کی جانکاری لیتے رہے اور مذکورہ معاملہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے دیوبند شہر کی ملی جلی آبادی والے علاقوں میں پی اے سی اور پولیس فورس کے جوان گشت کرتے رہے۔اعلیٰ افسران کوتوالی احاطہ میں بیٹھ کر مقامی اور سینٹرل خفیہ محکمہ کے افسران سے لمحہ لمحہ کے حالات سے واقفیت حاصل کرتے رہے۔ دیوبند کے سی او اجے شرما نے بتایا کہ اس وقت پورے ملک میں ہائی الرٹ کی وجہ سے پولیس فورس کو جگہ جگہ تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحول خراب کرنے والے عناصر کے خلاف پولیس پوری سختی کے ساتھ کارروائی کرے گی۔ مودی حکومت کے ذریعہ جموں کشمیر سے دفعہ 370؍ ہٹاکر خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرتے ہوئے اس کو مرکزکے تحت ریاست بنائے جانے پر یہاں بی جے پی کارکنان اور ہندوں تنظیموں نے جم کر جشن منایااور ایک دوسرے مٹھائی کھلاکر خوشی کااظہار کیا۔ ٹیچر کالونی میں واقع رکن اسمبلی کنوربرجیش سنگھ کی رہائش گاہ بی جے پی کارکنان نے ایک دوسرے کومٹھائی کھلاتے ہوئے آتش بازی کی۔ اس دوران رکن اسمبلی کنور برجیش سنگھ نے کہاکہ اس کوقدم کو مودی حکومت کا تاریخی فیصلہ قرار دیا اور کہاکہ مودی حکومت جو کہتی ہے وہ کرتی ہے۔ اس دوران درجنوںکارکنان موجودرہے۔ ادھر سبھاش چوک پر بی جے پی کارکنان نے ڈول نگاڑے بجاکر خوشی کااظہارکرتے ہوئے مٹھائیاں تقسیم کی۔ اس دوران ڈاکٹر سکھپال سنگھ اور تاجر لیڈر دیپک راج سنگھل نے کہاکہ دفعہ 370؍ ہٹے کے بعد کشمیر میں ترقی کی راہیں ہموار ہونگی۔ اس دوران درجنوں کارکنان موجودرہے۔ ہندو جاگرن منچ نے بھی اس کو مودی حکومت کا تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے جم کر خوشیاںمنائی اور ایک دوسرے کومٹھائی کھلائی۔آئندہ 12؍ اگست کو عیدالاضحی کے مدنظر تمام مدارس میں تعطیلات شروع ہونے جارہی ہیں، جس کے سبب دیوبند کے مختلف مدارس کے طلباء آج سے اپنے گھروں کے روانہ ہونے لگے ہیں، حالانکہ پندرہ یوم تک ہونے والی ان چھٹیوں میںدور دراز کے کچھ طلباء مدارس میں قیام ضرور کرتے ہیں لیکن اکثر اپنے اپنے گھروںکو چلے جاتے ہیں، کشمیر کے کچھ طلباء ریزرویشن نہ ملنے کے سبب یہاں رکے ہوئے ہیں۔ کشمیرسے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کئے جانے پر کشمیر ی کے کچھ طلباء نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر صرف اتنا ہی کہاکہ حکومت کشمیر میں خوف کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے، ان کا یہ بھی کہناہے کہ کوئی بھی کشمیری دفعہ 370؍ ہٹانے کو کسی بھی شرط پر قبول نہیںکریگا، ان کاکہنایہ بھی تھاکہ کشمیر سے لداخ کو الگ کرنے سے کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑیگا، کیونکہ عام کشمیری کی پہنچ کبھی بھی لداخ تک نہیں ہے۔