ا ین پی آرو این آر سی کی تیاری ابھی سے کریں

حیدر آباد میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس میں دائیں سے بائیں ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی،مولانا ولی رحمانی،عبدالرحیم قریشی ،مولانا سجاد نعمانی اوراکبر الدین اویسی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے

ووٹرس جانچ پروگرام میں تمام لوگ ضرور حصہ لیں : مولانا محمد ولی رحمانی کی اپیل
پٹنہ:(عادل فریدی) امیر شریعت بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اپنے ایک اخباری بیان میں ملک کے تمام شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے الیکٹرس ویریفکیشن پروگرام (ووٹرس جانچ پروگرام ) میں ضرور حصہ لیں ۔یہ پروگرام یکم ستمبر ۲۰۱۹ء؁ سے جاری ہے اور ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۱۹ء؁ تک رہے گا۔ اس پروگرام کے تحت موجودہ ووٹرس کے ناموں اور دیگر تفصیلات کا ویریفکیشن اور اسکی تصحیح، اہل خانہ میں سے جن لوگو ں کے نام نہیں ہیں ان کا اندراج ،اہل خانہ میں سے جو لوگ مر چکے ہیں یا کہیں جا چکے ہیں ان کے ناموں کا اخراج اور دیگر تفصیلات کی جانچ و تصحیح کا عمل کیا جائے گا ۔ اس سلسلہ میں خیال یہ رکھنا ہے کہ گھر کے لوگوں میں سے کوئی بھی نام جو اٹھارہ سال یا اس سے زائد عمر کا ہو وہ چھوٹنا نہیں چاہئے ۔ اور یکم جنوری ۲۰۰۱ء؁ یا اس سے قبل جتنے لوگ پیدا ہوئے ہیں ان میں سے اگر کسی کانام اب تک درج نہیں ہے تو اس کو درج کرا لیں ،کسی کا غلط نام درج ہے یا تاریخ پیدائش یا پتہ غلط درج ہے۔ تو اس کو درست کرا لیں ۔ اسی طرح ۲؍ جنوری ۲۰۰۲ء؁ اور یکم جنوری ۲۰۰۳ء؁ کے درمیان جو لوگ پیدا ہوئے ہیں ان کے نام بھی صحیح صحیح درج کروا لیں۔ نام درج کروانے میں اس بات کا خیال رکھیں کہ وہی نام درج کرائیں جو زمین کی خریداری یا رجسٹرڈ کرایہ نامہ وغیرہ میں درج ہے ، اور اگر یہ نہ ہو تو وہ نام درج کرائیں جو میٹرک کے سرٹیفکٹ میں درج ہے ، یا برتھ سرٹیفکٹ میں درج ہے ۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ سبھی دستاویز میں نام، ولدیت، عمر ، تاریخ پیدائش ، پتہ وغیرہ ایک ہو ، اس میں فرق نہ ہو اگر کسی دستاویز میں کوئی فرق ہے تو زمین کے کاغذ/ میٹرک سرٹیفکٹ/ برتھ سرٹیفکٹ کو بنیاد بنا کر سبھی دستاویزات میں سدھار کر والیں ۔ووٹر س ویریفکیشن پروگرام کے تحت آپ کو مندرجہ ذیل دستاویزات میں سے کوئی ایک یا دو پیش کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے ، اس لیے نیچے لکھے دستاویزات اگر موجود ہیں اور سدھار کی ضرورت ہے تو جلد از جلد سدھار کرو الیں ، اور اگر نہیں ہیں تو بنوا کر رکھ لیں ۔(۱) پاسپورٹ(۲) ڈرائیونگ لائسنس(۳)آدھار کارڈ(۴)راشن کارڈ(۵)سرکاری یا نیم سرکاری آفس کا شناختی کارڈ(۶)بینک پاس بک (۷)کسانوں کا شناختی کارڈ(۸)پین کارڈ(۹)آر جی آئی کی طرف سے جاری اسمارٹ کارڈ(۱۰)پانی /بجلی/گیس/ ٹیلیفون کاتازہ بل۔ الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق بی ایل او آپ کے دروازے پر جائے گا اور معلومات اکٹھا کرے گا ، اس وقت دھیان رکھنا ہے کہ سبھی اندراجات کی اسپیلنگ بالکل درست درج کی جائے، اس لیے کہ ایسا دیکھا گیا ہے کہ عام طور پر بی ایل او دانستہ یا نا دانستہ طور پر ناموں کی اسپیلنگ میں غلطی کرتے ہیں ۔اس لیے اس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ہر آبادی میں پڑھے لکھے جوانوں کو اس مہم پر لگائیں تا کہ وہ بی ایل او کے کاموں کو دیکھتے رہیں۔دوسرا پروگرام حکومت کا این پی آر کا ہے یعنی نیشنل پاپولیشن رجسٹر کو اپ ڈیٹ کرنے کا ، یہ کام پورے ملک میں یکم اپریل ۲۰۲۰ء؁ سے شروع ہو گا اور۳۰؍ستمبر ۲۰۲۰ء؁ تک چلے گا ، اس پروگرام کے تحت گھرگھر جا کر شہریوں کی تفصیلات جمع کی جائیں گی ۔حکومت نے ارادہ کیا ہے کہ اب نیشنل پاپولیشن رجسٹر کو ڈجیٹل یعنی کمپیوٹرائز کیا جائے ، جس میں ہرشہری کی پوری پہچان آنکھ اور انگلیوں کے نشانات کے ساتھ محفوظ رہے گی ۔جب یہ کام شروع ہو تو اپنے گھر کے ہر فرد کا نام اور تفصیلات درج کرائیں ، شناخت کے لیے کچھ دستاویزات بھی جمع کرنے ہوں گے ، ابھی حکومت کی طرف سے دستاویزات کی تعیین نہیں کی گئی ہے ، لیکن سابقہ این پی آر کے ڈھانچہ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ مندرجہ ذیل کاغذات میں سے دو یا تین کاغذات مانگے جا سکتے ہیں ، اس لیے ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ نیچے لکھے دستاویزات میں سے کم از کم تین دستاویز تیار رکھیں اور گھ کے ہر فرد کے لیے تیار کھیں ۔اور ان سبھی میں نام ، ولدیت، تاریخ پیدائش اور پتہ ایک جیسے ہوں (۱) پاسپورٹ(۲) ڈرائیونگ لائسنس(۳)آدھار کارڈ(۴)راشن کارڈ(۵)سرکاری یا نیم سرکاری آفس کا شناختی کارڈ(۶)بینک پاس بک (۷)کسانوں کا شناختی کارڈ(۸)پین کارڈ(۹)آر جی آئی کی طرف سے جاری اسمارٹ کارڈ(۱۰)پانی /بجلی/گیس/ ٹیلیفون کا حالیہ بل(۱۱) برتھ سرٹیفکٹ (۱۲)ووٹر آئی ڈی کارڈ(۱۳)بورڈ یا یونیورسٹی کے کاغذات(۱۴)زمین کے کاغذات(والد نانا، دادا وغیرہ کے نام کے)(۱۵)ووٹر لسٹ کی کاپی(۱۶)مقدمات کے کاغذات(۱۷)رہائشی (آواسیہ)سرٹیفکٹ(۱۸)وراثت نامہ(ونشاولی)(۱۹)ایل آئی سی کے کاغذات(۲۰) پوسٹ آفس کے کاغذات(۲۱) رفیوجی رجسٹریشن سرٹیفکٹحضرت امیر شریعت نے مزید فرمایا کہ این پی آر میں رجسٹریشن کے لیے مندرجہ بالا کاغذات میں سے کچھ کو دیکھ کر این پی آر میں ہر شہری کا رجسٹریشن ہو جائے گا ، مگر حکومت کی جو منشا ہے کہ آسام کے طرز پر ملک بھر میں این آرسی نافذ ہو اس معاملہ میں کسی غلط فہمی میں نہ رہتے ہوئے ابھی سے ہر شخص کو تیاری کرنی چاہئے تاکہ اس وقت دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے ، اس سے گھبرانے یا پریشان ہو نے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ مندرجہ بالا دستاویزات میں سے زیادہ سے زیادہ دستاویز تیار رکھیں ان شا ء اللہ اسی بنیاد پر این آر سی میں بھی نام شامل ہو جائے گا۔حضرت امیر شریعت نے تمام شہروں ، گاؤں کے ذمہ دار، امارت شرعیہ کے نقیب اور مخلصین ، بلاک اور ضلع کے ذمہ دار ان، رفاہی ملی اور سماجی تنظیموں ، ائمہ مساجد ، اساتذہ اور پڑھے لکھے سمجھدار لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقے میں عام لوگوں کے کاغذات کو درست کرائیں ، ہر علاقے میں کیمپ لگا کر بھی دستاویزات کو درست کرانے کی ترغیب دلائی جائے اورچار پانچ ماہ میں زیادہ سے زیادہ دستاویزات جمع کر لیے جائیں۔یہ کام ابھی سے مسلسل کرتے رہنا ہے جب تک کہ این پی آر کی کارروائی مکمل نہ ہو جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *