
مدارس اسلامیہ میں انسانیت نوازی ووطن پرستی کی تعلیم ہوتی ہے؍ سنجے سنگھ

(عبدالباری شفیق -ممبرا) ہمارا ملک ہندوستان ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے یہاں ہر ایک کو برابری کا درجہ حاصل ہے ،چاہے وہ ہندوہوں یامسلمان ،سکھ ہوں یا عیسائی ،دلت ہوں یاپارسی سب ایک سمان ہیں ۔ ہمارا ملک بڑی قربانیوں وجانفشانیوں کے بعد انگریزوں کے شکنجوں سے آزادہواہے اس کی قربانی میںبڑے بڑے علماء نے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کیں ہیں ،انگریزوں نے ۱۸۵۷ء کی جنگ میں ہزاروں علماء کو سولی پر لٹکا دیا ۔ چنانچہ اس ملک کی آزادی کی خاطر اشفاق اللہ خاں ،مولانا محمد علی جوہر، مولانا حسرت موہانی ،بہادرشاہ ظفر ،مہاتماگاندھی ،پنڈت جواہر لال نہرواور دیگر اکابرین نے بڑی قربانیاں پیش کی ہیں تب جاکر یہ ملک آزادہوا۔ ان خیالات کا اظہار جامعہ اسلامیہ نورباغ کوسہ،ممبرا کےکیمپس میں عام آدمی پارٹی کے معزز رکن اورراجیہ سبھا کے ممبر عالی جناب سنجے سنگھ صاحب نے کیا ۔
آپ نے اپنےخطاب میں موجود ہ حکومت کی ناکامیوں کو واضح کرتے ہوئے موب لنچنگ،گئو رکشک کے نام پربےقصور ہندوستانیوں کا قتل عام کا ذکر کیا اور بتایا کہ آج ہندوومسلم جو آپس میں بھائی بھائی ہیں انہیںدین ودھرم اور مسجد ومندر کے نام پر تقسیم کیا جارہاہےاور ان کے اندر دوسروں کے تئیں نفرت پھیلائی جارہی ہے تاکہ عوام کا ذہن منتشررہے اور حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ پوشی میں کامیاب رہے ۔
آپ نے اسلام کی روشن تعلیمات کی سراہنا کرتے ہوئے اسلام کی خوبیوں کو بیان کیا اور بتایا کہ میرا مشاہدہ ہے کہ ’’مدارس اسلامیہ میں انسانیت نوازی اور وطن پرستی کی تعلیم دی جاتی ہے نیز وہ رب العالمین جوتمام جہان کا پالنہار اور خالق کائنات ہے اسی طرح نبی کائنات جو تمام بنی نوع انسان کے لئے رحمۃ للعالمین ہیں آپ کی تعلیم ہندومسلم سکھ عیسائی غرض کہ سب کے لیے عام ہے‘‘ ۔ آپ نے مزید کہاکہ اگر اس ملک کی سیکولزم کو بچانا اور آپس میں میل محبت کے ساتھ رہنا ہے تو ہندومسلمان مل کر آپسی تکلیف کو بانٹیں اور ایک دوسرے کےکام آئیں تب جاکر یہ ملک کامیاب ہوگا اور یہاں کے لوگ خوشحال رہیں گے ۔
پروگرام کی انائونسرنگ کرتے ہوئےجامعہ کےسینئر استاذ ،شاعر وادیب مولانا مصطفیٰ اجمل مدنی نے اپنے تمہیدی کلمات میںمہمانوں کا استقبال اورجامعہ کے بانی ڈاکٹر عبدالحکیم مدنی اورریکٹرمولانا فیصل عبدالحکیم مدنی کی نیابت کرتے ہوئے مدارس اسلامیہ کی مختصر اہمیت وفضیلت بیان کرتے ہوئے بیان کیا کہ ’ ’ وہ مدارس اسلامیہ جو دین اسلام کے مضبوط قلعے ہیں جہاں قوم وملت کے نونہالاں قرآن وحدیث کی تعلیم حاصل کرتے ہیں ،پنچوقتہ نمازوں کا اہتمام کرتے ہیں،جن کے پاس سیب اور فروٹ کاٹنے کے لیے ایک چھری اور چاقو بھی نہیں ہوتی، افسوس کہ ان معصوموں کوانتہاءپسند اور ان اسلامی قلعوں کو دہشت گردی کے اڈے قراردیئے جاتے ہیں۔آپ نے سنجے سنگھ صاحب اور دیگر لیڈاران قوم سے گذارش کی کہ انہیں مساجد ومدارس کا دورہ کرنا چاہئے اور وہاں کے حالات معلوم کرنا چاہئے ، ان شاء اللہ حقیقت آپ کے سامنے کھل کر واضح ہوجائے گی ۔
حمدونعت کے بعد پروگرام کے دوران جامعہ اسلامیہ کے ایک ہونہار طالب نے ’’حب الوطنی ‘‘ کے موضوع پر ایک بہترین نظم پڑھی جسے سن کر سنجے سنگھ صاحب اور ان کے ساتھ تشریف لائے ہوئےمعززمہمانان گرامی حافظ عبدالرب مدنی ،مولانارفیق اجمل وغیرہم نے خوشی کا اظہار فرمایا اور ذمہ دارن جامعہ سمیت تمام طلبہ وطالبات کو مبارکبادی پیش کی ۔