Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ہم آنے والی پیڑھی کی حوصلہ افزائی کیوں نہیں کرتے؟

by | Oct 12, 2019

جامعہ ابن عباس میںانسپکٹر جنرل آف پولس آئی پی ایس عبد الرحمن کا خطا ب

جامعہ ابن عباس میںانسپکٹر جنرل آف پولس آئی پی ایس عبد الرحمن کا خطا ب

دانش ریاض
تقریباً بیس برس قبل کی بات ہے جب میں خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری پٹنہ میں دن کا بیشتر وقت گذارتا اور نادر و نایاب کتابوں کا مطالعہ کیا کرتا تھا۔ایک روز دو جاپانی پروفیسرس اپنے ایک شاگرد کے ساتھ تشریف لائے اور مجھ سے متصل ہی بیٹھ گئے ۔انہوں نے عربی زبان کی ایک کتاب منگوائی اور درمیان میں بیٹھے شاگرد کو دائیں بائیں بیٹھے پروفیسرس سمجھانے لگے۔میں ان کی زبان سے تو نا آشنا تھا لیکن ہائو بھائو سے یہ سمجھنے میں دشواری نہیں ہوئی کہ وہ کسی خاص پروجیکٹ پر اپنے شاگرد کی تیاری کروا رہے تھے ۔غالباً پہلی بارایپل کا لیپ ٹاپ بھی میں نے انہیں کے پاس دیکھا تھا۔جب میرا تجسس بڑھا تو میں نے لائبریرین، جو میرے مسلسل آنے کی وجہ سے مانوس ہوچکے تھے سے اس کتاب کے بارے میں تفصیل طلب کی جس کاوہ لوگ مطالعہ کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نادر مخطوطہ ہے جو علم ارضیات پر مشتمل ہے چونکہ انہوں نے بطورخاص اس کتاب کے لئے دور دراز کا سفر اختیار کیا ہے لہذا ہم لوگوں نے انہیں مطالعہ کے لئے دیا ہے۔دو دنوں تک صبح دس سے لے کر پانچ بجے تک ان لوگوں نے مذکورہ کتاب کے ساتھ دوسری کتابوں سے بھی استفادہ کیا اور پھر عازم سفر ہوئے۔اس وقت مجھے جن باتوں نے سب سے زیادہ پریشان کیا وہ یہ تھا کہ آخر ہندوستان میں کتنے لوگ ہیں جنہیں اس بات کا علم ہے کہ خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری پٹنہ میں کون کون سی نادر و نایاب کتابیں موجود ہیںجس سےکہ ہمارے طلبہ استفادہ کر سکتے ہیں؟ہمارے اساتذہ طلبہ کے ساتھ وہ معاملہ کیوں نہیں فرماتے جو ان کی علمی استعداد بڑھانے کا سبب بن سکے؟ اور اسی کے ساتھ ہماری وہ پیڑھی جس نے زندگی کو بھر پور انداز میں جی لیا ہے نوجوانوں کی رہنمائی کیوں نہیں کرتی کہ وہ بہتر مستقبل کے علمبردار بن سکیں؟
مختلف سماجی ،فلاحی اور دینی تنظیموں کے ذمہ داران کے ساتھ وقت گذارنے کے بعد یہ احساس شدت اختیار کرگیا ہے کہ معاشرے کا ہرذمہ دار کہلانے والا فرد اس بات کی تاک میں لگا رہتا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے لئے کس طرح مخلص جوانوں کو استعمال کر لے۔ محدود ٹارگیٹ کے ساتھ محدود مقاصد کے حصول کے لئے نوجوانوں کو دام فریب میں گرفتار کرنے کی روایت ہندوستانی مسلمانوں میں سب سے زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔جب نسلوں کی آبیاری بڑے بزرگوں کی طرف سے نہیں ہوگی اور جوانوں کے جذبات و احساسات کو محض اپنی جاہ و انا کی تسکین کے لئے استعمال کیا جائے گا تو نتیجہ وہی ہوگا جو ہم روزانہ دیکھ رہے ہیں۔نئی نسل کا اپنے بڑوں پر اعتبار و اعتماد اگر مضمحل ہوا ہے تو اس میں ’’خطائے بزرگاں گرفتن خطا است ‘‘کا بڑ ا حصہ ہے۔ اگر معاشرے سے ناقدانہ مزاج کا خاتمہ کردیا جائے اور محض تملق پسندانہ مزاج کو رواج دیا جانے لگے اور وہ بڑے ہیں اس لئے ہر خطا معاف اور آپ چھوٹے ہیں اس لئے تمام خطائوں کی سزا کا حقدار ،جیسی کیفیت پروان چڑھائی جانے لگے تو پھر آپ اس نسل سے محروم رہیں گے جو نسل قوموں کی امامت کیا کرتی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم جہاں آنے والی پیڑھی کی حوصلہ افزائی کریں وہیں لمبی عمر گذارنے کے بعد جن تجربات سے مستفید ہوئے ہیں اگراسے بھی نئی نسل کے ساتھ شیئر کریں تو اس سے کسی نوجوان کو مزید کسی تجربات کی بھٹی میں جلنا نہیں پڑے گا۔لیکن افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ہم آنے والی پیڑھی کی حوصلہ افزائی ہی نہیں کرنا چاہتے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...