
یس بینک کے ڈوبنے کی خبر سے صارفین پریشان، وزیر خزانہ نے جمع پونجی محفوظ رہنے کی یقین دہانی کرائی
ممبئی : بھاری مالی بحران سے جوجھ رہے پرائیویٹ سیکٹر کے یس بینک (Yes Bank) پر آر بی آئی کی پابندی نے صارفین کے مابین افرا تفری کا ماحول پیدا کردیا ہے۔ہزاروں صارفین نے بینک سے جہاں اپنی جمع پونجی نکالنا شروع کردیا ہے وہیں بینک اہلکار صارفین کے ساتھ تعاون میں ناکام نظر آرہے ہیں۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جمعہ کو کہا ہے کہ یس بینک کے سبھی صارفین کی جمع پونجی محفوظ ہے اور وہ مسلسل ریزرو بینک کے رابطہ میں ہیں۔ نجی شعبہ کے اس بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر کو ریزرو بینک نے منسوخ کردیا ہے اور بورڈ آف ڈائرکٹر کی جگہ پر ایڈمنسٹریٹر منتخب کیا گیا ہے۔حکومت نے کل دیر شام اس بینک سے روپے نکالنے کی حد مقرر کردی تھی جس کی وجہ سے صارفین کے درمیان اس بینک کے ڈوبنے کے شبہات پیدا ہوگئے۔نرملا سیتا رمن نے یہاں پارلیمنٹ کے احاطے میں نامہ نگاروں سے کہا ہے کہ وہ سبھی صارفین کو اس بات کی یقین دہانی کراناچاہتی ہیں کہ ان کی رقم محفوظ ہے اور صارفین، بینک اور معیشت کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ اقدام کئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ریزرو بینک کے گورنر نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ اس معاملے کو جلد ہی حل کرلیاجائے گا۔ حکومت اور ریزرو بینک دونوں اس معاملے پر نظر رکھ رہے ہیں۔ ریزرو بینک کے ساتھ وہ خود گزشتہ کچھ مہینوں سے اس بینک کی نگرانی کررہی تھیں اور جو اقدام کئے گئے ہیں وہ سبھی کے حق میں ہے۔وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ ہماری پہلی ترجیحات یہ یقین دہانی کرانا ہے کہ بینک کے صارفین 50 ہزار روپے نکالنے کے اہل ہوں۔
واضح رہے کہ بھاری مالی بحران سے جوجھ رہے پرائیویٹ سیکٹر کے یس بینک (Yes Bank) پر آر بی آئی نے پابندی عائد کردی ہے۔ آر بی آئی کی اس پابندی کے بعد کوئی بھی اکاؤنٹ ہولڈر (Account holder) اپنے اکاؤنٹ سے 50 ہزار روپے سے زیادہ رقم نہیں نکال سکتا۔ ریزرو بینک نے حکومت سے مشاورت کے بعد بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز (Board of directors) کو تحلیل کرتے ہوئے یہ فیصلہ لیا ہے۔آر بی آئی نے یہ فیصلہ بینک کی خراب مالی حالت کے پیش نظر لیا ہے۔ ساتھ ہی ایس بی آئی کے سابق چیف فنانشل آفیسر پرشانت کمار (Ex Chief Financial Officer Prashant Kumar) کو یس بینک کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا ہے۔ ملی اطلاع کے مطابق کسی اکاؤنٹ ہولڈر ، کرنٹ یا کسی اور ڈپازٹ اکاؤنٹ میں 50،000 روپے سے زیادہ رقم نہیں نکالی جاسکتی ہے۔جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس یس بینک میں ایس سے زیادہ اکاؤنٹ ہے تو سبھی اکاؤنٹ کو ملاکر وہ کل 50ہزار روپئے ہی نکال سکتا ہے۔
یس بینک پر قرض کا بوجھ بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے مالی حالت خراب ہے۔ بتادیں کہ جمعرات کو ہی ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ (State Bank of India) و دیگر مالیاتی ادارہ مل کر یس بینک کو اس حالت سے باہر نکال سکتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ایس بی آئی کو مرکزی حکومت کو اس کی منظوری بھی مل گئی ہے۔