Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کے فیصلے کا انعام ، جسٹس رنجن گوگوئی کو پارلیمنٹ کی رکنیت

by | Mar 17, 2020

Ranjan Gogoi
نئی دہلی:بابری مسجد کا متنازعہ فیصلہ دینے والے بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی کو بی جے پی حکومت نے راجیہ سبھا کا رکن نامزد کرکے انعام سے نواز دیا۔بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے گزشتہ سال نومبر میں بابری مسجد کی ملکیت انتہا پسند ہندوئوں کو دینے کا حکم سنایا تھا۔راجیہ سبھا کے رکن ٹی جی تلسی کی ریٹائرمنٹ کے نتیجے میں خالی نشست پر انہیں رکن نامزد کیا گیا۔سائوتھ ایشین وائر کے مطابق گوگوئی نے پانچ ججوں کے اس بنچ کے سربراہ تھے جس نے گزشتہ سال 9 نومبر کو بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی ایودھیا اراضی تنازعہ کا فیصلہ سنایا تھا ۔
سینئر وکلا سنجے ہیگڑے، پرشانت بھوشن، گوتم بھاٹیانے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا رکن بنائے جانے پر شدید تنقید کی ہے۔خبروں کی ایک ویب سائٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب یہ صرف ان کے ذاتی جوڈیشل ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے۔ اس طرح سے انھوں نے اپنے ساتھ بیٹھنے والے سبھی ججوں کی آزادی اور غیر جانبداری پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
سائوتھ ایشین وائر کے مطابق سینئر وکیل گوتم بھاٹیا نے اس قدم کو آزاد عدلیہ کی موت قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ چیزوں کے واضح ہونے میں کچھ وقت ضرور لگا اور وہ کھل کر سامنے آ گیا، لیکن آزاد عدلیہ کی موت ہو گئی۔ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین(اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسد الدین اویسی نے اپنے ٹوئٹ میں سوال کر دیا ہے کہ کیا یہ معاوضہ ہے؟ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھ دیا ہے کہ کوئی شخص آخر کس طرح ججوں کی آزادی کا بھروسہ کر سکتا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق مشہور و معروف وکیل اور سماجی کارکن پرشانت بھوشن نے بھی سابق چیف جسٹس کو راجیہ سبھا رکن بنائے جانے کے بعد اپنا سخت رد عمل سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ظاہر کیا ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سربراہ دشینت دوے نے سابق چیف جسٹس کو راجیہ سبھا رکن بنائے جانے کو سیاسی معاملہ قرار دیا ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...