
زخمی فلسطینی اسیرہ کا اپنے اہل خانہ سے ملاقات سے انکار
مقبوضہ بیت المقدس : فلسطینی اسیرہ اسرا جعبس کےاہل خانہ نے کہا کہ قابج صہیونی حکام نے تین ہفتوں سے زیادہ عرصے سے انہیں اپنی ذخمی بیٹی سے ملاقات سے روک رکھا ہے۔
جعبس کی بہن نے کہا کہ قابض اسرائیلی حکام نے کرونا وائرس کی وجہ سے اسکے خاندان اور وکیل کو تین ہفتے پہلے اسرا سے ملنے سے روکنے کا فیصلپ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ فون کولز پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ، انہوں نے ان بلاجواز اقدامات کی مذمت کی جن کا کرونا وائرس کو روکنے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
جعبس کے اہل خانہ نے اپنی بیٹی کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مداخلت کرنے اور اسرائیلی جیل سروس پر دباو ڈالنے کا کہا تاکہ وہ اسرا سے مل سکیں اور اسے اور دوسرے اسیران کو وبائی مرض سے بچانے کے لیے ضروری ضروری اقدامات کو یقینی بنائیں۔
اسرا جابس کی عمر 32 سال ہے جو مقبوضہ بیت المقدس کے گاؤں جبل المکبر کی رہائشی ہے اور ایک بچے کی ماں ہے اور اسرائیلی فوجی کو قتل کی کوشش کے الزام میں 11 سال جیل کی سزا بھگت رہی ہے۔
11 اکتوبر 2015 کو مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوجی چوکی کے قریب جعبس کی کار کی پچھلی سیٹ پر کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والا گیس سلنڈر پھٹ گیا تھا جسمین اسکا 50 فیصد جسم جلھس گیا تھا۔ اپنا علاج مکمل کرنے سے پہلے ہی اسے جیل بھیج دیا گیا تھا اور اس کی صحت کی حالت ہر نئے دن مزید خراب ہوتی جارہی ہے ۔