اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک اور فرمانبرداربندوں کے لیے کرۂ ارض پرپانچ جنتی پھل پیدا کیے ہیں، جن کا ذکر قرآن مجید میں جنت کے منظر نامے میں واضح الفاظ میں کیا گیا ہے۔ ان کے بارے میں اللہ رب العالمین فرماتے ہیں،’’اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، ان کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لیے (نعمت کے) باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے، یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا۔ اور ان کو ایک دوسرے کے ہم شکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے(سورۃ البقرۃ۔آیت نمبر25)۔ آج کی طب نے انہیں ’’سپر فوڈ‘‘ قرار دے کر کہا ہے کہ مناسب مقدار میں یہ پھل کھانے والے کبھی بیمار نہیں ہوتے۔
انار:ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں (سورۃ الرحمٰن۔ آیت نمبر68)
اللہ تعالیٰ نے انار کو جنت کا ایک پھل بتایا ہے، جو اہلِ زمین کے لیے ربِ کائنات کی خاص سوغات ہے۔ روزانہ انار کا جوس پینے سے کمر کے اردگرد چربی کا خاتمہ اور ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے۔ اس میں فولاد اور ہائیڈرو کلورک ایسڈکی موجودگی بھوک پیدا کرتی ہے۔ انار دل کو طاقت اور جسم میں صاف خون پیدا کرتا ہے۔ یہ ورم، جگر، یرقان، تلی کے امراض، کھانسی، سینے میں در، بھوک میں کمی اور ٹائیفائیڈ کے لئے مفید ادویاتی اور قدرتی غذا ہے۔ انار کے رس میں شہد کا اضافہ کیا جائے تو تیزی سے بڑھاپا آنے میں کمی آتی ہے۔
کھجور:ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں (سورۃ الرحمٰن۔ آیت نمبر68)
اللہ تعالی نے جنت کا ذکر کرتے ہوءے بتایا ہے کہ وہاں کھجوروں کے درخت بھی ہوں گے۔ کھجور میں موجود فائبر، پوٹاشیم، کاپر، مینگنیز، میگنیشیم اور وٹامن بی 6 جیسے اجزا نظام ہاضمہ کو بہترجبکہ دل کی دھڑکن کو فعال رکھتے ہیں۔ روزانہ انار کا جوس اور3 کھجوروں کا استعمال دل کے امراض کے لیے بہت اکسیرہے۔ انار اور کھجوریں اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں، جو دل کی شریانوں کے سخت ہونے اور سکڑنے کا خطرہ ایک تہائی یا 33فیصد تک کم کردیتے ہیں۔ کھجور میں میگنیشیم کی موجودگی بلڈ پریشر میں کمی، خون کی شریانوں کے امراض، جوڑوں کے امراض، الزائمر اور فالج کے خطرات سے محفوظ رکھتی ہے۔ مینگنیز، کاپر اور میگنیشیم ہڈیوں کو مضبوط اوربھربھرے پن سے بچاتے ہیں۔
انگور:بے شک پرہیز گاروں کے لیے کامیابی ہے۔ (یعنی) باغ اور انگور (سورۃ النباء۔آیت نمبر 31-32)
جنت کے باغوں میں اللہ تعالیٰ نے انگور وں کی خوش خبری سنائی ہے، جن کے گچھے لٹکے ہوئے ہوں گے اور جب دل چاہے گا، جنتی ان سے لطف اندوز ہوں گے۔ جنت کے تحائف میں شامل یہ پھل انتہائی لذیذ اور صحت و توانائی کا خزانہ رکھتا ہے۔ اس زود ہضم پھل کے کھانے سےجسم میں تازہ اور مصفی خون پیدا ہوتا ہے،جوجگر کو صحت یاب اور جسم کو لاغر اور کمزور ہونے سے بچاتا ہے۔
کیلا:اور تہہ بہ تہہ کیلوں ( سورۃ الواقعۃ۔ آیت نمبر29)
کیلے کو بھی جنتی پھل قرار دیا گیا ہے،جس کے بے شمار فوائد ہیں لیکن اعتدال و توازن کے ساتھ۔ یہ پھل پوٹاشیم اورفائبر کی ایک قسم پیسٹین سے بھرپور ہوتا ہے۔ اسے کھانے سے جسم کو میگنیشیم، وٹامن سی اور بی 6 بھی مل جاتے ہیں۔ کیلا آیوڈین کی کمی کو دور کرتا، پٹھوں کو مضبوط بناتا اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ اسٹروک اور ہارٹ اٹیک سے بھی بچاتا ہے۔ اس میں موجود پوٹاشیم، فائبر، وٹامن سی اور بی6 دل کی صحت کے لئے بہترین ہیں۔ اسے کھانے سے ذہنی دباؤ کو دور کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ یہ ہاضمے کو بہتر بنانے، معدے کے السر، سینے کی جلن اور تیزابیت سے بچانے میں بھی مدد دیتا ہے ۔ وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین آنکھوں کی بینائی کو تیز کرتا ہے۔ آئرن اور کیلشیم جسم میں ہیموگلوبن کی کمی کو پورا کرنے اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں ۔
بیر،سدر آئل:وہ بے خار کی بیریوں ( سورۃ الواقعۃ۔آیت نمبر28)
اسے مفسرین سدرۃالمنتہیٰ سے موسوم کرتے ہیں، جسے بیری کا درخت مانا جاتا ہے،تاہم سدر(Cedar) کے درخت سے بھی مراد لی جاتی ہے،جس کی لکڑی بہت خوشبودار ہوتی ہے۔ الارزبیری کو بھی سدر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ الارز بیری اور عرعر کی پتیوں میں ایک خاص قسم کا تیل Resin ہو تا ہے، یہ Cedar oil بھی کہلاتا ہے، جو جِلد کو صاف کرنے میں مدد گار ہو تا ہے۔ بیر بھرپور غذائیت والا پھل ہے جو پروٹین، وٹامن، کیلشیم، کاربوہائیڈریٹ، سوڈیم اور میگنیشیم سے مالا مال ہے۔ بیر میں آئرن اور فاسفورس بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، جو جسم میں خون کی گردش کو بڑھاتااور آئرن کی کمی کو دور کرتا ہے۔ یہ کم کیلوریز والا فائبر سے بھرپور پھل ہے۔ وزن کم کرنے کے لیے یہ بے حد مفید ہے۔ اس میں وٹامن اے، وٹامن سی اور مختلف نامیاتی مرکبات کی موجودگی جسم میں قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔ اس کے استعمال سےقبض، سینے کی جلن، معدے کی تیزابیت اور نظام ہضم کی شکایت بھی دور ہوجاتی ہے۔
کدّو : آنحضرت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کدّو پسندتھا اور سالن میں سے کدّو کے قَتلے (Pieces) چُن چُن کر تناول فرماتے۔حضرتِ سیّدنا اَنَس رضی اللہ تعالٰی عنہ کا بیان ہے کہ میں پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہمراہ ایک دعوت میں گیا تو صاحبِ خانہ نے جَو کی روٹی اور کدّو گوشت کا سالن پیش کیا۔میں نے دیکھا کہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم چُن چُن کر کدّو تناول فرما رہے تھے لہٰذا اس دن سے میں بھی کدّوشوق سے کھانے لگا۔(1) (بخاری،ج3،ص536، حدیث:5433مفہوماً)
ککڑی: حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کوکھجور ککڑی کے ساتھ ملا کر کھاتے دیکھا۔ (مسلم، ص870،حدیث:5330)
خربوزہ :حضرت سیّدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: صاحبِ معراج صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم خربوزےکو تَر کھجوروں کے ساتھ تناول فرماتے اور ارشاد فرماتےکہ خربوزے کی ٹھنڈک کھجور کی گرمی کو ختم کردے گی۔(سبل الہدٰی و الرشاد،ج7،ص209)
پیلو کا پھل: حضرت سیّدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں:ہم پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہمراہ چلتے ہوئے پیلو چُن رہے تھے،آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو پیلو کالے ہوچکے ہیں انہیں چُننا! کیونکہ یہ بہت لذیذ ہوتے ہیں۔ جب میں بکریاں چَراتا تھا تو اسے کھایا کرتا تھا۔(مسلم،ص873،حدیث:5349)
تربوز:نبیِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تربوز شوق سے کھاتے تھے نیزآپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انار اور شہتوت(Mulbery) بھی تناول فرمائے ہیں۔(مراۃ المناجیح،ج6،ص79)
ٹھنڈا پانی :عمومًا ٹھنڈا میٹھا پانی پسند فرماتے تھے،دودھ کی لسی بھی پسندتھی مگر وہ کبھی کبھی نوش فرماتے تھے۔(مراۃ المناجیح،ج6،ص79)(لیکن یاد رہے!وہ ٹھندا پانی آج کل کے برف ملے یا فریج کے پانی کی طرح نہیں ہوتا تھا)۔
دودھ :آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کبھی خالص دودھ اور کبھی دودھ میں پانی ملا کر نوش فرماتے اور کبھی کشمش اور کھجور پانی میں ملا کر اس کا رَس نوش فرماتے۔(سیرت مصطفیٰ، ص586)
نَبیذ:کھجور،کشمش،جَو، چھوہاروں ، گیہوں یا چاول وغیرہ سے تیار کیا ہوا مشروب نبیذ کہلاتا ہے۔تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم کھجور اور کشمش کی نبیذ شوق سے نوش فرماتے تھے۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں ہم حضورِانور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے ایک مشکیزے میں مٹھی بَھر کھجور اور کشمش ڈال کر نبیذ تیار کرتے۔ اگر ہم رات میں نبیذ بناتے تو حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم دن میں اسے نوش فرماتے اور اگر دن میں بناتے تو آپ رات میں نوش فرماتے۔(مسند احمد،ج 9،ص301، حدیث:24263)
شہد اور میٹھا: حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہافرماتی ہیں:كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم يُحِبُّ الحَلْوَاءَ وَالعَسَلَ یعنی رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ و اٰلہٖ و سلَّم میٹھا اور شہد پسند فرماتے تھے۔(بخاری،ج3،ص536،حدیث:5431)
گوشت : آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اونٹ، بکری، دنبہ، بھیڑ، مرغ، خرگوش، بٹیر اور مچھلی کا گوشت تناول فرمانا ثابت ہے لیکن ان میں سب سے زیادہ بکری کی دَستی کا گوشت پسند تھا۔ (شمائلِ محمدیہ ترمذی ، ص 102 تا 112ماخوذاً)
حَیْس :عرب میں ایک کھانا ہے جو گھی، پنیر اور کھجور ملا کر پکایا جاتا ہے آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم اسے بڑی رغبت کے ساتھ کھاتے تھے۔ (سنن کبرٰی للنسائی،ج 2،ص 114، حدیث:2631 )
سِرکہ: حضور عالی وقار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم نے سِرکہ نہ صرف تناول فرمایا بلکہ اسے بہترین سالن قرار دیتے ہوتے فرمایا: سِرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے۔(کنز العمال،ج 15،ص124، حدیث: 41013)
تَلْبِیْنَہ :جَو، دودھ اور کھجور سے تیار ہونے والی کھیر جیسی غذا ہے۔نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اسے بھی پسند فرماتے اور بالخصوص مریض کو بطورِ علاج کھانے کی ترغیب ارشاد فرماتے۔

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات
کولکاتہ(معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستان کی چمڑا(لیدر) صنعت ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اس کا مستقبل بہت زیادہ امکانات سے بھرپور نظر آتا ہے۔ یہ صنعت نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے بلکہ برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کمانے میں بھی اہم شراکت دار ہے۔ اس مضمون...