
حلال بورڈ کے قومی نائب صدر محمد انس بن زکریا اور جنرل سکریٹری دانش ریاض کا بے بنیاد پروپگنڈہ کے خلاف ملت کو معاشی اتحاد پر کام کرنے کی اپیل
دبئی /ممبئی (معیشت نیوز) بھارت میں حلال سرٹیفکیشن پر جاری تنازعات کے درمیان دبئی میں مقیم آل انڈیا حلال بورڈ کےنائب قومی صدر محمد انس بن زکریا نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ حلال سرٹیفکیشن نظام کو صاف و شفاف بنانے میں بہتر کارروائی کرے گا۔شر پسند عناصر کی جانب سے حلال سرٹیفکیشن نظام پر قد غن لگانے کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’پوری دنیا میں حلال سرٹیفکیشن کا نظام حکومت کے ماتحت نہیں ہے بلکہ حلال باڈی ہی شرعیہ اسکالرس کے ذریعہ سرٹیفکیٹ ایشو کرتی ہے ایسے میں اگر کچھ لوگ اس نظام پر بھی شب خوں مارنا چاہتے ہیں تو وہ بھارتی معیشت پر منفی اثرات مترتب کرنے کا سبب بنے گا اور پوری دنیا کے مسلمان ان سرٹیفکیٹس کو تسلیم نہیں کریں گے جو محض مالی منفعت کے لئے ایشو کیا گیا ہو‘‘۔واضح رہے کہ ہندو جن جاگرتی سمیتی مہاراشٹرکے صدر رمیش شندے نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں حکومت ہند سے اپیل کی ہے کہ وہ حلال سرٹیفکیشن پرتوجہ دے اور اس پورے نظام کو سرکاری طور پر بہتر بنانے کی کوشش کرے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ دلت ذات سے وابستہ رمیش شندے بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کے لئے گذشتہ سولہ برسوں سے مسلم مخالف پروپگنڈے کا حصہ ہیں اور مسلمانوں کی معاشی سماجی سیاسی و معاشرتی بائیکاٹ کو اپنا مشن بنائے ہوئے ہیں۔
آل انڈیا حلال بورڈ کے جنرل سکریٹری دانش ریاض نے حلال سرٹیفکیشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ہم یہ جانتے ہیں کہ شر پسند عناصر ہندوستانی مسلمانوں کو انتہائی پسماندہ بنانے کے لئے معاشرت کے ساتھ معیشت تباہ کرنا چاہتا ہے اور ان تمام ذارئع پر قبضہ کرنا چاہتا ہے جس پراب تک مسلمانوں کی اجارہ داری رہی ہے۔حلال سرٹیفکیشن بھی ایک ایسا ہی ادارہ ہے جس پر مسلمانوں کی اجارہ داری ہے اور پوری دنیا کے مسلمان اس کے ذریعہ پاک و طیب تجارت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں سرٹیفکیشن نظام کو مضبوط بنانے کی کوشش کی جانی چاہئے تھی لیکن المیہ یہ رہا کہ کچھ ناعاقبت اندیشوں نے ان کمپنیوں کو حلال سرٹیفکیٹ ایشو کرنا شروع کردیا جو مسلمانوں کے درپہ آزار ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انہوں نے مسلمانوں کے پیسہ سے ہی مسلمانوں کے خلاف کام کرنا شروع کردیا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’کسی بائیکاٹ کا اعلان کئے بغیر اگر مسلمان باہمی تجارت کو فروغ دیںتو میں سمجھتا ہوں کہ کسی حد تک ہم اپنی معیشت کو مجتمع کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔غریب و ہنر مند لوگوں کی مدد کا ایک طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ انہیں کسی تجارت پر آمادہ کر یں اور اس وقت تک اس کی خبر گیری کریں جب تک کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوجاتا۔‘‘دانش ریاض نے کہا کہ ’’ہندوستانی معاشرے میں بھلائی کو عام کرنے کے لئے بھی مسلمانوں کا حلال تجارت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ برادران وطن کے دلوں میں نرمی پیدا کرسکیں‘‘۔