Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے سمیت ۸؍افراد قانون ساز کونسل کے لئے بلا مقابلہ متخب

by | May 14, 2020

Maharashtra Legislative Assembly

ممبئی : مہاراشٹر قانون ساز کونسل کی۹؍ نشستیں۲۴؍اپریل کو خالی ہوئیں مگر ریاست میں کرونا کے قہر سے الیکشن کمیشن نے ان نشستوں کے لئے انتخابات ملتوی کر دیا تھا ۔ ریاست کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے ۲۸؍نومبر ۲۰۱۹؍ کو بہ حیثیت وزیر اعلی حلف لیا تھا اس وقت وہ کسی بھی قانون ساز کونسل یا اسمبلی کے رکن نہیں تھے ۔ قانون کے مطابق انہیں اندرون۶؍ ماہ کسی بھی کونسل کی رکنیت حاصل کرنا ضروری ہے اس لئے انہیں۲۸؍ مئی سے قبل رکنیت حاصل کرنا ضروری ہوگیا تھا اس تعلق سے ریاستی کابینہ نےدو مرتبہ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو گورنر کوٹے سے وزیر اعلی کو ایم ایل سی بنانے کی درخواست بھیجی تھی مگر گورنر نے کوئی جواب نہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے قانون ساز کونسل کی خالی ۹؍نشستوں پر انتخاب کرانے کی درخواست بھیج دیے ۔

الیکشن کمیشن نے آناً فاناً انتخاب کرانے کا نوٹیفیکشن جاری کیا جس کے تحت۲۱؍ مئی کو انتخاب کرانے کااعلان کر دیا جس کے لئے ۱۱؍ مئی تک ۱۴؍امیدواروں نے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیے۔مگر پرچہ نامزدگی کی جانچ میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے فار بھرنے والے راٹھوڑ شہباز علاوالدین کا فارم رد ہونے کے بعدبقیہ ۱۳؍ امیدوار میدان میں رہ گئے۔ان میں سے ڈاکٹر اجیت مادھو راو گوپچھڑے(بی جےپی)، سندیپ سریش لیلے(بی جے پی)، کرن جگناتھ پواوسک(این سی پی)،شیواجی راو یشونت گرجے(این سی پی) نے۱۲؍ مئی کو اپنا پرچہ نامزدگی واپس لینے کے بعد صرف۹؍امیدوار ہی رہنے کی وجہ الیکشن کمیشن نے آج ان تمام ۹؍امیدواروں کو بلا مقابلہ قانون ساز کونسل کے رکن ہونے کا اعلان کر دیا۔

بلامقابلہ منتخب ہونے والے اراکین میں ریاست کے وزیر اعلی ادھو بالا صاحب ٹھاکرے(شیوسینا)، ڈاکٹر نیلم دیواکر راو گورے(شیوسینا)،بی جے پی کے ۴؍ممبران میںگوپی چند پنڈلک پڈلکر، پروین پربھاکر راو دتکے، رنجیت سنگھ موہتے پاٹل، رمیش کاشی رام کراڑ شامل ہیں۔ اسی طرح راشٹر وادی کانگریس پارٹی سے ششی کانت جیونت راو شندے،امول رام کرشن مٹکری اور کانگریس سے واحد امیدوار راجیش ڈھونڈی رام راٹھوڑ قانون ساز کونسل کے اراکین کی حیثیت سے منتخب ہوئے۔منتخب ہونے والے ۹؍ اراکین قانون ساز کونسل آنے والی ۱۸؍ مئی کو حلف لیں گے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...