Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

لیبیا کے تنازع میں ترکی کی دلچسپی کا سبب کیا ہے؟

by | Jun 9, 2020

Turkey and Libya Strategic Partner

طرابلس :ترکی جغرافیائی اور اقتصادی طور پر لیبیا کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس ملک ایک بڑی سیاسی طاقت کے ساتھ تعلقات بڑھا رہا ہے۔ طرابلس میں قائم گورنمنٹ آف نیشنل اکارڈ (جی این اے) کے وزیر اعظم نے حال ہی میں ترکی کے صدر اردوان سے ملاقات کی اور دونوں لیڈروں نے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا عزم کیا۔
جمعرات کو طرابلس میں قائم لیبیا کی حکومت کے وزیر اعظم فیاض ال سراج نے ترکی کے صدر طیب اردوان سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا عزم کیا۔ بعد میں ال سراج کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں صدر اردوان نے کہا کہ مشرقی بحیرہ روم کے علاقے سمیت لیبیا اور ترکی اپنے تعلقات کو وسعت دیں گے۔
مئی کے آخر میں طرابلس میں قائم گورنمنٹ آف نیشنل اکارڈ (جی این اے) نے مخالف لیڈر خلیفہ حفطار کی فوجوں کے خلاف عسکری پیش رفت کی۔ بعد میں پچھلے ہفتے دونوں فریق جنگ بندی کے لیے مذاکرات پر رضامند ہو گئے۔
ترکی حفطار کا مخالف ہے اور اردوان کا کہنا ہے کہ تاریخ یہ فیصلہ کرے گی کہ حفطار نے لیبیا میں کس طرح کشت و خون کا بازار گرم کیا۔ ان کے ساتھ ال سراج کا کہنا تھا کہ ان کی فوجیں حفطار کی فوجوں پر غلبہ حاصل کر لیں گی اور جس طرح طرابلس میں ان کو شکست دی ہے اسی طرح بقیہ ملک میں انہیں پسپا کر دیا جائے گا۔
چند ماہرین کا کہنا ہے کہ لیبیا کی چھ سالہ خانہ جنگی میں جی این اے کی لگاتار فتوحات ملک کا نقشہ پلٹ دیں گی۔ اس صورت حال میں ترکی شمالی افریقہ کے اس ملک میں بھرپور عملی دلچسپی کا اظہار کر رہا ہے۔ اردوان کو توقع ہے کہ اس علاقے میں ترکی کی سیاسی اور اقتصادی سبقت کے سلسلے میں لیبیا ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
انٹرنیشنل کرائسس گروپ میں ترکی کے امور کی ڈائریکٹر نگار کوکسیل نے وی اے او کو بتایا کہ ترکی کی سب سے زیادہ کوشش یہ ہے کہ لیبیا مصر اور متحدہ عرب امارت کی جھولی میں نہ گر نے پائے۔
اس سال جنوری سے ترکی نے لیبیا کے معاملات میں عملی دلچسپی لینی شروع کی۔ اقوام متحدہ کی جانب سے لیبیا میں اسلحہ بھیجنے کی ممانعت کے باوجود، ترکی نے جی این اے کو ڈرون طیارے اور فضائی دفاع کے ہتھیار دیے ہیں۔ جی این اے کو اقوام متحدہ لیبیا کی نمائندہ حکومت تسلیم کرتا ہے۔
مصر، متحدہ عرب امارات، یونان، قبرص اور فرانس نے ترکی جانب سے اسلحہ کی سپلائی پر اعتراض کیا ہے۔ حفطار نے بھی کہا ہے کہ وہ ترکی کے خلاف فضائی کارروائی کرے گا۔
تجزیہ کار کوکسیل کا کہنا ہے کہ ترکی جلد از جلد لیبیا کے ساتھ اپنی سرحد کو محفوظ بنانا چاہتا ہے اور حفطار کی فوجوں کو شکست فاش دینا چاہتا ہے۔ ترکی کے خیال میں بحیرہ روم میں اپنا دائرہ اختیار بڑھانے کے سلسلے میں لیبیا کی جغرافیائی اور سیاسی اہمیت کلیدی ہے۔
پچھلے سال نومبر میں ترکی نے جی این اے کے ساتھ بحیرہ روم میں سمندری حد بندی کے ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس پر یونان اور قبرص کو شدید اعتراض ہے۔ اس معاہدے کے تحت ترکی کو اس سمندری علاقے میں تیل اور گیس کی تلاش کا حق مل جاتا ہے۔ ترکی کے وزیر توانائی نے کہا ہے کہ اگلے چند مہینوں میں ترکی سمندر میں کھدائی شروع کر سکتا ہے۔
امریکی جیولاجیکل سروے کے مطابق مشرقی بحیرہ روم میں گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔
دریں اثناء قبرص، یونان اور اسرائیل یورپ تک ایک گیس پائپ لائن کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، جس کی لاگت سات سے نو بلین ڈالر کے قریب ہو گی اور یہ مشرقی بحیرہ روم سے حاصل ہونے والی گیس یورپ پہنچائے گی۔ ترکی کا حالیہ سمجھوتہ اس منصوبے کی سب سی بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ لیبیا ترکی کے لیے ایک اچھی منڈی بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اور اسی لیے ترکی زیادہ سے زیادہ لیبیا کے معاملات میں ملوث ہوتا جا رہا ہے۔
اقتصادی اور جغرافیائی طور ترکی کے لیے لیبیا کی اس اہمیت کے پیش نظر اردوان نے جی این اے سے تعلقات استوار کرنا شروع کر دیے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر جی این اے حفطار کو مکمل طور سے شکست دے دے تو پھر ترکی کے لیے لیبیا میں اپنے قدم جمانا آسان ہو جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق ماضی میں ترکی لیبیا میں انصاف اور تعمیر پارٹی کی حمایت کرتا آیا ہے، اس اسلامی گروپ کے تانے بانے اخوان المسلمین سے ملتے ہیں، جس کو مصر ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جیسے عرب ملک ناپسند کرتے ہیں۔ کیوں کہ یہ ان کے اقتدار کے لیے خطرہ ہے۔
چیتھم ہاؤس کے تجزیہ نگار اے ٹن کا خیال ہے کہ جی این اے فورسز میں کچھ ایسے اسلامی عناصر موجود ہیں جو حفطار کو شکست دینے لیے پر عزم ہیں۔
اٹلانٹک کونسل کے سینئیر فیلو کریم میزران کا خیال ہے کہ ترکی اور عرب مملک کے درمیان اختلافات ایک عرصے سے جاری ہیں۔ اور اب لیبیا میں ترکی کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ انہیں ایک آنکھ نہیں بھا رہا ہے۔ ترکی اپنے اقتصادی اور جغرافیائی مفادات کے پیش نظر ہر حال میں لیبیا میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کی فوجی اور سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...