ایک عالم دین بھی کامیاب وکیل بن سکتا ہے:ایڈوکیٹ سیدشمیم احسن

معیشت اکیڈمی اسکول آف جرنلزم اینڈ ماس کمیونی کیشن کے طالب علم شیخ ابوذرکو ایڈوکیٹ سید شمیم احسن کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے: تصویر معیشت
معیشت اکیڈمی اسکول آف جرنلزم اینڈ ماس کمیونی کیشن کے طالب علم شیخ ابوذرکو ایڈوکیٹ سید شمیم احسن کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے: تصویر معیشت

ایڈوکیٹ سید شمیم احسن کا شمار ممبرا کے کامیاب وکیلوں میں ہوتا ہے۔چار ماہ قبل جبکہ پورے ملک میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف مہم جاری تھی ،معیشت اکیڈمی اسکول آف جرنلزم کے طلبہ صاحب شیخ اور ابوذر شیخ نے موصوف کا انٹرویو کیا تھا جسے افادہ عام کی خاطر شائع کیا جارہا ہے۔
سوال:ایک عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ وکیل کیسے بن سکتے ہیں؟
جواب: عالم کے ساتھ وکیل بننا بہت آسان ہے۔عالم ہونا اچھی بات ہے اور اس کے ساتھ وکیل بننا اس سے زیادہ اچھی بات ہے۔ وہ اس طرح کہ آپ نے عالم کا کورس کرلیا اس کے بعد جیسے ہی آپ نے گریجویشن کرلیا تو آپ L.L.B میں داخلہ لے لیجئے اور اس کورس کو مکمل کر لیجئے،یقیناًآپ عالم دین کے ساتھ ایک بہترین وکیل بھی بن سکتے ہیں۔ در اصل ہوتا یہ ہے کہ ہمارے عالم حضرات صرف مسجد میں کے ارد گرد کے خواب دیکھتے ہیں ، آپ مذہبی علم حاصل کیجئے…. عالم بنئے، مجتہد بنئے، مفتی بنئے سب بن جایئے لیکن اپنا پیشہ دوسرا رکھئے۔ وہ اس طرح کہ آپ بارھویں پڑھئے پھر اس کے بعد ۵ سالہ L.L.B کا کورس ہوتا ہے۔اس کو کر لیجئے۔ یہ بہت آسان ہے کہ آپ عالم بھی بنئے اور وکیل بھی بنئے۔

معیشت اکیڈمی اسکول آف جرنلزم اینڈ ماس کمیونی کیشن کے طالب علم صاحب شیخ کو ایڈوکیٹ سید شمیم احسن کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے: تصویر معیشت
معیشت اکیڈمی اسکول آف جرنلزم اینڈ ماس کمیونی کیشن کے طالب علم صاحب شیخ کو ایڈوکیٹ سید شمیم احسن کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے: تصویر معیشت

سوال: اتنے سارے کورس ہونے کے باوجود آپ نے وکالت ہی کا انتخاب کیوں کیا؟
جواب: وکالت کا انتخاب میں نے اس لئے کیا کہ جب میں پانچویں کلاس میں پڑھتا تھا تو اس وقت میرے ماموں جو فی الحال میرے سسر بھی ہیں اوربہت اچھے وکیل بھی ہیں۔ فیض آباد میں پریکٹس کیاکرتے تھے ۔لہذا جب میں نے ان کو دیکھا اور ان کے پروفیشن کو سمجھا تو مجھےبھی لگا کہ وکیل بننا چاہئے ۔ لیکن اسی کے ساتھ میرے والد صاحب کی بھی خواہش تھی کہ میں وکیل بن جاؤں تو میں وکیل بن گیا۔
سوال: چونکہ آپ ایک قانون داں ہیں تو آپC.A.A ، N.R.C اور N.P.R کے بارے میں کیا نظریہ رکھتے ہیں؟
جواب: در اصل یہ جو قانون ہے صرف اس سے لوگوں کو خوف زدہ کیا جا رہا ہے اور لوگ خوف زدہ بھی ہو رہے ہیں اور ہمارے اپنے لوگ پریشان کر رہے ہیں کہ ہم ڈیٹنشن سینٹر میں ڈال دئے جائیں گے۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا بس اپنے کاغذات صاف رکھیں۔ باقی جو ہوگا اچھا ہی ہوگا،ہر عروج کو زوال ہے۔ یہ کمینے آج نہیں تو کل ان کا زوال ہوکر رہےگا،یہ لوگ ہمیشہ پاور میں تھوڑی ہی ہوںگے مطلب اتنا آسان نہیں ہے مسلمان کو نکال دینا،‌ان کی سازشیں کچھ بھی ہو سکتی ہیں بس آپ کو چوکننا رہنا چاہئے۔ ایسا بھی نہیں سوچنا چاہیے کہ کچھ بھی نہیں ہوگا اپنے کاغذات درست رکھیں،اپنے اعمال درست رکھیں سب ٹھیک ٹھاک ہوگا۔
سوال: ایک ماہر وکیل کیسے بن سکتے ہیں؟
جواب: دیکھئے مہارت جو ہے وہ تجربہ سے آتی ہے،ریاض سے آتی ہے۔سب سے پہلے وکیل بن جائیے،محنت کیجئے،قانون پڑھئے،دوسرے ماہر وکیلوں کے مباحث پڑھئے اور جیسے جیسے آپ سنیئر ہوتے جائیں گے ویسے ویسے آپ کی مہارت بڑھتی چلی جائیگیکیونکہ مہارت ایک ایسی چیز ہے جو سیکھی نہیں جا سکتی۔ وہ اپنے آپ آتی ہے محنت سے،ریاض سے وغیرہ۔
سوالـ: اگر آپ کے‌پاس کوئی مقدمہ آتا ہے تو آپ اسے کیسے ہینڈل کرتے ہیں؟
جواب: سب سے پہلے مقدمہ کی نوعیت دیکھتے ہیں،وجوہات اور قانونی طور پر اسے کہاں فٹ کیا جائے وہ دیکھتے ہیں اور یہ بھی کہ حق کا ساتھ دیتے ہیں نا حق کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اور جھوٹے مقدمات نہ داخل کریں یہ سوچ کر چلتے ہیں اور اپنے اصولوں پر ثابت قدم رہتے ہیں…. بس اتنا ہی کرتے ہیں ۔ بہت سے غریب ہیں ان کا بھی ساتھ دیتے ہیں ان سے پیسے نہیں لیتے اور امیروں سے اچھے خاصے پیسے لیتے ہیں۔
سوال: آپ کی باتوں سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ آپ ایک ایماندار وکیل ہیں تو آپ مقدمہ لانے والے کو کیسے پرکھتے ہیں کہ وہ سچا ہے یا جھوٹا ہے؟
جواب: میٹر (Matter) دیکھ کر سمجھ میں آجاتا ہے کہ یہ جھوٹا ہے یا سچا ہے… یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے
سوال: بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ مقدمہ لینے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ آدمی جھوٹا ہے تو اس وقت آپ کیا کرتے ہیں؟
جواب:-ہم اس مقدمے کو سیدھے سے چھوڑ دیتے ہیں….ذرا بھی نہیں سوچتے ہیں اور اس مقدمہ والے کو بھگا دیتے ہیں…… ایسے بہت سے مقدمات ہیں جن کو میں نے چھوڑا ہے، مثلاً ایک عالم تھے جو غالباً شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے تھے انہوں نے اپنے گھر کی ایک نوکرانی کا قتل کر دیا تھا پھر وہ میرے پاس مقدمہ لے کر آئے اور کہا کے مجھے پھنسایا گیا ہےلیکن جب بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ یہی مجرم ہیں اوراسی نے قتل کیا تھا تو میں نے اس کو بھگا دیا اور اسکی فیس بھی واپس کردی۔
سوال: اس فیلڈ میں آپکا ذاتی تجربہ کیا ہے؟
جواب: اس میں عزت ہے،شہرت ہے،دولت ہے۔ بس اپنے اصولوں پر چلیے اور ایک اچھے وکیل بنئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *


ہمارے بارے میں

www.maeeshat.in پر ہم اقلیتوں خصوصا  مسلم دنیا میں کاروبار کو متعارف کرانے اور فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں جو حلال اور حرام کے حوالے سے اپنے آپ کو ممتاز کرتے ہیں۔ شروع سے ہی اس جریدے/ویب سائٹ نے مسلمان صنعت کاروں اور تاجروں کو قائل کیا ہے کہ وہ ہندوستانی معیشت کو مضبوط بنائیں اور دوسرے کارپوریٹ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید فروغ دیں۔


CONTACT US

CALL US ANYTIME




نیوز لیٹر