جمعیۃ علماءہند ممبرامقامی مسائل حل کرنے کی کوشش کرتی ہے

جمعیۃ علماءہند ممبرا کے صدر مولاناعبد الوہاب قاسمی
جمعیۃ علماءہند ممبرا کے صدر مولاناعبد الوہاب قاسمی

جمعیۃ علماءہند ممبرا کے صدر مولاناعبد الوہاب قاسمی کی وضاحت ۔مقامی مسائل کے تصفیہ میں پیش پیش رہنے والے سماجی کارکن نےمعیشت اکیڈمی اسکول آف جرنلزم اینڈ ماس کمیونی کیشن کے طلبہ ظہیر الحق نورعالم شیخ اور محمد ذاکرزاہد انصاری سے ملک میں جاری سی اے اے این آرسی مہم پر گفتگو کی تھی جسے افادہ عام کی خاطر اب شائع کیا جارہا ہے ۔
سوال۔ سب سے پہلے ہم آپ کا تعارف چاہتے ہیں ؟
جواب۔ میرا نام عبد الوھاب ہے۔ میں نےدارالعلوم دیوبند سے1990میں فراغت حاصل کی ہے ۔فی الحال جمعیۃ علماءہندممبرا کی ذمہ داری بطور صدرسنبھال رہا ہوں۔
سوال۔ آپ کب سےجمعیۃ علماءہند ممبرا کے صدر ہیں؟
جواب۔ جمعیۃ علماءہند کا ایک دستور ہے کہ ہر دو سا ل میں جمعیۃ علماءہند کے ذمہ داران کا انتخاب ہوتا ہے پہلے ملکی ذمہ داران کاانتخاب ہوتا ہے پھر صوبائی انتخاب ہوتاہے اس کے بعدضلعی ذمہ داران منتخب کئے جاتے ہیں اور پھر مقامی انتخاب کیا جاتا ہے۔انتخاب کا کام بڑے علماء کرتے ہیں، جس کی طرف زیادہ رجحان ہوتا ہے ان کو صدر منتخب کرلی جاتا ہے ۔ مجھے سب سے پہلے صدارت 2016میں ملی، پھر اس کے بعد 2019میں ملی جو آج تک جاری ہے۔
سوال۔ موجودہ وقت میں جمعیۃ علماءہند ممبرا کیا کام کر رہی ہے؟
جواب۔ سب پہلے تو میں آپ کو یہ بتا دوں کہ جمعیۃعلماءہند ملی ،سماجی مسائل پر کام کر تی ہے، ابھی جو حالات چل رہے ہیں مثلاً CAA. NRC. NPR. اس میں ملک کے سبھی لوگ پریشان ہیں اور جمعیۃعلماءہند کے لوگ بھی پریشان ہیں اور اس پریشانی کو ختم کرنے کےلیے جمعیۃ علماءہند لوگوں کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر کام کر رہی ہے، چاہے وہ احتجاج ہو یا اسکے علاوہ کوئی اور کام ہو،جمعیۃ علماءہند کے لوگ اس میں بھی شریک ہوتے ہیں۔ سب سے ضروری کام جمعیۃ علماءہند قانونی چارہ جوئی کی کر تی ہے،ابھی فی الحال جمعیۃ علماءہند نے سپریم کورٹ میں CAA. NPR. NRC. پر PM کارڈ داخل کیا ہے۔
سوال: جمعیۃ علماءہند میں جو تفریق ہوئی اس کی کیا وجہ تھی؟
جواب: جمعیۃ علماء ہند میں تفریق ابھی پیدا نہیں ہوئی یہ تو بہت پرانی بات ہے اس بات کو سب بھول بھی گئے ہیں اور جماعت بندی بھی ہوگئی ہے اور دونوںجماعتیں اپنااپنا کام بھی کر رہی ہیں اب کس لیے ہوئی کیوں ہوئی یہ ساری چیزیں تو آپ بڑوں سے پوچھ سکتے ہیں ہمیں اتنی معلومات نہیں ہے۔ ہم تو وہی کام کرتے ہیں جو ہمارے بڑے ذمہ داران ہمیں کرنے کو کہتے ہیں۔
سوال: . یہ جو NRC.CAA.NPR کا جو مسئلہ چل رہا ہے اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب:NRC.CAA.NPR یہ ساری چیزیں تو ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ در اصل اس میں حکومت چاہتی ہے کہ ہم مسلمانوں کو الگ کر دیں۔ دیکھو اگر CAA تسلیم کرلیا گیا تو CAA سے یہ ہوگا کہ جتنے مذاہب کے لوگ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں رہتے ہیں،ان کو ہم یہاں بلائیں گے اور وہاں کے رہنے والے مسلمانوں کو نہیں بلائیں گے اگر حکومت یہ کہتی ہے کہ جو بھی وہاں ستائے گئے ہیں ان کو ہم بلا لیں گے تو کوئی مسئلہ ہی نہیں رہا اور مسلمانوں کو بدنام کرکے حکومت ایک تیر سے دو شکار کر رہی ہے اور جب CAA کا قانون نافذ ہوجائے گا اور ان تینوں ملکوں سے جو غیر مذہب کے لوگ ہیں وہ آجائیں گے پھر یہاں ان کو شہریت دے دی جائے گی اس کے بعد میں مسئلہ آئے گا NRC کا۔ اور NRC کا مسئلہ یہ ہوتاہے کہ بھائی آپ اپنا پروف بتاؤ پھرجب ہم اپنا پروف بتائیں گے تو وہ پوچھیں گے آپ کے دادا کہاں پیدا ہوئے آپ کے والدین کہاں پیدا ہوئے۔ تاریخ پیدائش کیا ہے دوسری بات یہ کہ تمام ادھیکاری جب ہم مسلمانوںکا نام لکھتے ہیں تووہ بہت سی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں کیونکہ ہمارے نام عربی میں ہوتے ہیں اور وہ عربی پڑھے ہوئے نہیں ہوتے مثلا عربی میں سہیل ہے تو ادھیکاری S O کہ بجائے S U لکھ دیں گے اور جب آپ بھی ڈوکومنٹس لے کر جائیں گے تو وہ کہیں گے بھائی آپ کا نام سہیل ہے یہاںS O سے لکھا ہوا ہے اور یہاںS U سے لکھا ہوا ہے۔ ان سب باتوں میں الجھا کر بعد میں کہیں گے آپ کو مسلم ہونے کی بنا پر شہریت نہیں دی جائے گی اور جب ہندو اسی طرح کے ڈوکومینٹس لے کر آئیں گے یا سکھ لے کر آئیں گے یا اور لوگ لے کر آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ CAA کے تحت آپ کی جو غلطیاں ہیں اس کو درست کر دیتےہیں کیونکہ آپ کو شہریت دینا CAA کے ذمہ ہے ہم آپ کو شہریت دیتے ہیں لیکن وہ لوگ اسی پر اکتفاء نہیں کریں گے اب جب شہریت دینے کے بعد جو لوگ وہاں سے آئے ہیں ان کو دوسرے درجے کا ناگرک بنائیں گے اور یہاں جو بچھڑے دلت سماج کے لوگ ہیں ان کو تیسرے درجے کا شہری بنائیں گے اور کہیں گے۔ دیکھو ہم نے یہاں سے مسلمانوں کو نکال دیا تو بچھڑے ہوئےدلت سماج لوگ ہیں ان کو بھی ہمارے سماج میں برابری کا حق نہیں ہے اور ہم حق دیتے بھی نہیں ہیں۔ پھر ان کو اور مسلمانوں کو الگ الگ کر دیں گے پھر جو برہمن لوگ ہیں یہ اپنا راج کریں گے اس لیے جمعیۃ علماءہند اور ہندوستان کے سارے مسلمان CAA .NRC.NPR کے خلاف ہیں۔
سوال: آپ نے جمعیۃ علماءہند ممبرا میں کیا کیاخدمات انجام دی ہیں؟
جواب: جب سے جمعیۃعلماءہند ممبرا کی صدارت ہاتھ آئی ہے تب سے ہم نے جمعیۃ علماءہند ممبرا کے لئے ایک آفس کا قیام کیا ہے،اس آفس میں لوگ آتے ہیں اپنی ضروریات پیش کرتے ہیں ۔کوئی غریب شخص اپنی تکلیف لے کر یہاں آتا ہے تو جہاں تک ہو سکے ہم اس کی تکلیف دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ لوگ بھی آتے ہیں جس کا پولس میں معاملہ پھنسا ہوا ہوتا ہے تو جمعیۃ علماءہند ممبراکا وفد جاتاہے اوساتھ ہی ساتھ ممبرا کے جو بڑے ہیں وہ لوگ جاتے ہیں پھر پولیس اہل کاروں سے ملاقات کرتے ہیں اور ان کو کہتے ہیں کہ بھائی یہ ساری چیزیں غلط ہیں آپ ایسا نہیں کرسکتے۔ اس طرح کے جو بھی واقعات پیش آتے ہیں جمعیۃ علماءہند اس میں ہاتھ بٹاتی ہے۔ رمضان میں غریبوں کو راشن دیتی ہے اور غریبوں کو اسکالرشپ دیتی ہے ۔ غریب بچوں کو سال بھر کی فیس دیتی ہےاور کبھی ووٹنگ لسٹ میں نام ڈالنا ہے تو جمعیۃ علماءہند ممبرا اس کا بھی کیمپ لگا دیتی ہے ۔کبھی طبی کوئی معاملہ ہو تو اس کا بھی کیمپ لگا دیتی ہے اور اسی طرح کسی جگہ باڑھ آگئی ہو یا کہیں آگ لگ گئی ہو تو وہاں جمعیۃ علماءہند ممبرا کا وفد جاتا ہے اور ان کی مدد کرتا ہے اور ان کے لیے رہنے کا انتظام کرتا ہے۔ اسی طرح کپڑے ،مکانات کا بھی انتظام کرتا ہے اور بھی دیگر چیزوں کا جمعیۃ علماءہندممبرا انتظام کرتی ہے بہرحال یہ بات تو جمعیۃعلماءہند ممبرا کی ہے جہاں تک تعلق ہے جمعیۃ علماءہند مہاراشٹرا اورمرکزی جمعیۃ علماء ہند کی تو وہ بھی بہت بڑی بڑی خدمات انجام دیتی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *