سعید حمید ممبئی ( تحقیقات ایکسپریس )
بھارت کی تاریخ میں ایک سو چوبیس سال بعد ایک بار پھر حج کی سعادت سے محروم ہو چکے ہیں ۔سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وبا ء کی وجہ سے امسال محدود حج کیا جائے گا ، جس میں صرف سعودی عرب کے شہریوں اور سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی مسلمان ہی حج کر سکیں گے ۔ویسے تو اس سال کورونا کی وبا ء کی وجہ سے سعودی عرب کو چھوڑ کر دنیا کے تمام ممالک کے مسلمان سعادت حج سے محروم ہورہے ہیں ، جو عازمین کیلئے بہت ہی مایوس کن بات ہے ۔ البتہ بھارت کے مسلمان 124 برس بعد ایک بار پھر سعادت حج سے محروم ہو رہے ہیں ، البتہ تب اور آج کے حالات اور وجوہات میں قدرے فرق ہے ، 1896 ء میں بامبے شہر میں طاعون کی وبا ء ( PLAGUE ) پھوٹ پڑی تھی ۔ تب بامبے سے ہی پورے بھارت کے مسلمان حج کے سفر کیلئے بحری جہازوں سے جاتےتھے ، لیکن تب کے بھارت میں آج کا پاکستان ، بنگلہ دیش اور برما بھی شامل تھا ، جو برٹش انڈیا تھا ۔ اس کے علاوہ افغانستان و سنٹرل ایشیا کے کئی ممالک کے حجاج کرام بھی بامبے سے ہی سفر حج کرتے تھے ۔ عثمانی خلافت کے حکام نے بامبے میں طاعون کی وبا ء کی وجہ سے اس شہر سے سفر حج پر پابندی لگا دی ، جو چھ برس تک قائم رہی ۔ آج کرونا ایک عالمی وبا ء بن چکی ہے اس لئے امسال سعودی حکام نے عالمی سطح پر پابندی لگا دی ہے ۔سعودی عرب نے محدود حج کا اعلان کیا ہے ، اس کے تحت امسال زیادہ سے زیادہ دس ہزار مسلمان حج کر سکیں گے ، ہر سال پچیس لاکھ مسلمان حج کرتے تھے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ امسال کرونا کی وجہ سے 2490000چوبیس لاکھ نوے ہزار مسلمان جو دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور حج کی تیاری کرچکے تھے ، وہ سعادت حج سے محروم رہیں گے ۔ان میں بھارت کے دو لاکھ مسلمان ہیں ، ان میں سے زیادہ تر حج کمیٹی آف انڈیا اور بقیہ پرائیٹ ٹورس کے ذریعہ حج کی تیاری کرچکے تھے ۔عالمی تنظیموں کا موقف مصر کی معروف یونیورسٹی الازہر نے بھی سعودی عرب کے حج فیصلے کی مکمل تائید وحمایت کی ہے۔عمانی وزارت اوقاف و مذہبی امور نے کہا کہ سعودی وزارت حج کی جانب سے اس سال محدود حج کا فیصلہ عالمی صحت کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔ یہ فیصلہ اسلامی شریعت کے مقررہ مقاصد اور حجاج کرام کی صحت و سلامتی کی خاطر کیا گیا ہے-
مصری وزیر اوقاف نے کہا کہ اس سال سعودی عرب کا فیصلہ زمینی حقائق اور اسلامی شریعت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔انسانی حقوق کے عرب ادارے کے سربراہ ڈاکٹر امجد شموط نے کہا کہ مملکت میں موجود محدود تعداد کوحج کرانے کا فیصلہ حکیمانہ ہے۔سوڈان میں اسلامی فقہ اکیڈمی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحیم آدم کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ حجاج کی سلامتی کی خاطر کیا گیا ہے اس کی بدولت اسلام میں انسانی جان کے تحفظ کی قدرو قیمت اجاگر ہورہی ہے۔یمن کے وزیر اوقاف ڈاکٹر احمد عطیہ نے اس فیصلے پر سعودی عرب کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ حجاج کرام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے جذبے کا آئینہ دار فیصلہ ہے۔او آئی سی سیکریٹری جنرل یوسف العثیمین نے کہا کہ حجاج کرام کی صحت وسلامتی سے متعلق سعودی عرب کے جذبات اور حج کرنے والوں کی دیکھ بھال سے متعلق سعودی کاوشوں کی تعریف ضروری ہے۔عرب لیگ نے محدود تعداد میں عازمین کو حج کرانے سے متعلق سعودی عرب کے فیصلے کو حکیمانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی بدولت کورونا کی وبا کا طوفان روکنے میں مدد ملے گی۔ محدود تعداد میں لوگ آسانی سے فریضہ حج انجام دے سکیں گے۔رابطہ عالم اسلامی نے حج سے متعلق سعودی عرب کے فیصلے کو دینی اعتبار سے ناگزیر قرار دیا۔ سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد العیسی نے کہا کہ یہ فیصلہ حجاج کرام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے اسلامی حکم کی تعمیل میں کیا گیا ہے۔ حاجیوں کی سلامتی سعودی عرب کی اولیں ترجیح رہی ہے۔ سعودی عرب کورونا کی وبا کے ماحول میں حجاج کے لیے سلامتی کے تقاضے پورے کررہا ہے۔امارات کی فتویٰ کونسل نے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسلمانوں کے مفاد میں ہے۔ بحرین نے کہا ہے کہ وہ اسلامی رو سے آراستہ اس فیصلے کو قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...