ہند ونیپال رشتہ :ہزاروں سال کے تعلقات کھٹائی میں
ڈاکٹر عبد اللہ فیصل
نیپال ہندوستان کا ہمسایہ ملک ہے دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی، مذہبی، تہذیبی ثقافتی اور کارو باری تعلقات، بیٹی اور روٹی کے رشتےہزاروں سال پرانے ہیں. بہت بڑی تعداد نیپالی ہندوستان میں مقیم ہیں. یہ سرکاری ملازمتوں میں بھی ہیں.صنعت وحرفت تجارت اور کارو بار کے سلسلے میں بھی یہاں مقیم ہیں. مشرقی یوپی اور بہار کے بہت سے اضلاع میں مدھیشی نیپا لیوں کی رشتے داریاں بھی بہت زیادہ ہیں. ہندوستانی فوج میں گورکھا ریجیمنٹ (Gorkha Rejiment) بھی ہے. ہندوستانی فوج میں نیپالی گورکھا برادری کے پچاس ہزار (50000)سے زیادہ بھرتی ہیں وہ ہرسال آٹھ سو(800)کروڑ روپئے اپنے گھر والوں کے لئے نیپال بھیجتے ہیں. ایک لاکھ سے زیادہ گورکھا ہندوستانی فوج سے ریٹائر ہو نے کے بعد نیپال میں رہتے ہیں انہیں بھی پانچ سو (500) کروڑ سے زیادہ کی رقم.سالانہ پنشن کی شکل میں ملتی ہے. جس سے نیپال کی معیشت مستحکم بھی ہوتی ہے.اتنی بڑی رقم معاشی استحکام(Economic development) کے لئے غیر معمو لی ہے.
نیپال ایک ایسا ملک ہے جو کبھی کسی کا غلام نہیں رہا اور ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جو اپنا یوم آزادی نہیں مناتے .جب برصغیر پر انگریزوں نے اقتدار حاصل کیا تو نیپال کاکچھ حصہ بھی شامل تھالیکن بعد میں حکومت برٹش نے وہ علاقہ نیپال کوواپس کر دیا تھا.نیپال کا کل رقبہ ایک لاکھ سینتالس ہزار پان سو سولہ مربع کلو میٹر (147516) ہے.کوہ ہمالیہ کا زیادہ تر حصہ نیپال میں ہی ہے.دنیا کی دس سب سے اونچی پہاڑوں کی چوٹیوں میں سے آٹھ چوٹیاں نیپال میں ہیں. دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ (Mount Everest)نیپال میں پایا جاتا ہے. قومی کھیل گلی ڈنڈا تھا لیکن 2017 میں تبدیل کر کے والی بال قومی کھیل کر دیا گیا. نیپال کی کل آبادی لگ بھگ تین 3کروڑ ہے. اکیاسی81 فیصد ہندو. نو9 فیصد بدھسٹ.اور ساڑھےچار فیصد مسلم. تین3 فیصد کرتن.اوردو 2فیصد دوسرے مذاہب کے ماننے والے لوگ آباد ہیں. نیپال میں کل بیاسی82 قسم کی زبانیں بولی جاتی ہیں. نیپال میںبادشاہت تھی 2007 کے بعد وفاقی جمہوری جمہوریہ نیپال کردیا(Federal Democratic of Nepal) گیا.نیپالی پارلیمنٹ کو پرتی ندھی سبھا (Parti nidhi Sabha)کہا جاتا ہے.نیپال کے زیادہ تر مدھیشی، (جو ہندوستانی نژاز ہیں) نیپالی سرحد ی علاقے میں آباد ہیں . اور ہندوستان میں بھی بڑی تعدا د میں پائے جاتے ہیں. ملک ہندوستان کے طول وعرض کے بے شمار بلڈنگوں ،ہاؤسنگ سوسائیٹیوں میں نیپالی چوکیدار کی حیثیت سے کام بھی کرتے ہیں. دہلی، اور ممبئی میں کثیر تعداد میں دیکھے جاسکتے ہیں.ایک زمانے میں ہندو نیپال کے سرحد پوری طرح سے کھلے ہوئے تھے.ایس.ایس.بی کیمپ تھے نہ پولس فورس سرحدوں پر تعینات تھی لوگ آزادانہ طور پر ایک دوسرے کے یہاں آتے جاتے تھے ہندوستان سے نیپال، نیپال سے ہندوستان آنے جانے میں کو ئی دشواری نہ تھی لیکن منشیات اسلحہ اور ممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ کی وجہ سے سرحد پر پابندیاں عائد کر دی گئیں. لیکن طریقہء کار بے حد آسان ہے. آنے جانے میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی ہے. یعنی کوئی ہند وستان آنا چاہے یا نیپال جانا چاہے تو اس میں کسی طرح کی دقت نہیں ہوتی ہے.نہ پاسپورٹ نہ ویزا تاہم اگر ماحول کشیدہ ہوتے ہیں تو بارڈر پر شناختی کارڈ کی پوچھ تاچھ ہوتی ہے.
نیپال کے اضلاع’’ کپل وستو‘‘ اور’’لمبنی‘‘’’ بھیرہوا‘‘۔ ہند وستان کے اضلاع گورکھپور، مہاراج گنج، سدھارتھ نگر متصل ہے ان سرحدوں پر تفتیش ہوتی ہیں جہاں سے نیپال میں گاڑیوں ٹرکوں لاریوں کے داخل ہونے کا راستہ ہے.ٹرک ٹرالیاں اور دیگر گاڑیوں کے آنےجانے کی سہولت ہوتی ہے(بھنسار) سویدھا کرانا پڑتا ہےیعنی اجازت نامہ( Parmition)لیکر آجا سکتے ہیں ( سونولی ،علی گڈھوا، خنواں، اور بڑھنی) ِــعلی گڈھوا. ککرہوا بارڈر پر بازار لگتے ہیں . نیپال سے پچاس کلو میٹر سے اندر کے لوگ بڑی تعداد میں خریداری کرنے آتے ہیں.بہار یوپی اتراکھنڈ کے اضلاع ایسے ہیں جہاں عملا ہندوستان سے نیپال جانے اور نیپال سے ہندوستان آنے سے روکا نہیں جاسکتا ہے. سرحد پر تعنیات ہندو نیپال کے سرکاری افسران رشوت خور بھی ہوتے ہیں .ان کی مٹھی گرم کردو تو ممنوعہ اشیاء کو کس طرح لے جایا جائے خود بتا دیتے ہیں.نیپال کو لینڈ لاک ملک(Land Lock Country) بھی کہا جاتا ہے. لینڈ لاک کی اصطلا ح ان ملکوں کے لئےہے کہ جہاں سمندر نہیں ہے.نیپال کو غیر ملکوں سے اشیاء منگانے کے لئےسمندری راستے ہندوستان سے ہی منگانا پڑتا ہے.اس کے علاوہ ڈیژل پٹرول گیس.ادویات اور بہت سی چیزیں لازمی اشیاء منگانے کے لئے نیپال ہندوستان پر منحصر ہے.ہندوستان نیپال کی دوستی چین اور پاکستان دونوں کو آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہےدونوں ملکوں کے گہرے اثر ورسوخ سے بغض وحسد ہے. وہ کسی قیمت پر بھی نہیں چاہتے ہیں کہ ہند و نیپال کی دوستی اچھی رہے. ہمیشہ تعلقات کشیدہ رہے یہی ان کی مرضی ومنشاء ہوتی ہے. اپنے مفادات کے حصول کے لئے چین ہمیشہ چاہتا ہے کہ نیپال ہندوستان میں تنا تنی بنی رہے اور تعلقات خو شگورا نہ رہے.
بد قسمتی سے ہندوستان کےتعلقات اپنے ہمسایہ ملکوں سے ہمیشہ خراب ہی رہے ہیں پاکستان اور چین کو جانے دیجئے ان ملکوں سے تو ہندوستان حالت جنگ میں ہی ریتا ہے. ناخوشگوار واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں.اور یہ صورت حال ختم ہونےوالی نہیں ہےلیکن نیپال ،بنگلہ دیش، بھوٹان،مالدیپ،سری لنکا،مینمارجیسے ہمسایہ ملکوں سے ہندوستان کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں لیکن کسی بھی ملک سے ہندوستان کے تعلقات اچھے نہیں ہیں.بنگلہ دیش کو تو ہندوستان نے بنوایا تھا لیکن آج وہی بنگلہ دیش چین کی گود میں بیٹھ گیا ہے.جب کی حسینہ واجد کی حکومت اور ہندوستان سے تعلقات کو بہتر مانا جاتا تھا.نیپال کا معاملہ یہ ہے کی ہندو ستان سے جتنےقدیمی تعلقات ہیں تنا زعات کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے.
ہندوستان پر الزام ہے کہ وہ نیپال کے سیاسی معاملات میں مداخلت کرتا ہے جس سے سیاست متاثر بھی ہوتی ہے.نیپال بھارت کے تعلقات میں کشیدگی مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد پیدا ہوتی رہتی ہے. ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے دوریاں بڑھیں ہیں. اور آج نیپال ہندوستان کو آنکھ دکھا رہا ہے.گزشتہ سال نومبر 2019 میں ہندوستان نے جموں وکشمیر کو دوحصوں میں تقسیم کردیا تھا.اور نقشہ جاری کیا تھا اس نقشے پر نیپال کو اعترض تھا کیونکہ اس نقشہ میں کالا پانی علاقے کو اترا کھنڈ ریاست کا حصہ دکھا یا گیا ہے نیپال کا دعویٰ ہے کہ یہ علاقہ اس کا ہے.کالا پانی بیس ہزار فٹ بلندی پرواقع ہے1962 میں بھارت چین جنگ کے بعد ہندوستان نے یہاں اپنی فوج تعینات کر دی تھی.اسی علاقہ پر نیپال دعویٰ کر رہا ہے کہ جو ہندو نیپال اور چین کے سرحدوں کے درمیان واقع ہے.نیپالی وزیر اعظم کے. پی.ولی شرما نے پرتی ندھی سبھا بلا کر پارلیمنٹ میں اپنا نیا نقشہ جاری کر دیا ہے.ہند و نیپال کے تعلقات میں ہر چند سال کے بعد کسی بات کو لیکر ناراضگی پیدا ہوتی ہے اور سرحد پر سختی ہوجاتی ہے جسکی وجہ سے نیپال کوضروری اشیاء کی سپلائی روک دی جاتی ہے.اس سے نیپال میں ہاہاکار مچ جاتا ہے.اور نیپال میں ہند مخالف جذبات پیدا ہوجاتے ہیں.نیپالیوں کے ایک بڑے طبقے کو اس بات کااحساس ہے کہ ہندوستان اس کو خود مختار وآزاد ہونے کے بجائے اپنی ایک نو آبادی کے طور پر اس کے ساتھ سلوک کرتا ہے.آپ کو یاد ہوگا جب نیپال میں زلزلہ آیاتھا تو ہندستان نے ریلیف کا سامان بھیجاتھا جسے بار بار نیوز میں دیکھا جاتا رہا اور احسان جتلایا جاتا تھا کہ ہندوستان نے نیپال کی بہت بڑی مدد کی ہے جس سے نیپالیوں نے ناراضگی ظاہر کی ریلیف کا سامان واپس کردیا تھا. سرحد پر تناؤ ہونے سے نیپالیوں کابہت نقصان ہوتا ہےسرحد سے قریب لوگ سوداسلف لینے انڈیا ہی میں آتے ہیں اور زبردست سامان کی خریداری ہوتی ہے.اگر سر حد سیل ہوجائے تو فاقہ کشی کی نوبت ہوجاتی ہے. پہاڑی علاقوں میں بسے ہوئے لوگ سرحدوں پر بسے ہوئے لوگوں سے ہی فیض یاب ہوتے ہیں ان کو آسانی سے ساگ سبزی اور دیگرلازمی وخوردنی اشیاء مناسب قیمتوں میں دستیاب ہوجاتی ہیں.نیپال ہندوستان کو جو آنکھ دکھا رہا ہے وہ چین نے اس کو چڑھا رکھا ہے. چین نیپال کو اپنے مقصد کے لئےاستعمال کر رہا ہے.لیکن ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کہی جائے تو غلط نہ ہوگا.ہندوستان نیپال کے ساتھ عزت واحترام وبرابری کارشتہ قائم نہیں رکھ پاتا ہے.ہندوستان کو سب سے بڑا خطرہ چین سے ہے.چین نے جنگ کا ماحول بنا دیا ہے اور ہندوستان کوجنگ کی دھمکی بھی دے چکا ہے.یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کی چین سے معاشی طور پر ہندوستان کمزور ہے اور چین کی مصنوعات کے ذریعہ ہندوستان کی معیشت پر اپنے خونی پنجے گاڑ رکھا ہے جس سے مقامی صنعت تباہ ہورہی ہے اور چین کی صنعت پھل پھول رہی ہے.ہندوستان کے بہت بڑے حصے پر چین کا قبضہ بر قرار ہے.لداخ ارونا چل پردیش،سکم وغیرہ کی بہت بڑے علاقے کو چین اپنا ہی سمجھتاہے.ہندوستان کا اصلی دشمن چین ہے.اس کامقابلہ کرنےکےلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہندستان ،پاکستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، سری لنکا، مینمار ہمسایہ ملکوں سے تعلقات بنائے اور ان چھوٹے چھوٹے ملکوں کو اس بات کا احساس دلائےکہ ہندوستان ان کے لئے خطرہ نہیں بلکہ محافظ ہے.اس کے بعد چین کو ان ملکوں کو ہندستان کے خلاف ورغلانامشکل ہوجائےگا.نیپال کی تاریخ رہی ہے کہ بادشاہت اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے ہمیشہ کوشاں رہی ہے اور مضبوط وطاقتور لوگوں سے تعلقات استوار کئے اور ان سے فائدے بھی حاصل کئے.نیپال وہند کے تعلقات ہزاروں سال پرانے ہیں رامائن کے حساب سے سیتا راجہ جنک کی بیٹی تھیں”راجہ جنک” کی راجدھانی جنک پور میں تھی جو نیپال میں واقع ہے. ( کہا جاتا ہے یہ دیو مالائی کہانی ہے.) سیتا کی شادی رام سے ہوئی تھی جو راجہ دشرتھ (راجدھانی اجودھیا) کے بیٹے تھے اور راجہ دشرتھ کے راجہ تھے. اور اجودھیا ہندستان میں ہے. ہندستان اپنی خارجہ پالیسی درست کرے اور ہمسایہ ملکوں کو اپنا ہمنوا بنائے ورنہ ہزاروں سال سے قائم بیٹی روٹی کا رشتہ اور دوستی خطرے میں پڑ جائے گی.