Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ذریعہ معاش اور ہمارے اکابر

by | Jul 2, 2020

WhatsApp Image 2020-07-02 at 8.49.59 PM
آج بھی کوئی عالم دین کاروبار کا سوچتا ہے تو کوئی اسے دین کے منافی قرار دیتا ہے اگر یہی کرنا تھا تو مدارس میں کیوں رہے ؟ اور ہمت کرکے کوئی پہلا قدم اٹھا بھی لے تو ہم عصر یہ طعنہ دے کر خون جلاتے ہیں تدریس کے لئے قبولیت شرط ہے قابلیت نہیں ، اللہ نے قبول نہیں کیا انتہائی افسوس اگر تاریخ سلام پہ نگاہ دوڑائی جائے تو کاروبار کی شروعات ہی اسلام کی شروعات نظر آتی ہے ۔پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریاں پال کر فروخت کیں ، حضرت ابوبکر نے کپڑا ، حضرت عمر نے اونٹ ، حضرت عثمان نے چمڑا ، حضرت علی نے خَود اور زِرْہیں فروخت کرکے اپنے گھر کے کچن کو سہارا دیا ۔۔حضرت عبدالرحمان بن عوف نے کھجوروں سے ، حضرت ابو عبیدہ نے پتھروں سے ، حضرت سعد نے لکڑی کے برادے سے ،حضرت امیر معاویہ نے اون سے ، حضرت سلمان فارسی نے کھجور کی چھال سے ، حضرت مقداد نے مشکیزوں سے اور حضرت بلال نے جنگل کی لکڑیوں سے اپنے گھر کی کفالت کا فریضہ سرانجام دیا ۔۔سعید بن مُسَیِّبِ اگرچہ آپ بڑے عابد و زاہد اور دنیا سے کنارہ کش تھے۔ اس قدر ترک دنیا نا پسند کرتے تھے جس سے انسان اپنی عزت قائم نہ رکھ سکے اور دوسروں کے ساتھ سلوک نہ کر سکے اس لیے کسبِ معاش کے تجارت کا پاک شغل اختیار کیا تھا۔ روغن زیتون وغیرہ کی تجارت کرتے تھے۔امام غزالی کتابت کرتے ، اسحاق بن راہویہ برتن بنا تے ، امام بخاری علیہ رحمۃ اللہ البارِی کاشتکار اور تاجر تھے اور منقول ہے کہ والد کی وِراثَت میں آپ کو بہت سا مال ملا جسے مُضارَبت کے طور پر دیا کرتے تھے۔(مصابیح الجامع للدمامینی، 5/49، فتح الباری، 1/454) امام مسلم خوشبو بیچتے ، امام نسائی بکریوں کے بچے فروخت کرتے ، ابن ماجہ رکاب اور لگامیں مہیا فرماتے رہے ۔۔امام حضرت سالم بن عبداللہ بازار میں لین دین کیا کرتے تھے. حضرت ابو صالح سمان روغن زیتون کا کام کیا کرتے تھے ، حضرت امام یونس ، حضرت ابن عبید داؤد ، حضرت ابن ابی ہند، حضرت امام ابو حنیفہ اور حضرت وثیمہ ریشمی پارچہ کاکام کرتے رہے۔حافظ الحدیث غندر بصری نے چادروں کا ، امام القراء حمزہ نے زیتون، پنیر اور اخروٹ کا ، امام قدوری نے مٹی کے برتنوں کا ، امام بخاری کے استاد حسن بن ربیع نے کوفی بوریوں کاکاروبار سنبھالا ۔حضرت امام احمد ابن خالد قرطبی نے جبہ فروش کی ، حضرت امام ابن جوزی نے تانبا بیچا ، حافظ الحدیث ابن رومیہ نے دوائیاں ، حضرت ابو یعقوب لغوی نے چوبی لٹھا ، حضرت محمد ابن سلیمان نے گھوڑے اور مشہور ومعروف بزرگ سری سقطی نے ٹین ڈبے بیچ کر اپنی معیشت کو مضبوط کیا ۔
محترم علماء کرام ! مدرسہ میں پڑھانا ، مسجد میں امامت کروانا یا تصنیف و تالیف میں مشغول ہونا اچھی بات ہے لیکن ہمارے اکابرین نے انہی کاموں کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی کیا ہے تاریخ اٹھا کر دیکھئے ۔دور نبوت سے لے کر دور صحابہ تک ، تابعین سے آئمہ کرام اور مجتہدین تک سبھی لوگ کاروبار سے وابستہ رہے ۔لیکن افسوس ہم ذریعہ معاش کے لئے کچھ سوچنا بھی توکل کے برعکس سمجھتے ہیں ۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...