مسلم علاقوں میں کام کرنےوالے بلڈرس کوڈ 19کے دور میں بھی پریشان نہیں ہیں

چھوٹے بجٹ کا کام آج بھی منافع بخش ہے البتہ رقم کی وصولی میں تاخیر ضرور ہو رہی ہے

محمدعدنان
محمدعدنان

ممبئی:(معیشت نیوز/عدنان انصاری)عالمی وبا کووڈ19 نے عالمی معیشت کےساتھ ہندوستانی معیشت کو بھی بری طرح متاثر کیاہے لیکن مسلم علاقوں کی تعمیراتی کمپنیاں ایسی صورتحال میں بھی بہت زیادہ پریشان نظر نہیں آرہی ہیں۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ممبئی و تھانے سمیت ملکی پیمانے پر کام کرنے والی بڑی تعمیراتی کمپنیاں معاشی مندی کا رونارورہی ہیں ۔لیکن مسلم علاقوں میں کام کرنے والے بلڈرس معاشی مندی کو وقتی قرار دیتے ہوئے سابقہ تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ دور بھی عنقریب گذرجائے گا۔

سارا انٹرپرائزیز کے مالک سیف عتیق ناچن
سارا انٹرپرائزیز کے مالک سیف عتیق ناچن

سارا انٹرپرائزیز کے مالک سیف عتیق ناچن جو تھانے کلیان اور پونے کے مختلف پروجیکٹ میںکام کررہے ہیں معیشت سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’کلیان ،تھانے اور پونے کے مسلم علاقوں میں جو پروجیکٹ چل رہا ہے اس میں مجھے کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہے البتہ وہ پروجیکٹ جو اسٹیشن یاکمرشیل علاقوںسے متصل ہےوہاں پریشانی ضرور آرہی ہے۔ چونکہ فی الحال ’’بجٹ ہائوسنگ‘‘ کی ضرورت ہے لہذا جو لوگ اس کے بالمقابل پر تعیش رہائش فراہم کررہےہیںانہیںپریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے‘‘۔ سیف کہتے ہیں’’ 12سے 15لاکھ یا 20لاکھ کی مالیت کا اگر کوئی فلیٹ ہےاور وہ مسلم اکثریتی علاقہ میں ہےتوآج بھی اس کے خریدار بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ لیکن اگر وہی مسلم غیر مسلم مشترکہ آبادی میں اسٹیشن سے قریب ہے اور اس کی قیمت 25یا 30لاکھ سے زیادہ ہے تو اسکے خریدار نظرنہیں آرہے ہیں۔ہا ں یہ بات ضرور ہے کہ فی الحال رقم کی وصولی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘‘ ۔

اتحاد بلڈرس اینڈ ڈیولپرس کے منیجنگ پارٹنر شبیر خان
اتحاد بلڈرس اینڈ ڈیولپرس کے منیجنگ پارٹنر شبیر خان

ایس کے بلڈرس اینڈ ڈیولپرس کے مالک شبیر خان کہتے ہیںکہ’’ اس مہاماری کے دور میں جبکہ لوگ معاشی تنگی کی شکایت کررہے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ مسلم علاقے اس سے محفوظ ہیں ،اگر تعمیراتی کمپنیوں کاجائزہ لیا جائے تومحسوس ہوگا کہ وہ بلڈرس جوچھوٹے چھوٹے پروجیکٹ بنا رہے تھے آج بھی اطمینان کے ساتھ اپنی زندگی گذاررہےہیں اور کسی طرح کے نقصان کی شکایت نہیں کررہے ہیں۔اگر ہم صرف کوسہ ممبرا کاجائزہ لیں تودوستی ریئلٹی،لودھاگروپ جیسی بڑی کمپنیاں جنہوں نے کروڑو ں، اربوں روپیہ اس علاقے میں انڈیل دیا ہے وہ شکایت کرتے نظر آرہے ہیں کہ ان کے پاس خریدار نہیں ہے،اس کے بالمقابل وہ چھوٹے چھوٹے بلڈرس جنہوں نے قوت خرید کو دیکھتے ہوئےاپناپروجیکٹ تیار کیا ہے کسی پریشانی میں مبتلاء نہیں ہیں۔ہاں انہیں فی الحال اس بات کی پریشانی تو ہے کہ حکومتی امتناع کی وجہ سے کام بند ہے لیکن اس فکر میں بالکل مبتلا نہیںہیں کہ ان کا مال فروخت نہیں ہوگا ممکن ہے کہ سال 6مہینے تک حالات دگرگوں رہیں لیکن مکمل طور پر اضمحلال و پژمردگی یا انتہا درجے کی کوئی مایوسی بالکل نہیں ہے‘‘۔شبیر خان یہ وضاحت کرنا نہیں بھولتے کہ ’’پانچ سے دس فیصد وہ لوگ جن کے پاس پیسہ محفوظ ہے انہوں نےاپنا ہاتھ ابھی نہیں کھولا ہے ۔جس دن یہ لوگ پیسہ نکالنا شروع کردیں گے میں سمجھتا ہوں کہ کم از کم مقامی طور پر حالات میں بہتری آجائے گی‘‘۔

ممبرا کے نوجوان بلڈر محمد عرفان خان
ممبرا کے نوجوان بلڈر محمد عرفان خان

المنتشاء ریئلٹی کے شریک کار عرفان خان کہتے ہیں ’’حالات خراب ہیں ،معاشی مندی بھی ہےلیکن ہم لوگ پریشان نہیں ہیں۔اللہ تبارک و تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ممبرا کے مقامی بلڈروں نے بینک سے لون لے کر کوئی کاروبار شروع نہیں کیا ہے عموماً لوگوں کا اپنا پیسہ لگا ہوا ہے جس پر فی الحال کسی طرح کے سودکی ادائیگی نہیں ہے۔یقیناًان حالات میں ہمیں سود کی خباثت کا بہتر علم ہوا ہے ۔وہ لوگ جنہوں نے سود پر رقم لے کرکاروبار شروع کیا تھاآج وہ پریشان ہیں لیکن وہ لوگ جنہوں نے شریعت کے مطابق کام کیا ہے خراب حالات میں بھی مطمئن ہیں۔فی الحال بکنگ نہیں ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ حالات بہتر ہوتے ہوئے اس کی بھی شروعات ہوجائے گی۔

نورمحمد
کرائون بلڈر اینڈڈیولپرس کے شریک کار نورمحمد

البتہ کرائون بلڈر اینڈڈیولپرس کے شریک کار نورمحمدمعیشت سے گفتگوکے دوران دوسری کہانی بھی سناتے ہیں وہ کہتے ہیں ’’ ممبرا شہر میں 20ٹی ایم سی پروجیکٹ پر کام چل رہا تھا جو مارچ 2020؁سے ہی کرونا وباکی وجہ سےبند ہوگیاہےاور اب تک بندپڑاہوا ہے ،فی الحال چارپانچ مہینے تک کھلنے کے آثاربھی نظر نہیں آرہے ہیں۔ہاں نگر پالیکا کی طرف سے اندرونی کام کی اجازت ہے مگر بیرونی کام فی الحال موقوف ہے ۔اس کووڈ۱۹ کے دور میںتمام بلڈرز چاہے وہ چھوٹاہویا بڑا کسی نا کسی مشقت میں مبتلاہے‘‘۔ گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہتے ہیں’’ اس وقت خریدار بالکل نہیں ہیں کیونکہ ہمارے یہاںاکثر خریدار کا تعلق مڈل کلاس سے ہے اور اس وبائی دور میں تمام لوگ خاص طور پر مڈل کلاس بڑی ہی دشواریوں کا سامنا کررہا ہے ،وہ اپنے معاش کی فکر میں مبتلاہے چہ جائیکہ وہ کوئی فلیٹ یا پراپرٹی خریدے ‘‘۔مہاراشٹر حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے نور محمد کہتے ہیں’’ حکومت کو خاص طور فلیٹ سے GSTہٹادینا چاہئے،اس ٹیکس کی وجہ سے فلیٹ کی قیمت میں زمین آسمان کا فرق ہوجاتا ہے اور لوگ اپنے بجٹ کے مطابق فلیٹ نہیں خرید سکتے ہیں‘‘۔

 صفا انٹر پرائیزز کے پارٹنر مشہور بلڈرعمران اللہ شیخ اپنی سائٹ آفس میں پروجیکٹ سمجھاتے ہوئے (تصویر:معیشت)
صفا انٹر پرائیزز کے پارٹنر مشہور بلڈرعمران اللہ شیخ اپنی سائٹ آفس میں پروجیکٹ سمجھاتے ہوئے (تصویر:معیشت)

صفاانٹرپرائزیز کے پارٹنر عمران اللہ شیخ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں’’ کرونا وباکے پھیلنے سے پہلے میں تین پروجیکٹ پر کام کر رہاتھا جو فی الحال وباکی وجہ سے بند پڑا ہواہے یہ حالت صرف میرے پروجیکٹ کی نہیں ہے بلکہ ممبئی شہرکے 80فیصد پروجیکٹ بند پڑے ہوئےہیں۔رہے 20فیصد تو ان میں تھوڑا بہت کام ہورہا ہے جو نا کے برابر ہے۔جب تک مارکیٹ بہتر نہیں ہوگا اس وقت تک نہ کوئی فلیٹ فروخت ہوگا اور نہ ہی صحیح طریقہ پر کنسٹرکشن کا کام شروع ہوسکےگا ،کیونکہ جب خریدارہی نہیں ہیںتوسرمایہ کار بھی سرمایہ کاری کرنے سے گھبرا رہے ہیں کہ آئندہ اگر لاک ڈائون بڑھا تو کہیںانہیں نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے جس کانتیجہ یہ ہے کہ تعمیراتی کاموں کے لئے بالکل پیسہ نہیں ہے لہذا کام بالکل بند پڑاہوا ہے۔مزدور بھی اپنے گائوں چلے گئے ہیں اور باقی ماندہ مزدور حد سے زیادہ مزدوری مانگ رہے ہیں جس کے سبب کام کرانا بھی مشکل ہوگیا ہے ۔عمران اللہ شیخ نے گفتگومیں اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ بلڈرز کے لیے حکومت نے لون دینے کا وعدہ کیا تھا مگر تمام کاغذات جمع کرانے کے بعد بھی اب تک لون نہیں ملا جس کی وجہ سےبھی بہت سی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔
واضح رہے کہصفاانٹرپرائزیز کے پارٹنر کی نظر میں اس وقت تمام بلڈرز کی حالت انتہائی خراب ہے ،آمدنی کے بھی خاص ذرائع نہیں ہیں لہذا بعض بلڈر حالات کی درستگی تک کسی دوسرے کاروبار میں قسمت آزمائی کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *