بقرعید میں قربانی کے نام پر جعلسازی کرنے والوں سے ہوشیار رہیں

بھینس

جانوروں کی بڑھتی قیمتوں کے ساتھ 1500روپئےاور 1300روپئے کی حصہ کی قربانی ناقابل فہم ہے
ممبئی: (معیشت نیوز) کرونا وائرس اور لاک ڈائون کی وجہ سے یوں تو بازار میں جانوروں کی قلت ہے البتہ جو بڑے جانور میسر بھی آرہے ہیں ان کی قیمت اس قدر زیادہ ہے کہ لوگوں کی جیب خاص پر راست اثر ڈال رہےہیں ۔ایسے میں کچھ لوگوں کاایسا گروہ بھی منظر عام پر آیا ہے جو بقرعید میں قربانی کے نام پر جعلسازی کا کام کررہا ہے۔اطلاعات کے مطابق ان دنوں بڑے جانور کی قیمت بیس پچیس ہزار سے کم نہیں ہے ایسے میں جو لوگ پندرہ سو (1500)روپئےیا تیرہ سو(1300)روپئے لے کر قربانی کرنے کا ڈھنڈھورا پیٹ رہے ہیں وہ سراسر جعلسازی اور دھوکہ دھڑی کا کام کررہے ہیں لہذا لوگوں کو چاہئے کہ وہ اس جعلسازی کا شکار نہ ہوں اور کسی فریب کار کے جھانسہ میں نہ آئیں۔
واضح رہے کہ ممبئی و دہلی سمیت بڑے شہروں میں ایک وباء یہ در آئی ہے کہ کچھ مدارس و مکاتب کے لوگ یہ کہہ کر کہ وہ قربانی کا گوشت دئے بغیر کہیں اور قربانی کروادیں گے اور ان کی جانب سے فریضہ قربانی ادا کردیں گے 1500یا1300 روپئےکی رقم وصول لیتے ہیں۔لیکن اس رقم کے ذریعہ قربانی کا جانور لینے کی بجائے وہ لوگ خود ہی پوری رقم غڑپ کر جاتے ہیں اور کسی طرح کی قربانی میں مذکورہ رقم کو استعمال میں نہیںلاتے ، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جو قیمت وہ لوگوں سے وصولتے ہیں اس قیمت میں انہیں جانور ہی میسر نہیں آتا جبکہ قربانی کرانے کی تفصیلات دریافت کرنے پر وہ واضح تفصیلات دینے سے بھی گریز کرتے ہیںلہذا یہ واضح ہے کہ وہ لوگ مذکورہ رقم ہضم کرجاتے ہیں اور بھروسہ کرنے والوں کو دھوکہ دے جاتے ہیں۔
ممبرا میں مقیم ایک شخص کہتے ہیں ’’میں نے ذاتی طور پر مشاہدہ کیا ہے کہ کچھ لوگ لوگوں کی معصومیت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور ممبئی و تھانے سے قربانی کے نام پر خطیر رقم جمع کرکے ناجائز طور پر ہضم کرجاتے ہیں‘‘۔وہ کہتے ہیں ’’اگر کوئی شخص اس جعلسازی کی تردید کرتا ہے تو وہ میرے پاس آئے اور منھ مانگا انعام لے جائے لیکن وہ یہ ثابت کرکے جائے کہ کس طرح 1500روپیہ لینے والے لوگ قربانی کرتے ہیں‘‘۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سلسلے میں جب معیشت نے ممبئی کی دیگر شخصیات سے دریافت کیا تو حیرت انگیز الزامات سامنے آئے۔کسی نے کہا کہ عید قرباں کے موقع پر جعلسازی کے ذریعہ قربانی کا پیسہ ہضم کرجانا صرف ممبئی و تھانے میں ہی عام نہیں ہے بلکہ اس سے قبل فریضہ حج ادا کرنے والوں کی رقم بھی کچھ لوگ ممبئی میں اس نام پر جمع کرلیا کرتے تھے کہ وہ مکہ مکرمہ میں قربانی کروادیں گے لیکن بیشتر ثبوت ایسے جمع کئے گئے کہ انہوں نے قربانی نہیں کروائی اور پوری رقم ناجائز طور پر ہضم کرلی۔
ممبئی و تھانے سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میںقربانی کی رقم جمع کرنے والوں سے جب یہ سوال کیا جاتا ہے کہ وہ قربانی کہاں کروائیں گے تو عموماًبہار یا اتر پردیش کے کسی دور افتادہ علاقے کا نام لیا جاتا ہےکہ جہاں رقم دینے والا اگر تفتیش بھی کرنا چاہے تو وہ تفتیش نہ کرسکےاور وہ بآسانی ان لوگوں کو بے وقوف بنا لے جائیں جو ان پر اعتماد اور بھروسہ کرتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *