Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

قربانی کرنا گویا خدا سے محبت کا دم بھرنا ہے

by | Jul 31, 2020

احمد نہال عابدی

احمد نہال عابدی

احمد نہال عابدی
ہر سال عیدالاضحی کے موقعہ پر غیر مسلموں کی جانب سے اعتراضات کیے جاتے ہیں کہ مسلم قوم ناحق بے زبان جانوروں پر ظلم و زیادتی کو روا رکھتے ہوئے خوشیاں مناتے ہیں ۔ اسلام کے خلاف بقرعید کو ایک بہانہ بنا کر دشمنان اسلام کا جانوروں سے اظہار ہمدردی کا متعصبانہ رویہ بھی خوب ہے ۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کا روز مرہ کا کاروبار نہ صرف مختلف جانوروں کے گوشت تک محدود نہیں بلکہ بھارت میں ہندوؤں کے نزدیک بھگوان کا درجہ رکھنے والی گئو ماتا کے گوشت کا کاروبار اور وہ بھی سرکاری اجازت نامے کے ساتھ خاصا دلچسپ اور مضحکہ خیز بھی ہے ۔ دشمنان اسلام کا ہر سال بقرعید کے موقع پر مذکورہ بے جا اعتراضات کوئی نئی بات نہیں مگر افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہمارے اسلامی ُمعاشرے میں بھی یہ سوال اتھایا جا رہا ہے کہ بقرعید کے موقع پر قربانی کے تئیں ہونے والے اخراجات قوم کی فلاح کے لئے کیوں نہ مختص کر دئے جائیں ؟
موجودہ لاک ڈاؤن میں قربانی کی ممانعت کے پیش نظرشریعت کے خلاف ایسا مشورہ حکومت کی منشا کو بھی تقویت دینے کے مترادف ہے حالاںکہ ان افراد کے مشورے اپنے مذہب سے بغاوت اور بیزاری کے علاوہ جہالت کی بھی علامت ہے۔ ستم ظریفی تو یہ ہےکہ شریعت میں رائج قربانی کے حکم کو یکسر نظر انداز کرتےہوئے مذکورہ مشورے کو یہ کہہ کر مزید تقویت دینے کے مترادف ہے کہ قرآن کی رو سے قربانی کا گوشت اور نہ ہی جانوروں کا خون اللہ کو پہنچتا ہے بلکہ صرف انسان کا تقوی ہی اللہ کو درکار ہے ۔ ایسی سوچ کے حامل افراد گویا اللہ کے وجود پر نکیر کے مرتکب ہیں کیوں کہ قربانی کے احکام اللہ اور بندے کے مابین باہمی رشتوں اور تعلق کی لطافت پر دلالت کرتا ہے ۔ جس طرح سے انسانوں کے مابین باہمی رشتوں کا تقاضہ ہے کہ وہ اپنے رشتوں کی بحالی کی خاطر آپسی تعلق کو مضبو طی کے ساتھ قائم رکھیں ٹھیک اسی طرح قربانی کا عمل اللہ اور بندوں کے مابین تعلق کے استحکام کی کڑی ہے جسکی ادائیگی ہر مسلماں پر واجب الاداہے ۔ غیروں کی جانب سے کئے جانےوالےناحق اعتراضات کے زیر اثر مذہب سے بےزاری کا یہ نتیجہ ہے کہ ایسے لوگوں کے نزدیک بقرعید کے موقع پر قربانیاں جانوروں پر ظلم اور قربانی کے ضمن میں خرچ کئے جانے والی رقم قوم و ملت کا بے جا صرفہ ہے ۔ آج کل اس بات پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ قربانی کے ضمن میں ہونے والے اخراجات کی رقم کو غریبوں اور محتاجوں میں تقسیم کر دیا جائے ۔ تعجب خیز بات ہے کہ ایسے لوگوں کو قوم میں رائج یوم پیدائش اور جلسے جلوس کی تقریبات میں قوم کے بیجا مصارف نظر نہیں آتے مگر بقرعید کے موقع پر عین اسلامی شعار کی ادائیگی پر ہونے والے اخراجات انکی آںکھوں میں کھٹکتے ہیں ۔ مسلمانوں میں عقائد کی بنیاد پر فرقوں میں بٹے افراد اپنے عقائد کی تشہیرو ترسیل کی خاطربے فضول کروڑوں اربوں لٹا چکے ہیں اور لٹارہے ہیں لیکن ان بیچاروں کو فضولیات پر ہونے والے نا حق اخراجات نظر نہیں آتے جو قوم و ملت کی ترقی میں کام آسکتے تھے ۔ بہر حال یہ بات سمجھنا اور سمجھانا ضروری ہے کہ مصلحت یا حکمت کے تحت مذہبی امور میں کسی بھی طرح کے ردو بدل کی گنجائش شریعت میں نہیں ۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...