
جنوبی کوریا میں 42 فیصد غیرملکی بیویوں کے ساتھ کیا جاتا ہے ایسا گھنونا کام
بیرون ممالک سے شادی کرکے جنوبی کوریا آنے والی 42 فیصدی خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہیں ۔
جنوبی کوریائی حکومت اپنے یہاں غیر ملکی خواتین سے شادی کرنے کیلئے مردوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔ مرد شادی کرکے غیر ملکی خواتین کو لے بھی آتے ہیں ، لیکن ان کا کافی زیادہ استحصال کیا جاتا ہے ۔ بیرون ممالک سے شادی کرکے جنوبی کوریا آنے والی 42 فیصدی خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہیں ۔ علامتی تصویر ۔
50سال سے زیادہ عمر کے کوریائی شخص نے ویتنام کی ایک 29 سال کی خاتون کا شادی کیلئے انتخاب کیا ۔ خاتون صرف ویتنامی زبان بول پاتی تھی جبکہ مرد صرف کوریائی زبان میں بات کرسکتا ہے ۔
زبان کی ان پریشانیوں کے باوجود دونوں نے ایک دن ملاقات کی اور اس کے اگلے دن چار نومبر 2018 کو شادی کرلی ۔ یہ شادی ویتنام میں خاتون کے گھروالوں کی موجودگی میں ہوئی ۔
سات ماہ بعد ٹرنہہ ( بدلا ہوا نام ) اپنے شوہر شین کے ساتھ جنوبی کوریا چلی گئی ۔ تین مہینے کے بعد ٹڑنہہ کی موت ہوگئی ۔
وہ ان ہزاروں میں سے ایک ویتنامی خاتون ہے ، جس نے جنوبی کوریائی شخص سے شادی کی تھی ۔
اس نے یہ شادی میچ میکنگ ویب سائٹ کے ذریعہ کی تھی ۔ اس طرح کی شادی کو جنوبی کوریا کی حکومت نہ صرف بڑھاوا دیتی ہے ، بلکہ مقامی انتظامیہ ایسے جوڑے کو کئی طرح کی سبسڈی بھی دیتی ہے ۔
حالانکہ ایسی کئی شادیاں کامیاب بھی ہیں اور کئی جوڑے کافی خوشحال زندگی گزار رہے ہیں ۔ لیکن ایسی زیادہ تر شادیوں میں بھید بھاو کا رویہ خواتین کے اختیار کیا جاتا ہے ۔
خواتین کے ساتھ گھریلو تشدد اور یہاں تک کہ شوہر اپنی بیویوں کا قتل تک کردیتے ہیں ۔
قومی انسانی حقوق کمیشن کے مطابق سال 2017 میں ایک سروے کے مطابق 42 فیصد غیر ملکی بیویوں کو گھریلو تشدد کا شکار ہونا پڑتا ہے ۔ انہیں جسمانی ، زبانی ، سیکسوئل اور مالی استحصال کا شکار ہونا پڑتا ہے ۔
جنوبی کوریا میں صنفی مساوات اور فیملی کی وزارت کے ایک سروے کے مطابق غیر ملکی بیویوں کے مقابلہ میں ملک کی خواتین گھریلو تشدد کا شکار کم ہوتی ہیں ۔ ملک کی 29 فیصدی خواتین شادی کے بعد اپنے شوہر کے استحصال کا شکار ہوتی ہیں ۔