Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

بیروت پر حملہ دل دہلا دینے والا حملہ ہے

by | Aug 5, 2020

SAVE_20200805_211352

ناظر حسین ندوی

کل رات بہت ہی افسوسناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ لبنان کی راجدھانی بیروت میں پیش آیا جس کی کئ ویڈیوز کو میں نے دیکھا دل منھ کو آگیا آنکھیں ڈبڈبا گئیں ہوش حواس جاتا رہا کیا ،بتائیں احوال واقعہ کیا سنائیں۔

 الفاظ منھ کو آکر واپس چلا جاتا ہے زبان لڑکھڑانے لگتی ہے ہمت کرکے کہنے کی کوشش کر رہا ہوں۔

لاشیں بکھڑی پڑی تھیں اعضاء و جوارح الگ الگ جگہ پھیلے ہوئے تھے مرد، عورت، اور بچوں کی چیخیں نکل رہی تھیں ہزاروں لوگ موت کے بھینٹ چڑھے جو کچھ دیر پہلے ہنس کھیل رہے تھے، ہزاروں زخموں سے چور ہوئے جو کچھ دیر پہلے دنیا کی رعنائیوں سے دل بہلا رہے تھے، ہزاروں معذور ہوئے جو کچھ دیر پہلے صحیح سالم تھے، کسے معلوم تھا کہ یہ دن ان کی زندگی کا آخری دن ہوگا، کسے معلوم تھا کہ وہ چند منٹوں میں موت کی ابدی نیند سو جائے گا، کسے معلوم تھا کہ یہ آباد شہر ویران بن جائے گا، کسے معلوم تھا کہ عالی شان عمارتیں پلک جھپکتے ہی کھنڈرات میں تبدیل ہوجائے گی، کسے معلوم تھا کہ علم و فن کا شہر بے رونق ہوجایے گا جہاں راستوں میں کنکر تلاش کرنے سے کنکر نہیں ملتا تھا آج ملبوں کا ڈھیر لاشوں کا ڈھیر انسانی اعضاء کا ڈھیر مل رہا ہے ۔جدھر نگاہ دوڑاؤ ڈھیر ہی ڈھیر نظر آتا، قیمتی اشیاء پلک جھبکتے ہی بے قیمت بن گئیں ،دکانوں کے شوروم میں سجے ہوئے قیمتی اشیاء بکھر گئیں۔ دھماکہ کی آواز اتنی تیز تھی کہ کان پھٹا جارہا تھا ہوا کی لہر اتنی سخت تھی کہ آنکھیں چندھیا جارہی تھیں کون کہاں گیا کچھ پتا ہی نہ چلا ہر ایک کو اپنی جان کی پڑی تھی ،ایک باپ اپنے بچہ کی جان بچانے کے لیے دیوانہ کی طرح ادھر ادھر دوڑتا مارے خوف کے کوئی جگہ نہیں پاتا ہر کوئی، آہ وبکا چیخ و پکار میں لگا تھا دھماکہ اتنا تیز تھا کہ بیروت کا گورنر روتے ہویے کہا کہ یہ دھماکہ ایٹم بم کے دھماکہ جیسا تھا صحت کے وزیر نے روتے ہوئے کہا کہ میں موت کے منھ میں جاکر واپس ہوا ایک نئی زندگی ملی۔

حملہ کس نے کیا کیوں کیا کیسے کیا نہیں معلوم.

اب حملہ کے تعلق سے لوگوں کی قیاس آرائیاں بڑھ گئ ہیں، میڈیا کی قیاس آرائی الگ چونکہ یہ حملہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے گودام میں ہوا ہے اس لیے اس پربھی الزام لگایا جارہا ہے ، چونکہ حزب اللہ کا دشمن اسرائیل ہے اس پر بھی انگلیاں آٹھ رہی ہیں، وہ سرے سے الزام کو نکارہی نہیں رہا ہے بلکہ غم کا دم بھی بھر رہا ہے، ایک دھرا سنی کا ہے اس پر بھی الزام لگ رہا ہے اور سعودیہ کو اس کا پشت پناہ بتایا جارہا ہے،اور دہشت گردی کا آسان سا چہرہ داعش ہے جب ہر حملہ میں اس کا نام آتا تو اس حملہ میں کیوں نہیں، لیکن جہان تک میرا ناقص قیاس ہے وہ یہ ہے کہ اسرائیل نے ہی جاسوسی کرکے اس بارود بھرے فیکٹری پر حملہ کیا۔

اور عالمی میڈیا(جو اسرائیل نواز ہے) اس حملہ کو رفیق الحریری کی موت (جو کہ 2006 میں ہوئی تھی) اور اس کے مقدمے اور فیصلہ سے(جو غالبا دو دن پہلے آیا تھا یا آنے والا تھا) جوڑ کر دیکھ رہی ہے تاکہ شیعہ سنی کراکر اس کو بھی خانہ جنگی کی طرف ڈھکیل کر تباہ کیا جایئے،تاکہ اسرائیل چین کی نیند سوئےاور مغرب ہتھیار فروخت کرے۔

ابھی چند دن پہلے اسرائیلی طیارہ لبنان کے قریب منڈلا رہا تھا کل انہوں نے بزدلی دکھا دی۔

کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل اتنی بیوقوفی نہیں کرے گا وہ ہوشیار ہے لیکن میں کہنا چاہتا ہوں یہ بیوقوفی نہیں ہوشیاری ہے سانپ بھی مرگیا لاٹھی بھی نہ ٹوٹی کیونکہ یہ معاملہ شیعیہ و سنی ہوگیا یا ہوجائے گا۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے واہ رے مرکھ. ایران کا حزب اللہ سے کیا دشمنی، وہ تو ایک ہی تھالی کے بیگن ہیں۔

 ابھی کچھ دن پہلے اسرائیل نےایران کے سینکڑوں ہتھیاروں کو سائبر حملہ کے ذریعہ ختم کر دیا تھا اور کچھ پتہ بھی نہ چلا بس سسٹم کی خرابی کا نام دیکر چپ ہوگیا یا مجبوراً چپ ہونا پڑااور کچھ لوگ یونہی ہی قیاس کے تیر چلاتے رہے بہر حال جو کچھ ہو وہ ایران کا معاملہ ہے۔

کل کے ناگہانی حادثہ کو عالمی میڈیا ایک تو کوریج صحیح سے نہیں کر رہی ہے اور دوسرے اسے بم بلاسٹ کا نام دینے کو تیار نہیں بس وسفورٹ کا نام دے رہی ہے یعنی خود بخود فیکٹری میں دھماکہ ہوگیا۔

 کچھ شیعہ اسے داعش سے بھی جوڑ رہے ہیں یا سنی کی کسی تحریک سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جوڑتے رہ۔

سب اندیشے حقیقت کی عدم واقفیت سے پیدا ہوئے اور ممکن ہے کہ انہی اندیشوں میں سے کسی کو حقیقت کا جامہ پہنا دے اور جو حقیقت ہے اسے چھپانے اور دور کرنے کے لیے اسرائیلی تیار کردہ سازشی جال میں سیدھی سادھی قوم بھنس جائے بہر حال اسرائیل مڈل ایسٹ کے لیے خطرہ ہے اور ہمیشہ رہے گا یہ جب تک یوروپ میں رہا سازش کرتا رہا ،خطرہ بنتا رہا وہاں سے اٹھاکر یوروپ نے عرب کے قلب پر آباد کردیا یوروپ تو آباد ہوگیا عرب برباد ہوگیا اور عرب ایران ایران چیختا رہا ،ہاں ایران بھی خطرہ ہے، لیکن کوئی مجھے یہ بتائے

مڈل ایسٹ کی طرف ایران نے ہاتھ کیوں پڑھایا ممکن ہے بہت سی وجوہات ہوں، لیکن ایک وجہ یہ بھی کہ اسرائیل، امریکہ اور روس نے ہاتھ بڑھانے کا موقع دیا ورنہ تاریخ گواہ ہے کہ ایران اور وہاں کے شیعہ حکمراں ہمیشہ اپنے دائرے تک محدود رہے باہر ہونے کی ہمت نہ ہوئی، وسط ایشیا کے سنی حکمراں سے لڑائی ہوتی رہی بارہا انہوں نے ایران پر قبضہ جمایا ،لیکن جب ایران کو موقع ملا تو انہوں نے سلطنت کو وسعت دینے کے بجائے مظبوط کیا ہاں یہ بات ہے اسرائیل کی طرح یہ بھی سازشی رہے حسن بن صباح یہیں سے بیٹھ کر بڑے بڑے جرنیلوں کو مروایا۔

ایران اور حزب الشیطان کو ذمدار قرار دےکر دوسری حقیقت کو بھلایا نہیں جا سکتا، اسرائیل ہی حقیقت ہے اسرائیل ہی حقیقت ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...