نئی دہلی۔ توہین عدالت کے معاملہ میں سینئر وکیل پرشانت بھوشن کے خلاف سپریم کورٹ نے سزا کا اعلان کر دیا ہے۔ کورٹ نے پرشانت بھوشن پر ایک روپئے کا جرمانہ لگایا ہے۔ عدالت نے کہا کہ پرشانت بھوشن نے اگر ۱۵ ستمبر تک جرمانہ نہیں بھرا تو انہیں ۳ مہینے کی جیل کی سزا ہو گی۔ ساتھ ہی ۳ سال کے لئے ان کے پریکٹس پر روک لگا دی جائے گی۔ اس درمیان خبر ہے کہ سپریم کورٹ کی سزا پر پرشانت بھوشن شام ۴ بجے پریس کانفرنس کریں گے۔
توہین عدالت کا یہ معاملہ موجودہ اور سابق چیف جسٹس کے بارے میں پرشانت بھوشن کے متنازعہ ٹویٹ سے متعلق ہے۔ ۱۴؍اگست کو عدالت نے ان ٹویٹ پر پرشانت بھوشن کی وضاحت کو تسلیم نہ کرتے ہوئے انہیں توہین عدالت کا مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے بھوشن کو بغیر شرط معافی مانگنے کے لئے وقت دیا تھا، لیکن انہوں نے معافی مانگنے سے انکار کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ معروف وکیل پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ انہیں توہین عدالت کے معاملہ میں سزا ملنے کا ڈر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ انہیں عدالت سے رحم نہیں چاہئے، جو بھی سزا ملے گی اس کے لئے وہ تیار ہیں۔
پرشانت بھوشن نے کہا تھا کہ میرے ٹویٹ ایک شہری کے طور پر میرے فرائض کی تکمیل کی کوشش تھے۔ اگر میں تاریخ کے اس موڑ پر نہیں بولتا تو میں اپنے فرائض میں ناکام ہوتا۔ مجھے کوئی بھی سزا قابل قبول ہے۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی کا ذکر کرتے ہوئے پرشانت بھوشن نے کہا تھا۔ ’میں رحم نہیں مانگ رہا۔ میں رحمدلی کی اپیل نہیں کرتا۔ عدالت جو بھی سزا دے گی وہ مجھے خوشی خوشی قبول ہے‘۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...