Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

آندھرا کے وزیر اعلیٰ نے چیف جسٹس کو خط لکھا، سپریم کورٹ کے سینئر جج کے خلاف شکایت کی

by | Oct 11, 2020

Andhra CM Letter to Supreme Court

حیدرآباد: آندھرا پردیش کے وزیر اعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے سپریم کورٹ کے ایک سینئر جج کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ریڈی نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس (سی جے آئی) ایس اے بوبڑے کو خط لکھ کر جج کی شکایت کی ہے اور جج کے خلاف متعدد الزامات عائد کئے ہیں۔ انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ جج تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے لئے کام کر رہے ہیں اور ریاست کے سابق وزیر اعلی اور اپوزیشن لیڈر چندرابابو نائیڈو کے بے حد قریبی ہیں۔
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں وزیر اعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے تکلیف اور اذیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ جیسے اداروں کو جمہوری طور پر منتخب حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مبینہ کوششیں کس طرح کی جا رہی ہیں۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج آندھرا پردیش ہائی کورٹ پر اثر ڈال رہے ہیں۔ خط میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور چار دیگر ججوں کے نام لئے گئے ہیں۔ الزام لگایا گیا ہے کہ ان مقدمات کے انتظام میں ہائی کورٹ کے ججوں کے روسٹر کو متاثر کیا جا رہا ہے، جو کہ چندربابو نائیڈو اور تلگو دیشم پارٹی کے لئے اہم ہیں۔
وزیر اعلی نے ان معاملات کا حوالہ دیا ہے اور دستاویزات بھی بطور ثبوت پیش کئے ہیں، جن میں مبینہ طور پر تلگو دیشم پارٹی کے قائدین کے حق میں فیصلے دیئے گئے ہیں۔ اس طرح کے فیصلے کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جو “پالیسی کے محاذ اور چندر بابو نائیڈو کے دور میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات میں حکومت کے کام میں رخنہ اندازی کرتا ہے۔”
یہ شکایتی خط جمعرات (8 اکتوبر) کو پیش کیا گیا ہے۔ غورطلب ہے کہ یہ خط 6 اکتوبر کو چیف جسٹس کو لکھا گیا ہے اور جگن موہن ریڈی نے اسی دن دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔ اس میٹنگ کو رسمی ملاقات قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بقیہ واجبات سمیت آندھرا پردیش کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جگن موہن ریڈی نے اس سے دو ہفتے قبل وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی ملاقات کی تھی۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...