بھاجپا کی طرف سے این آر سی اور سِیاہ شہریت ترمیمی قانون پر عملدرآمد کا اعلان :
سمیع اللّٰہ خان
بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے یہ کہا ہیکہ NRC کا پہلا قدم یعنی CAA ضرور نافذ ہوگا ابھی اس پر عملدرآمد میں کرونا وائرس لاکڈاؤن کی وجہ سے تاخیر ہوئی تھی لیکن یہ جلد ہی ملک بھر میں نافذ کیا جائےگا… دوسری جانب آسام میں این آر سی کا عمل اور اس میں دھاندلی کی خبریں آرہی ہیں _
آر ایس ایس کا چڈّا پہنے ہوئے جے پی نڈّا کا یہ بیان دراصل فاشسٹ سنگھی حکومت کا آئندہ ظالمانہ ارادہ ہے، این آر سی اور سی اے اے براہ راست مسلمانوں کے خلاف سیاہ ترین قوانین ہیں جن پر عملدرآمد سے مسلمان بھارت میں حقوق اور عزت سے محروم ہوگا، ابھی جو کچھ مظالم قدرے اور گاہے بگاہے ہیں وہ پھر قانونی جواز اختیار کرلیں گے، جن لوگوں کو یہ خوش گمانی تھی کہ بھلا بھارت میں اتنے سارے کروڑ مسلمانوں کو شہریت سے محروم کیونکر کیا جاسکتاہے؟ یقینًا گزشتہ چھ مہینے میں بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے، عالمی اسلام مخالف رجحانات و پالیسیاں اور ہندوستان کے آئینی اداروں میں ہندوتوا کا بے شرم کھیل دیکھ کر اب آپ سمجھ چکے ہوں گے کہ جب انہیں کرنا ہوگا وہ کر گزریں گے… موجودہ دنیا میں استعماری طاقتیں باہم مربوط ہیں اور عالمی استعمار کا سب سے متحدہ ٹارگٹ مسلمان ہے، دنیا کے کئی ملکوں میں ڈٹینشن سینٹر مختلف ناموں سے موجود ہیں، اور کہیں کہیں تو پوری کی پوری ریاست ہی ڈٹینشن سینٹر میں تبدیل ہے، جیسے کہ آرٹیکل ۳۷۰ کے خاتمے کے بعد سے بھارتی کشمیر کی صورتحال کیا اسے ڈٹینشن سینٹر سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا؟ چائنا اور برما کے مسلمانوں کی صورتحال کس سے مخفی ہے؟
جو لوگ تدبیر، اقدام، اور خطرات کا ذکر سن کر ایمانی حرارت جانچ کر ان کا استقبال کرتے ہیں یقینًا وہ اس خطرے سے بھی بجائے خوف و ہراس اور نفسیاتی حصار میں الجھنے کی جگہ اقدامی بصیرت کی طرف رخ کریں گے، البته پیش آنے والے حالات سے آنکھیں موند لینا يہ خودفریبی اور شترمرغی ہے جوکہ وہن زدہ قلوب کی کاشت ہے اسی خود فریبی نے گزشتہ ساٹھ ستر سال میں ہمیں اس بدترین حالت میں پہنچا دیا ہے اگر آپ چاہیں تو جس حد تک ممکن ہو قومی شیرازہ بندی کیجیے، انصاف، حرّیت اور حقوق کی سڑک والی جمہوری و آئینی لڑائی کا حصہ بن کر اپنے آپ کو منوائیے، مسلسل جدوجہد اور قربانیاں دیکر ظالموں کو مجبور کیجیے کہ وہ آپکو بحیثیت مظلوم لقمہء تر سمجھنے کی غلطی نہ کرے، منظم ہوجائیں، تجارت، سائنسی تکنیکی ترقی، تعلیم اور میڈیا میں اپنی ضرورت و افادیت کا شدت سے احساس کرائیے، سڑکوں سے ایوانوں تک ہر میدان میں ہماری نمائندگی اور وجود کا احساس بالکل ختم ہو چلا ہے، اگر آپ اب بھی بیدار نہ ہوئے تو موجودہ کچھ کچھ آزادیاں بھی سلب ہوجائیں گی پھر ایک بہت ہی طویل مرحلے سے گزرنے کے بعد ہی نویدِ سحر ہوگی
جب یہ ظالمانہ اور سیاہ قانون پاس ہوکر آیا اس وقت پورے ملک میں شاہین باغ والوں ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات اور سوشل ایکٹوسٹ حضرات نے سڑکوں پر آندولن شروع کیا اور ہندو احیاء پرستی والی بھارتی حکومت کو سخت ٹکر دی تھی انہوں نے سب کی طرف سے حق ادا کردیا تھا لیکن یہ لڑائی لڑنے والے ہمارے اہم ترین قوم کے جانباز شرجیل امام سے لیکر خالد سیفی، عمر خالد، آصف اقبال، اکھل گوگوئی اور گل فشاں اور مزید کئی جانباز تک آج سلاخوں کے پیچھے ایڑیاں رگڑ رہےہیں، ہم اور آپ نے ملکر ان کا کوئی حق ادا کیا؟ اس پر ضرور سوچیے گا۔
اب جبکہ ہندوتوا استعمار بھارت میں ایک سخت ترین ظالمانہ اقدام کا کھل کر اظہار کررہاہے، این آر سی اور شہریت ترمیم کا سیاہ ترین قانون لانے کی تیاری کررہا ہے، کیا ہماری یہ ذمہ داری نہیں بنتی کہ سڑکوں کو شاہین باغات سے آباد کریں، جب ایوانوں میں انسانی حقوق حریت اور شہریت پر ڈاکے ڈالے جاتے ہوں تب انہیں بچانے اور عزتوں کو محفوظ کرنے کے ليے سڑکیں ہی آباد کی جاتی ہیں، بیجا خوف اور غیرضروری مصلحتوں سے باہر نکل کر CAA اور NRC کے جِن کو بوتل سے باہر نکلنے سے پہلے ہی دفن کرنا لازمی ہے، یہ ظالمانہ قوانین نا صرف مسلمانوں کے حقوق پر ڈکیتی ہے بلکہ آئینِ ہند کی روح کے بھی سخت خلاف ہیں جب یہ قانون آئے تھے تب بھی یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات اور غیور خواتین کے شاہین باغوں نے انہیں پیچھے دھکیلا تھا یہ ہم سب نے مشاہدہ کرلیا ہے، لیکن اب جبکہ اس ظلم کا پھر سے ارادہ کیا جارہاہے سوشل ایکٹوسٹ، اہلِ یونیورسٹی اور شاہین باغ والے بیشتر بے لوث نوجوان جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں ایسےمیں پہلے والی خامیوں کی تطہیر کرکے پھر سے بامعنی تحریکی شاہین باغ تیار کرنے کی ضرورت ہے، اب یہ وقت ہیکہ فضولیات اور غیر پائیدار چیزوں میں نہ پڑتے ہوئے بیدار اور باشعور متحرک اور زمین سے جڑے جوانوں کو فیصلہ لیں کہ اپنی آزادی اور آئین کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے انہیں کیا رول نبھانا ہے؟ _