Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

مودی سرکار اپوزیشن کو نشانہ بنانے کے لیے ریاستی اداروں کا استعمال کر رہی ہے: سونیا گاندھی

by | Nov 7, 2020

سونیا گاندھی

سونیا گاندھی

کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی نے نریندر مودی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ ریاست کے ہر ادارے کو اپوزیشن کو نشانہ بنانے کے لیےاستعمال کر رہی ہے ، اور اسے “دہشت گردی” اور “ملک دشمن” قرار دے کر اختلاف کی آوازوں کو دبایا جا رہا ہے اور اختلاف کرنے والوں اور سیاسی مخالفین کے ساتھ “دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے گویا وہ جمہوری حقوق نہیں رکھتے۔”

پیر کے روز شائع ہونے والے ایک مضمون میں ان کا مذکورہ بالا تبصرہ ، ان کے دسہرہ پیغام کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حکمرانوں کو “تکبر نہیں کرنا چاہیے ، جھوٹ کا سہارا نہیں لیا جانا چاہیے یا لوگوں سے کیے گئے وعدے توڑنے نہیں چاہئیں۔”

اپنی مضمون میں محترمہ گاندھی نے کہا کہ جمہوریت کے ہر ستون پر “حملہ” کیا جارہا ہے اور پولیس ، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ، سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن ، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور یہاں تک کہ منشیات بیورو اب صرف “وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے دفتر کا اشاروں پر ناچ رہے ہیں”۔

“بی جے پی کو اختلاف کرنے والوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کے ساتھ اختلافات ہوسکتے ہیں۔ در حقیقت یہی کارکن اکثر کانگریس حکومتوں کے خلاف بھی احتجاج کرتے رہے ہیں۔ لیکن انہیں فرقہ وارانہ تشدد کو فروغ دینے والے ملک دشمن سازشیوں کی طرح پیش کرنا جمہوریت کے لیےانتہائی خطرناک ہے۔

محترمہ گاندھی نے بتایا کہ کس طرح حکومت ایسے کارکنوں کو نشانہ بنا رہی ہے جو شہریت ترمیمی قانون اور شہریوں کے قومی رجسٹر کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور ان کے خلاف 700 سے زیادہ ایف آئی آر درج کروائی گئیں۔

کانگریس صدر نے کہا کہ شہریوں کے حقوق حق رائے دہی کے ساتھ ختم نہیں ہوتے ، کیونکہ بنیادی حقوق اظہار رائے اور اختلاف رائے کی آزادی بھی دیتے ہیں اور پرامن طور پر احتجاج کرنے کا حق بھی دیتے ہیں۔

“وزیر اعظم بار بار 130 کروڑ بھارتیوں کی نمائندگی کرنے کا دعوی کرتے ہیں۔ لیکن ان کی حکومت اور حکمران پارٹی سیاسی مخالفین ، اختلاف کرنے والوں اور ان لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کررہی ہے گویا وہ جمہوری حقوق کے حامل نہ ہوں اور دوسرے درجے کے شہری ہوں۔ بھارت کے عوام صرف انتخابی حلقہ نہیں ہیں”۔ انہوں نے کہا ، صرف اور صرف عوام ہی اصل قوم ہیں۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...