’’ایک ماہ میں 19 لاکھ ملازمتیں فراہم کریں یا مظاہروں کا سامنا کریں‘‘: آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بہار حکومت کو متنبہ کیا

arjedi

بہار، 24 نومبر: اے این آئی کی خبر کے مطابق راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر تیجسوی یادو نے پیر کو انتباہ دیا کہ بہار میں این ڈی اے کی حکومت اگر ایک ماہ کے اندر اندر 19 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کے اپنے انتخابی وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ان کی پارٹی احتجاج کرے گی۔

یادو نے نومنتخب قانون ساز اسمبلی کے ایم ایل اے کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد کہا کہ بہار ہندوستان کا بے روزگاری کا دارالحکومت بن گیا ہے۔ نیوز ایجنسی کے ذریعہ یادو کے حوالے سے کہا گیا ’’عوام (ملازمتوں کے لیے) انتظار نہیں کرسکتے ہیں۔ اگر وہ (این ڈی اے حکومت) پہلے مہینے میں 19 لاکھ ملازمتیں فراہم کرنے سے قاصر رہی تو ہم ریاست بھر میں ہونے والے مظاہروں میں عوام کے ساتھ شامل ہوں گے۔‘‘

آر جے ڈی لیڈر نے وعدہ کیا کہ وہ لوگوں کا اعتماد نہیں ٹوٹنے دیں گے۔ یادو نے کہا ’’1.56 کروڑ رائے دہندگان نے روزگار، صحت، تعلیم اور آب پاشی جیسے ہمارے معاملات پر اعتماد کیا ہے۔ ہماری سخت جدوجہد جاری رہے گی۔‘‘

یادو نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار پر بھی کڑی تنقید کی اور ان پر اور ان کے وزرا پر بدعنوانی کے الزامات لگائے۔

بہار، 24 نومبر: اے این آئی کی خبر کے مطابق راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر تیجسوی یادو نے پیر کو انتباہ دیا کہ بہار میں این ڈی اے کی حکومت اگر ایک ماہ کے اندر اندر 19 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کے اپنے انتخابی وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ان کی پارٹی احتجاج کرے گی۔

یادو نے نومنتخب قانون ساز اسمبلی کے ایم ایل اے کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد کہا کہ بہار ہندوستان کا بے روزگاری کا دارالحکومت بن گیا ہے۔ نیوز ایجنسی کے ذریعہ یادو کے حوالے سے کہا گیا ’’عوام (ملازمتوں کے لیے) انتظار نہیں کرسکتے ہیں۔ اگر وہ (این ڈی اے حکومت) پہلے مہینے میں 19 لاکھ ملازمتیں فراہم کرنے سے قاصر رہی تو ہم ریاست بھر میں ہونے والے مظاہروں میں عوام کے ساتھ شامل ہوں گے۔‘‘

آر جے ڈی لیڈر نے وعدہ کیا کہ وہ لوگوں کا اعتماد نہیں ٹوٹنے دیں گے۔ یادو نے کہا ’’1.56 کروڑ رائے دہندگان نے روزگار، صحت، تعلیم اور آب پاشی جیسے ہمارے معاملات پر اعتماد کیا ہے۔ ہماری سخت جدوجہد جاری رہے گی۔‘‘

یادو نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار پر بھی کڑی تنقید کی اور ان پر اور ان کے وزرا پر بدعنوانی کے الزامات لگائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *