صوفیہ سلیم
اللہ تعالی نے انسان کو مرد و عورت کی اجناس میں پیدا کرکے مختلف طرح کی فطرت سے نوازا ہے۔اسی وجہ سے ان کے سوچنے ،سمجھنے ،برتاؤ اور ردِعمل کا انداز جداگانہ ہے ۔مرد اور عورت کو بالکل الگ شناخت اور فطرت عطا کرنے کے ساتھ ساتھ مرداور ان میں ایک دوسرے کے لیے فطری کشش بھی رکھی اور اس کی خوب صورت تکمیل کے لیے شادی کا عمل بنایا۔اس کی اولین مثال حضرت آدم اور حواء علیہما السلام تھے ،جن سے اللہ نے انسانیت کو پھیلایا۔مرد اورعورت اس دنیاوی زندگی کے اکھٹے جان نشین اور وارث ہیں اورزندگی کو بھر پور طریقے سے نہیں گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ ان میں گہرا اور پرسکون رشتہ ہو۔قرآن پاک میں بیان فرمایاگیا ہے :
’’اسی نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس کا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس میں سکون پائے۔‘‘(سورۃ الاعراف
میاں بیوی کا رشتہ جو کہ بعض اوقات بہت نازک دکھائی دیتا ہے، اس رشتہ سے زیادہ مضبوط رشتہ اورکوئی بھی نہیں ہوتا بشرطیکہ اس رشتے میں بے پناہ احساس، خلوص اور چاہت ہو ۔آج کل کے تیز رفتار زمانے میں انسان ایک مشین کی طرح اپنی مادی خوشیوں کے لیے بھاگ دوڑ کر رہا ہے اور اس کے پاس نہ صرف اپنی فیملی کے لیے بلکہ اپنے لیے بھی وقت نکالنا مشکل ہو گیا ہے جس کا اثر ازدواجی تعلقات میں بگاڑ کی صورت میں ظاہر ہوتاہے۔
آئیے جانتے ہیں کہ ازدواجی رشتے کو خوش گوار بنانے کے لیے میاں بیوی کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے
ازدواجی رشتے کی پائیداری کی بنیاد اعتماد اور بھروسہ ہوتا ہے توسب سے میاں بیوی ایک دوسرے پر اعتماد اور بھروسہ کریں ۔
ازدواجی رشتے کی خوب صورتی اس میں ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کی عزت کریں۔
ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اپنے مسائل کا حل ڈھونڈیں ۔
ایک دوسرے کے مزاج کو سمجھیں اور اس کے لیے ایک دوسرے کو وقت دیں ۔
میاں بیوی اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں اور بلاوجہ بحث ومباحثہ سے پر ہیز کریں۔
ایک دوسرے کو خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ قبول کریں ۔
اگر اپنے زندگی کے ساتھی کی کچھ عادات نا پسند ہیں تو اس کو تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے آہستہ آہستہ تبدیل کرنے کی کوشش کریں ۔
اگرکسی وقت لائف پارٹنر کا مزاج برہم ہے تو دوسرا کچھ دیر کے لیے خاموشی اختیار کرتاکہ معاملات میں بگاڑ پیدا نہ ہو۔
ایک دوسرے کو محبت کا احساس دلائیں ،ایک دوسرے کے دکھ وتکلیف میں ساتھ نبھائیں ۔
ایک دوسرے کی بنیادی وجسمانی ضروریات کا خیال رکھیں ۔