Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

بابری مسجد کی زمین مسلمانوں کو واپس کرو کے مطالبے کو لیکر ایس ڈی پی آئی نے تمل ناڈو میں 200مقامات پر احتجاجی مظاہر ہ کیا

by | Dec 7, 2020

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا

چنئی۔ (پریس ریلیز)۔ بابری مسجد کی شہادت کی 28ویں برسی پر سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) تمل ناڈو شاخہ  نے بابری مسجد کی زمین مسلمانوں کو واپس کرو، بابری مسجد انہدام میں ملوث مجرموں کو سزا دو،عبادت گاہ خصوصی ایکٹ 1991کے نفاذ کو یقینی بناء کے مطالبات کو لیکر ریاست بھر میں 200مقامات پر احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کرکے’ یوم بابری مسجد’ منایا۔ چنئی میں ہوئے احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر دہلان باقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک بہت بڑی ناانصافی اور آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ایک اور دھوکہ تھا۔ واضح شواہد کے باوجود کہ مسجد اس سر زمین پر تعمیر کی گئی تھی جہاں کوئی مندر موجود نہیں تھا اور مندر کو مسمار کرنے کا کوئی ثبوت نہیں تھا۔ فیصلے میں بابری مسجد اراضی کو ہندوتوا گروپوں کو دیدیا گیا تھا جو غداری کے سوا کچھ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بابری مسجد کا انہدام ایک جرم تھا لیکن اس کو منہدم کرنے والے مجرموں کو سزا کا ذکر نہیں کیا گیا۔ لہذا یہ فیصلہ نامکمل ہے۔ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر محمد مبارک نے شمالی چنئی میں احتجاجی مظاہرے کی صدارت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ بابری مسجد کا مسئلہ ایک چھوٹے شہر میں زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر محض ملکیت کا تنازعہ نہیں تھا۔ ایک عظمی الشان مندر تعمیر کرنے کیلئے مسجد مسمار کردگئی، جس کا ابھی تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔اصل تنازعہ تو یہ ہے کہ یہ کس طرح کا ملک ہے اور آئندہ کیسے ہوگا۔یہ ملک کس کا ہے، اور کن شرائط پر اس وسیع و عریض زمین پر مختلف شناختوں اور عقائد کے لوگوں کو ایک ساتھ رہنا چاہئے؟۔ہم گزشتہ 28سالوں سے بابری مسجد کیلئے انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن فرقہ واریت کی نشے میں چورہندوتوا کی ایک انتہا پسند تنظیم فرقہ وارانہ زہر اگل رہی ہے متھورا مسجد کو تباہ کرنے کا دعوی کررہی ہے جو سراسرملک کی سا  لمیت کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔ہندوستان نے دیکھا کہ کس طرح تاریخی بابری مسجد کو تباہ کرکے ملک کے ہزاروں بے گناہ لوگوں کی جانیں لی گئیں۔بابری مسجد کے انہدام کو آزاد ہندوستان کی تاریخ کا ایک سیاہ داغ سمجھا جاتا تھا۔ اب ایک بار پھر فرقہ پرست فسطائی قوتیں متھورا اور کاشی مساجدپر تنازعہ کھڑا کرکے ملک کو غیر مستحکم کرنے کیلئے اٹھ کھڑی ہو رہی ہیں۔ ایس ڈی پی آئی انتباہ کرتی ہے کہ ایسی کوششیں نہ صرف ملک کے امن و استحکام کو نقصان پہنچائیں گی بلکہ ہمارے ملک کا امیج بھی خراب کردیں گی۔ ایس ڈی پی آئی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اور یاد دلاتی ہے کہ وہ عبادت گاہ خصوصی ایکٹ1991کے نفاذکو یقینی بنائیں۔بابری مسجد انہدام کے مجرموں کو سزاکا مطالبہ کرتے ہوئے، بابری مسجد معاملے میں انصاف کے حصول کیلئے ایس ڈی پی آئی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ایس ڈی پی آئی بابری مسجد کی یاد کو آنے والے نسل تک لے جائے گی اور اس ناانصافی کو کھبی فراموش کرنے نہیں دیگی۔احتجاجی مظاہرے میں کثیر تعداد میں خواتین سمیت پارٹی کارکنان نے شرکت کی۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...