گلاس ٹو انڈیا کو ترقی یافتہ کمپنیوں کے صف میں شامل ہونے کا اعزاز،2021کے نیشنل برانڈایوارڈ سےسر فراز

حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق سی ای او آئی اے ایس آفیسر محمد اویس گلاس ٹو انڈیا کے منیجنگ ڈائریکٹرشادان صدیقی کو نیشنل برانڈ ایوارڈ تفویض کرتے ہوئے: تصویر معیشت
حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق سی ای او آئی اے ایس آفیسر محمد اویس گلاس ٹو انڈیا کے منیجنگ ڈائریکٹرشادان صدیقی کو نیشنل برانڈ ایوارڈ تفویض کرتے ہوئے: تصویر معیشت

کولکاتہ: کولکاتہ میں معیشت میڈیاکی جانب سے منعقدہ کل ہندتجارتی اجلاس میں کولکاتہ کے گلاس ٹو انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کو ترقی یافتہ کمپنیوں کے صف میں شامل کرتے ہوئے 2021کے نیشنل برانڈ ایوارڈ سے سرفراز کیا گیاہے۔حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق سی ای او آئی اے ایس آفیسر محمد اویس نےگلاس ٹو انڈیا کے منیجنگ ڈائریکٹرشادان صدیقی کو نیشنل برانڈ ایوارڈ تفویض کیا۔واضح رہے کہ Fastest-Growing Company of the Year 2021 میں جہاں کولکاتہ کے گلاس ٹو نے نیشنل برانڈ ایوارڈ اپنے نام کرایاہے وہیں ممبئی کے تقویٰ جویلرس کو بھی اسی کٹیگری میں ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ہے۔شادان صدیقی نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’معیشت میڈیا کی جانب سے مجھے جس انعام کا حقدار سمجھا گیا میں اس کے لئے پوری ٹیم کا مشکور ہوں۔الحمد للہگلاس ٹو انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ نے اپنی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسٹمرس کا دل جیتا ہے یہی وجہ ہے کہ مختصر عرصہ میں ہی ہم کولکاتہ میں اپنی ساکھ قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
معیشت میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ نے اپنا نواں کل ہند تجارتی اجلاس اس بار مغربی بنگال کے شہر کولکاتہ میں منعقد کیا تھا جس میں بہار،جھارکھنڈ،اڑیسہ اور مغربی بنگال کے تاجروں کے علاوہ مہاراشٹر،تلنگانہ اور دہلی سے بھی کاروباری حضرات شریک ہوئے تھے۔
معیشت میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کا یہ کل ہند تجارتی اجلاس ایک ایسے دور میں منعقد ہوا ہے جب پورے ملک میں معاشی افراتفری مچی ہوئی ہے۔تاجروں کے اندر مایوسی ہے جبکہ مارکیٹ کی حالت انتہائی خستہ ہے۔شرکاء اجلاس نے اس بات کا اعتراف کیا کہ معیشت کی جانب سے منعقدہ تجارتی اجلاس میں شرکت کے بعد نہ صرف ہمارے حوصلوں کو جلا ملی ہے بلکہ مایوسی کی کیفیت سے نکلنے اور کچھ بہتر کرنے کا جذبہ بھی پروان چڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل ڈسٹینشنگ کے زمانے میں بھی سوشل اجتماع جوکھم بھرا کام ہے جسے معیشت میڈیا نے انتہائی خوبصورتی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *