سیاست ہی میں ملتے ہیں عداوت کے مزے پیہم

مشتاق احمد نوری
مشتاق احمد نوری

مشتاق احمد نوری

اس وقت پورے ہندوستان کی نظر بنگال چناٶ پر لگی ہوٸی ہے۔ یہ چناٶ ٹی ایم سی بمقابلہ بے جے پی نہیں ہے بلکہ یہ ممتا بنرجی بمقابلہ نریندر مودی اور امت شاہ ہے۔امت شاہ نے اسے اپنے وقار کا مسٸلہ بنا لیا ہے کہ جیسے بھی ہو اس چناٶ کو جیتنا ہی ہے۔ ہندوستانی سیاست میں اسطرح کا چناٶ کبھی سامنے نہیں آیا جہاں این کین پرکارین زبردستی جیتنے کی کوشش کی جاٸے۔
ممتا بنرجی دس سالوں سے بنگال پر حکومت کررہی ہیں اور عوامی خدمت کو اپنا نصب العین بنایا ہوا ہے۔ان کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے وہ سرِ دار حق بولنے کو ترجیح دیتی ہیں اس وجہ‌سے‌آسانی‌دشمنی‌مول‌لےلیتی‌ہیں۔گاہے بگاہے امت شاہ کو انہوں نے کرارا جواب دیا اور امت شاہ کی نظر میں چڑھ گٸیں۔بہار چناٶ سے قبل ہی سے وہ بنگال چناٶ کا روڈ میپ تیار کررہے تھے یہی وجہ ہے کہ وہ بہار چناٶ میں ایک بار بھی بہار نہیں آٸے۔ بھاجپا والوں کی ایک خوبی یہ ہے کہ کسی بھی کام کی اسٹریجی بہت قبل سے اور فول پروف بناتے ہیں۔ بنگال کی تیاری وہ سال بھر سے کررہے ہیں ۔ پارٹی توڑنا لیڈر خریدنا جو ان کے چنگل میں نہ پھنسے انہیں دھمکا کر اورچھاپہ ماری کراکر جیسے بھی ہو انہیں اپنے پالے میں کرلینا ان کا وطیرہ رہا ہے۔ ابھی متھن چکرورتی کو ہی لیں ان پر ممتا مہربان رہیں انہیں راجیہ سبھا میں بھیجا لیکن بھاجپا نے بہت آسانی سے انہیں پالا بدلنے پر مجبور کردیا۔متھن کے بیٹے پر ریپ کیس تھا اور ان کی بیوی پر ڈرانے دھمکانے کا بھی مقدمہ تھا انہیں سب معاملے سے ڈرا کر انہیں بھاجپا میں شامل کیا گیا اور واہ رے متھن دا جواٸن کرتے ہی اعلان کیا کہ ” میں پانی میں تیرتا ہوا بے ضرر سانپ نہیں ہوں بلکہ میں کوبرا ہوں اگر ڈس لیا تو سیدھے شمشان پہنچ جاٶگے “ پتہ نہیں وہ یہ بات نریندر مودی کو سنا رہے تھے یا ممتا بنرجی کو دھمکا رہے تھے۔اسی بات سے آپ یہ سمجھیں کہ بھاجپا میں جاتے ہی کس طرح لوگوں کے تیور بدل جاتے ہیں۔
بنگال اپنے بنگال ٹاٸیگر کے لٸے مشہور ہے اور فی الوقت مشہور کریکیٹر سوربھ گانگولی بنگال ٹاٸیگر کے نام سے جانے جاتے ہیں۔گانگولی کو بی سی سی آٸ صدر بناکر ہی ان پر ڈورا ڈالنے کی حکمت عملی شروع کردی گٸ تھی اور انہیں بنگال کے سی ایم پد کا امیدوار بھی بنایا جانا طے تھا لیکن بنگال ٹاٸیگر نے بھاجپا کے سنہرے جال میں قید ہونے سے انکار کردیا کہ ان کے اندر ابھی بھی اپنے وطن کی مٹی سے پیار زندہ ہے۔ ایک بات یہ بھی طے ہے کہ اب سوربھ دا کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے کب انہیں ہٹایا جاٸے یا ای ڈی کا چھاپا پڑے کہنا بہت مشکل ہے۔
ہر صوبہ میں چناٶ ہوتے ہیں دو تین چرنوں میں چناٶ ختم ہوجاتے‌ہیں‌ اس بار بھی کٸی صوبے میں چناٶ ہے اور ہر جگہ دو تین چرنوں میں انتخاب ہونا طے ہے لیکن بنگال میں آٹھ چرنوں میں چناٶ ہونا ہے ایک عام آدمی کی سمجھ میں یہ بات آجاٸےگی کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک سے EVM کو الیکشن سے ہٹا دیا‌گیا ہے لیکن ہمارے ملک میں اس لٸے باقی ہے کہ اس کے سہارے بڑے الٹ پھیر کٸے جاسکتے ہیں۔ بنگال میں آٹھ چرنوں میں اسلٸے چناٶ رکھا گیا کہ اس سے مینیج کرنا آسان ہوجاٸے گا۔
بی جے پی میں اخلاقیات کی گنجاٸش نہیں ہے۔ کسان آندولن ہی دیکھ لیں کہ کس کس حربے سے انہیں پھوڑنے اور برباد کرنے کی کوششیں کی گٸیں لیکن کسان ڈٹے ہوٸے ہیں آج تک اتنے اموات کسی بھی آندولن میں نہیں ہوٸیں 200 سے زاید کسانوں نے اپنی جانیں قربان کردیں لیکن سرکار کے کانوں پر جوٸیں تک نہیں رینگی۔ انتہا یہ ہے کہ دس مارچ کو جب ممتا بنرجی نندی گرام اپنا نومینیشن داخل کرنے گٸیں تو ان پر جان لیوا حملہ کیا گیا دھکا مکی میں وہ گرگٸیں اور زخمی ہوگٸیں ان کے باڈی گارڈ نے انہیں مشکل سے بچایا اور 66 سالہ بزرگ خواتون ممتا بنرجی کو اٹھا کر گاڑی میں رکھا اور علاج کے لٸے انہیں کولکتہ لے گٸے جہاں وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ہندوستان کی تاریخ میں کسی بھی صوبے میں کسی بھی وزیر اعلیٰ کے ساتھ یہ ناروا سلوک نہیں کیا گیا‌ہے۔کسی بھی سیاسی پارٹی کا اس سے بدتر ذہنی دیوالیہ پن اور کیا ہوسکتا ہے۔ وہاں کچھ بھی ہوسکتا تھا اور آگے کچھ بدترین ہونے کا اندیشہ بنا ہوا ہے۔
حالیہ دنوں میں بنگال میں مودی کی ” عظیم الشان “ ریلی کی گٸ جس میں سارا میدان خالی تھا مودی کے آتے ہی لوگ جاتے دِکھے۔اس سے بڑا فلاپ شو اور کیا ہوگا جب بُہنی ہی غلط ہوگٸی۔ ساٸیکو فینسی کی انتہا تب ہوٸی جب ایک مودی میڈیا نے اسی میدان پر سی پی ایم کے بہت بڑے جلسے کی بھیڑ کا فوٹو لگا کر اس سبھا کو بہت کامیاب دیکھانے کی کوشش کی جہاں ہرجگہ سی پی ایم کے لال جھنڈے لہرا رہے تھے۔
بنگال چناٶ بہت ہی ٹف ہونے جارہا ہے ۔امیت شاہ نے اسے اپنی وقار کا مسٸلہ بنایا ہوا ہے وہ اندر ہی اندر بہت کچھ کرتے رہے ہیں اور نریندر مودی جی باہر سے اپنے حلیہ کو ربیندر ناتھ ٹیگور جیسا بنارہے ہیں تاکہ بنگالیوں کا دل جیتا جاسکے انہیں شاید نہیں معلوم کہ گوبر اور حلوے میں تمیز کرنا بنگالیوں کو آتا ہے۔مودی جی نے اپنے پہلے بھاشن میں کولکتہ کے بریگیڈ میدان میں ممتا بنرجی کے خلاف بگل پھونکتے ہوٸے فرمایا ” اگر بی جے پی اقتدار میں آٸی تو ہم سونار بنگلہ کی تعمیر کرینگے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ممتا بنرجی نے بنگال میں تبدیلی لانے کا وعدہ پورا نہ کرکے عوام کو دھوکہ دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بنگال کی ترقی، سرمایہ کاری اور بنگالی ثقافت کی حفاظت کو یقینی بناٸینگے “ اب مودی جی سے کون پوچھے کہ بھیا 2014 کے بعد آپ نے جتنے وعدے عوام سے کٸے ان میں کتنے پورے ہوٸے ؟ ہرسال دو کڑوڑ کی نوکری دینے کے نام پر نوجوانوں کو ٹھگا‌گیا اور روزگار کے نام پر انہیں پکوڑہ تلنے کا مشورہ دیا‌گیا۔
دراصل اندھ بھکت کو کچھ بھی برا نظر نہیں آتا۔بیٹی بچاٶ کے نام پر ہر روز کسی نہ کسی بیٹی کا ریپ ہورہا ہے اسے بے دردی سے قتل کردیا جارہا ہے ۔مہنگاٸی آسمان چھورہی ہے ضروری اشیا جیسے پٹرول ڈیزل اور گیس کی قیمتیں دن بدن بھڑتی جارہی ہیں اس وجہ سے خوردنی اشیا کے دام بھی بڑھتے جارہے ہیں ۔کسان بے حال ہیں بچے بے روزگار ہیں تعلیم کا تو جنازہ ہی نکال دیا گیا ہے ۔ ملک کی ہر منافع والی کمپنی کو بیچ دیا گیا‌ہے۔اور اگر یہی حال رہا تو پورے ملک میں سول وار کی نوبت آجاٸےگی۔اور یہاں بنگال کو سونار بنگلہ بنانے وعدہ کیا جارہا ہے سیانے لوگ بتا رہے ہیں کہ بھاجپا بنگال جیت گٸی تو اسےکنگال بنا کر رکھ دےگی۔
بنگال کا الیکش کیسا ہوگا اس کا اشارہ دیدی کو دھکا مکی کرکے دے دیا گیا ہے۔بہت سے گھر کے بھیدی لنکا ڈھانے پر تلے ہیں وفاداریاں مہنگے داموں میں خریدی جارہی ہے ان سب کے بیچ بھاجپا کی بے بسی کا یہ عالم ہے کہ وہ ابھی تک وزیر اعلی کا انتخاب کرنے میں ناکام رہی ہے۔
چناٶ پرچار کے لٸے نریندر بھاٸ دامودر مودی، امت شاہ ، راج ناتھ سنگھ، نتین گڈکری ، دھرمیندر پردھان ، اسمرتی ایرانی ، بابل سوپریو ،شو راج سنگھ چوہان ، یوگی آدتیہ ناتھ اور متھن چکرورتی جیسے لوگ طے کٸے گٸے ہیں ۔
نندی گرام میں ممتا کے مقابل شوبھیندو ادھیکاری کو کھڑا کیا گیا ہے جو ممتا کا نمک خوار رہا ہے اور وقت آنے پر بھاجپا کو نمک خواری کا بدلہ چکارہا ہے ۔یہ مقابلہ سب سے دلچسپ ہوگا اور یہ بھی فیصلہ کرے گا کہ نندی گرام کا نندی کس کروٹ بیٹھےگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *