ناتجربہ کار کو نائب امیر شریعت بہار و اڑیسہ بنانےپر ملت میں بے چینی

شمشاد رحمانی
شمشاد رحمانی

مولانا حفظ الرحمن رحمانی
سکریٹری علماء ومشائخ بورڈ ،ہارون نگر، پٹنہ
پٹنہ :(پریس ریلیز) ملت کے دلوں کی دھڑکن امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ایک بار پھر شہ سرخیوں میں ہے ،حضرت امیر شریعت مولانا ولی رحمانی صاحب نے اپنے ایک مرید اور ناتجربہ کارعالم دین مولانا شمشاد رحمانی استاد دارالعلوم وقف دیوبند کو امارت شرعیہ جیسے باوقارادارے کا نائب امیرشریعت نامزدکیا ہے ،جب کہ اس نوعمر عالم کا کبھی بھی فکرامارت سے دور تک کوئی تعلق نہیں رہا ۔ امارت کے ہرامیرشریعت نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے وقت ؛نائب کے انتخاب میں علم وفضل اورتجربہ نیز عمر کا ہمیشہ خیال رکھا ہے،آج سے پہلے کبھی اس طرح کسی امیرشریعت کی بصیرت پر انگلی نہیں اٹھی،سوالیہ نشان نہیں لگا ، مگرافسوس کہ موجودہ امیرشریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کے گردکچھ ایسے لوگوں نے ہالہ بنالیا ہے جوامارت کی شبیہ کو مسخ کر رہے ہیں۔امیر شریعت نے امارت کو کیش کرکے خالد انور کو ایم ایل سی بنایا ، شبلی قاسمی کو ناظم کی کرسی دیدی ،کئی حق بولنے والوں کو کنارے لگا دیا ، اوراب جب کہ آپ شدید بیمار ہیں ؛مولانا شمشاد رحمانی کو جانشین نامزد کردیاہے ۔ کیا اتنا سب کچھ ہو نے کے باوجود ہم اگرعرض کریں گے تو شکایت ہوگی ۔؟یہی وجہ ہے کہ علمی حلقہ اور عوام میں اس نامزدگی پر بے چینی پائی جا رہی ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ کسی امیرشریعت کی بصیرت آج تک غلط ثابت نہیں ہوئی ، مگرافسوس کہ مولانا ولی رحمانی اپنے منصب کا غلط استعمال کرکے امارت کو غلط رخ پر لے جا رہے ہیں اور آپ کی ہیبت سے کوئی کچھ بولنے کو تیار نہیں ہے۔ امیر شریعت نے اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسی شخصیت کو نائب امیر بنادیا ہے ،جن کی اب تک امارت میں کوئی خدمت نہیں ہے۔ یہ فیصلہ بتانے کیلئے کافی ہے کہ امارت میں اب زمینی سطح پر کام کرنے والوں کی کوئی وقعت نہیں، بلکہ جی حضوری سے فیضان ولی حاصل ہوسکتی ہے ۔زمینی سطح پرکام کرنے والوںاور برسوں سے فکر امارت کی آبیاری میںلگے اشخاص کودرکنارکرنا،نیز بہار میں دیگرمتفق علیہ ،علم اور تقوی و طہارت میں بڑی شخصیت کونظر انداز کرنا،مستقبل میں امارت کے لئے مسائل کھڑا کر سکتا ہے۔ بہار میں اکابر علما کی ایک لمبی فہر ست ہے ،مثال کے طور پرمولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ،مولانا بدرالحسن قاسمی سابق ایڈیٹر الداعی دارالعلوم دیوبند،مولانا نور عالم خلیل امینی استاد دارالعلوم دیوبند، مولانا نذر الحفیظ ندوی استاد دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنو،مفتی کوثر سبحانی استاد جامعہ مظاہر علوم سہارنپور،مولانا محمد اشتیاق صاحب مظفرپوری ، مفتی ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ،،قاری شبیر احمد شکرپور بھروارہ ،مفتی علیم الدین قاسمی شیخ الحدیث دارالعلوم رحمانی ارریا ،مولانا عارف قاسمی شیخ الحدیث جامعہ حمیدیہ پانولی گجرات وغیرہ کو بھی نامزد کیا جا سکتا تھا ۔
نائب امیر شریعت کوئی پاور فل عہدہ نہیں ہے، البتہ امیر شریعت کے بعد ان کا کام نئے امیر کا انتخاب کرانا ہے، خواہ وہ خود بنیں یا کوئی دوسرے بنیں۔اصل میں مولاناشمشاد کی آمد نئے امیر کے لئے اسٹیج تیار کرنا ہے ،وہ نئے امیر کوئی بھی ہوسکتے ہیں۔مولانا شمشاد ؛ امیر شریعت کے خاص لوگوںمیں سےہیں، دارالعلوم وقف میں بطور سفیر ومبلغ تقرر ہوا، مولانا محمد سفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبندکےیہاں ٹیوشن پڑھاتے پڑھاتے استاد ہوگئے۔ علمی حیثیت کایہ حال ہےکہ طلبہ کے مطمئن اور تشفی بخش نہ پڑھانے کی وجہ سے کتابیں لےلی گئیں اور ترقی کے بجائے تنزلی کے شکار ہوئے۔ دیوبند میں زمین پلاٹنگ کے کاکاروبارسےبھی وابستہ ہیں ،دھوکہ دہی کی وجہ سے کئ مواقع ایسے آئے کہ لوگ دارالعلوم وقف پرچڑھ گئے، معاملے کی نزاکت اور علماء برادری کی بدنامی کے مدنظر دارالعلوم وقف کےذمہ داران نے معاملہ کوسلجھایااور انہیں متنبہ کیا کہ آئندہ خبردار، پیسے کے لالچ میںدارالعلوم وقف کی عظمت کو برباد نہ کریں۔علماء،دانشوران اور کچھ قلمکاروں میں امیر شریعت کا خوف اس قدرہے کہ وہ زبان بندی میں ہی عافیت سمجھتے ہیں ،لیکن خداکاشکر ہے کہ نوجوان علماء بیدارہیں اورامت ابھی حق کہنے سننے اورلکھنے کیلئے تیارہے ۔ چناں چہ اس غلط فیصلے کے بعد ہی سے احتجاج شروع ہوگیا ہے، اگرچہ اس سےامیر شریعت کو کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے،کیونکہ وہ اپنے ہر فیصلے کو آخری سمجھتے ہیں،کسی دوسرے کی نہیں سنتے ہیں ۔ بہارکے غیور عوام سے اورخوف وللہیت سے سرشار علما،دانشوران کو چاہیے کہ اب مصلحت کی چادر اتار پھینکیں اور امارت شرعیہ کوبچانے کیلئے آگے آئیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *