
نہر سویز ایک ہفتے کی بندش کے بعد بالآخر کھل گئی
گزشتہ ہفتے دنیا کی سب سے مصروف آبی گزرگاہ اس وقت بند ہو گئی تھی جب ایور گِیوَن (Ever Given) نامی دیو ہیکل مال بردار بحری جہاز ترچھا ہو کر یہاں پھنس گیا تھا۔ 400 میٹر لمبے اور 2 لاکھ ٹن وزنی اس جہاز کی لمبائی 400 میڑز ہے جس پر تقریباً بیس ہزار کنٹینر لدے ہوئے تھے۔ یہ جہاز ایک جاپانی کمپنی کی ملکیت ہے جسے ’’ایور گرین میرین (Ever Green Marine)‘‘ نامی تائیوانی کمپنی چلاتی ہے۔23 مارچ کی صبح تیز ہوائوں اور ریت کے طوفان میں سٹیئرنگ آلات کے کام نہ کرنے کے باعث ’’ایور گِیوَن‘‘کا اگلا حصہ (Bow Section) ترچھا ہو کر نہر سویز کے مشرقی کنارے میں اس بری طرح سے دھنس گیا کہ چھ روز کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود اسے اپنی جگہ سے ہلایا بھی نہ جا سکا۔ اس سلسلے میں ایک اورخیال یہ بھی ہے کہ جہاز کے عملے کی غفلت کے باعث یہ حادثہ پیش آیا۔
ایور گِیوَن کو 6 روز تک ہٹانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد مصری صدر جنرل سیسی نے جہاز سے کنٹینر اتار کر اسے ہلکا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے مگر اس مقصد کے لیے دو سوفٹ کی اونچائی تک جا کر کام کرنے والی بھاری کرین کی ضرورت تھی اور اس سارے عمل میں کئی ہفتے بھی لگ سکتے تھے، اسی لیے کچھ بحری جہازوں نے اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے افریقہ کے جنوب میں ’’کیپ آف گڈ ہوپ (Cape of Good Hope)‘‘ سے گھوم کر جانے والا متبادل راستہ اختیار کر لیا۔ نہر سویز کے مقابلے میں یہ راستہ تقریباً ساڑھے تین ہزار میل لمبا ہے جسے طے کرنے میں دو ہفتےاضافی لگ جاتے ہیں۔
ماہرین کی جانب سے جہازکو سیدھا کر کے دوبارہ تیرنے کے قابل بنانے کے لیے ’’ٹگ بوٹس ، Tug Boats ‘‘ (بڑے جہازوں کو کھینچنے والی کشتیاں) کےاستعمال کے علاوہ نہر کے کنارے پر بھاری مشینری سے کھدائی بھی کی جا رہی تھی تاکہ جہاز کے دھنسے ہوئے حصے کو نکالا جا سکے۔ اس ضمن میں پہلی کامیابی 27 مارچ کو ملی جب بلند لہروں کے دوران13 ٹگ بوٹس کی مدد سے ’’ایور گِیوَن‘‘ کو 200 میٹر تک سرکا لیا گیا ۔ ایک ویڈیو میں ان ٹگ بوٹس کواپنے ہارن بجا کر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ پھر آخر کار29 مارچ کی دوپہر کو انجینئرز نے’’ڈریجر ، Dredger ‘‘ (کھدائی کرنے والی کشتی) کی مدد سےجہاز کے اگلے حصے کے نیچے سے 30 ہزار مربع میٹر ریت اور کیچڑ کو ہٹا کر جہاز کے اگلے حصے کو زمین کی گرفت سے آزاد کرا لیا اور ٹگ بوٹس نے اسے کھینچ کر سیدھا کر تے ہوئے دوبارہ تیرنے کے قابل بنا دیا۔ 29 مارچ کی شام تک نہر سویز میں جہازوں کی آمدورفت بحال کر دی گئی تھی۔
193 کلومیٹر لمبی نہر سویز ایشیا اور یورپ کے درمیان مختصر ترین سمندری راستہ ہے جو بحیرہ قلزم کو بحیرہ روم سے ملاتا ہے۔ دنیا کی تجارت کا کل 12 فیصد اسی راستے سے گزرتا ہے اور روزانہ تقریباً 51 جہاز اسے عبور کرتے ہیں۔ نہر سویز میں جہاز کے پھنس جانے سے عالمی تجارت بری طرح متاثر ہوئی اور کھلے سمندر میں سینکڑوں جہازوں اور کشتیوں کی قطاریں لگ گئیں۔سویز کینال اتھارٹی کے مطابق نہر سویز سے روزانہ تقریباً 6.9 ارب ڈالرز مالیت کا تجارتی سامان گزرتا ہے جس سے مصر کو کروڑوں ڈالرز کی آمدن ہوتی ہے مگر نہر سویز کی بندش سے مصر کو یومیہ ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالرز کا خسارہ برداشت کرنا پڑا جبکہ عالمی تجارت کو فی گھنٹہ 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔