Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

عائلی مسائل حل کرنے کے لئے ممبرا میں محکمہ شرعیہ کا قیام

by | Apr 5, 2021

محکمہ شرعیہ کے قیام کے لئے میٹنگ میں شریک علماء کرام و سماجی کارکنان

محکمہ شرعیہ کے قیام کے لئے میٹنگ میں شریک علماء کرام و سماجی کارکنان

کونسیلنگ سینٹر کے ساتھ خواتین کے مسائل خواتین سماعت کریں گی

ممبرا: مدرسہ ارقم چیریٹیبل ٹرسٹ کے زیر انتظام چلنے والا مدرسہ جامعہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ میں محکمہ شرعیہ قائم کرنے کے لئے علاقے کے سر بر آوردہ اصحاب کی میٹنگ ہوئی جس میں تمام مسالک و مشارب کے لوگوں نے محکمہ شرعیہ کے قیام کی ضرورت کا احاطہ کرتے ہوئے اسے خوش آئند قدم قرار دیا ۔مدرسہ ارقم چیریٹیبل ٹرسٹ سے وابستہ دانش ریاض نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ “ممبرا و کوسہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے دارالقضاء قائم ہے لیکن عائلی مسائل اور خاندانی جھگڑے اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ ایک ادارہ اس بار کو اٹھانے میں ناکافی ثابت ہو رہا ہے لہذا ضرورت اس بات کی محسوس کی گئی کہ تمام مسالک و مشارب کے لوگوں کے اشتراک سے ایک ایسا ادارہ قائم کیا جائے جہاں لوگ بلا جھجھک اپنے مسائل کا تصفیہ کراسکیں اور پولس اسٹیشن جانے سے انہیں محفوظ رکھا جاسکے ۔الحمد للہ ممبئی میں قائم محکمہ شرعیہ اس ضرورت کو بہترین انتظام کے ساتھ پوری کررہا ہے جس کی ایک شاخ اب ممبرا میں بھی قائم ہونے جارہی ہے ۔”محکمہ شرعیہ، ممبئی کے رکن مفتی حبیب پٹیل صاحب نے بتایا کہ اسلام صرف چند اعتقادات اور عبادات کا نام نہیں ہے بلکہ اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے، مسلمانوں کو اپنے تمام مسائل اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حل کرنے چاہئے، حکومتی اداروں میں اسلام اور مسلمانوں کی تضحیک ہوتی ہے، مفتی صاحب نے مفتی اور قاضی کا فرق بھی سمجھایا۔جمعیت اہلحدیث سے وابستہ جامعہ اسلامیہ نورباغ کوسہ کے ناظم مولانا فیصل عبد الحکیم مدنی نے خاندانی نظام اور نکاح و طلاق پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “اسلام نے تمام مسائل کا تفصیلی حل بتایا ہے اور خاندانی نظام کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کی کوشش کی ہے۔ طلاق کے واقعات میں اسلام نے انتہائی آخری درجے میں جدائی کا راستہ بتایا ہے ورنہ کوشش کی ہے کہ کسی طرح تادیب کے ذریعہ معاملہ حل ہوجائے اور ایک خاندان ٹوٹنے سے بچ جائے ۔مختلف قرانی آیات، احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “موجودہ دور میں خاندانی نظام کو بچانا اور عائلی مسائل کا فوری تصفیہ کرنا انتہائی ضروری ہے. “آل انڈیا ملی کونسل سے وابستہ مولانا عبد الرحمن ملی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ” ممبرا میں آبادی کے اعتبار سے اگر دس دار القضاء اور محکمہ شرعیہ بھی قائم ہوں تو بھی کم ہیں۔یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ مدرسہ ارقم چیریٹیبل ٹرسٹ نے اس ضرورت کو محسوس کیا اور اپنے ادارے میں محکمہ شرعیہ قائم کیا ہے ۔”آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے قاضی عبد اللہ نور صاحب نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ تین ہزار مقدمات ان کے پاس زیر سماعت ہیں کہا کہ “اگر اس جگہ کونسیلنگ سینٹر قائم ہوجائے تو یہ علاقے کی بہت بڑی خدمت ہوگی۔” انہوں نےکہا کہ بعض مسائل کونسیلنگ سے حل کئے جا سکتے ہیں لیکن کونسیلنگ سینٹر کے نہ ہونے کی وجہ سے بھی بہت سارے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔”شافعی مسجد کے امام مفتی سعید گھارے نے محکمہ شرعیہ کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ “ہمارے چھوٹے چھوٹے ادارے تو قائم ہوں لیکن مسلم پرسنل لاء بورڈ کے قاضی کو مرکزی حیثیت حاصل ہو اور چیف قاضی کے طور پر ان کا فیصلہ قبول کیا جائے “-سوالات و جوابات کے دوران جماعت اسلامی ممبرا سے وابستہ عبد السلام ملک نے کہا کہ” عورتوں کے مسائل کے لئے عورتیں ہی معاملات سماعت کریں اس بھی انتظام ہونا چاہئے جبکہ شادی سے پہلے پری میریج کونسیلنگ کا انتظام کیا جانا چاہئے ۔” جس کے جواب میں دانش ریاض نے کہا کہ “ہمارے ادارے نے اس بات کی کوشش کی ہے کہ ہم ان معاملات میں جہاں خواتین اپنے مسائل کسی خاتون کو بتانا بہتر سمجھتی ہوں اس کا بھی انتظام کر رہے ہیں جبکہ کونسیلنگ کے لئے 24 گھنٹے خدمات بہم پہنچانے کی کوشش بھی کریں گے ان شاء الله ۔محکمہ شرعیہ کے ذمہ دار مفتی عبد الاحد فلاحی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ “محکمہ شرعیہ صاف و شفاف نظام کی وکالت کرتا ہے اور اسے برتنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے،جس میں کم از کم تین مفتیان کرام معاملے کی سماعت کرتے ہیں اور متفقہ طور پر کوئی فیصلہ صادر کرتے ہیں اگر کسی نے اختلاف کیا تو جب تک معاملے کی گہرائی میں جاکر تمام کے مابین اتفاق نہ ہوجائے اس وقت تک فیصلہ صادر نہیں کرتے۔” انہوں نے کہا کہ ممبئی سمیت کئی علاقوں میں محکمہ شرعیہ قائم ہے اور بہت ہی ایمانداری کے ساتھ اپنے کام انجام دے رہا ہے ۔”

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...