Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کورونا کے حوالے سے مسلمان جذباتیت کا شکار نہ ہوں

by | Apr 10, 2021

 محمد برہان الدین قاسمی

محمد برہان الدین قاسمی

محمد برہان الدین قاسمی
سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کی باتوں اور تحریروں سے لگتا ہے کہ وہ اس زمین کے بجائے کسی اور سیارے کی مخلوق ہیں۔ ملک بھر میں ایمرجینسی جیسا پنڈامِک ایکٹ نافذ ہے جس سے مرکزی اور صوبائی حکومتوں یہاں تک کہ کارپوریشنز کو الگ اور بہت سے ایسے اختیارات حاصل ہیں جو عام دنوں میں نہیں ہوتے۔ اس صورت حال میں عوام کے پاس حکومتوں اور صحت سے متعلق شعبوں کی ہدایات ماننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ حکومت کے فیصلے معقول، مناسب اور فائدہ مند ہیں یا نہیں، یہ الگ بحث ہے۔ حکومت کےلوگ خود کیا کیا اور کیسے کیسے قانون بنارہے ہیں اور پھر خود کے بنائے ہوئے اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں یہ بھی ظاہر اور سب دیکھ رہے ہیں۔ ممکن ہے حکومتیں ان حالات سے نمٹنے میں ناکام ثابت ہورہی ہوں یا ان حالات سے ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہوں۔ ایک عام انسان صرف بات کر سکتا ہے لیکن عملی طور پر کسی بھی حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا ہے۔ یہی حقیقت ہے اور ڈیموکریٹک سسٹم ایسا ہی ہوتا ہے۔ عام آدمی کو پانچ سال میں ایک بار موقع ملتا ہے کہ وہ حکومت بدل دے اور بس۔دوبارہ لاک ڈاؤن لگانا معقول نہیں لگ رہا ہے اور اس سے ملک اور عوام کا نقصان ہی ہوگا۔ خاص کر رمضان المبارک کے مہینہ میں پھر سے تمام اجتماعی اعمال اور مساجد سے دور رہنا یقیناً ہر دین دار مسلمان کے لئے تکلیف دہ ہے؛ لیکن مسلمانوں کا مذہبی بنیادوں پر اس لاک ڈاؤن کی مخالفت کرنا اور اس کے لئے احتجاج وغیرہ ایک اور بڑی غلطی ہوگی اور صاف صاف بیوقوفی ہوگی۔ تبلیغی جماعت کے معاملہ کو کس طرح سے اچھالا گیا تھا ہمیں اس سے سبق لینا چاہئیے۔ حقیقت کیا تھی اور کیا ہے یہ سب کو معلوم ہے لیکن پھر بھی پوری مسلم امت کو بہت ہی منفی طور پر پیش کیا گیا۔ ہندوستان بدل چکا ہے اور مسلمانوں کو اس تبدیلی کو محسوس کرتے ہوئے اپنا لائحۂ عمل تیار کرنا پڑے گا۔ عقل مندی اسی میں ہے کہ آپ مزید موقع نہ دیں اور صبر سے کام لیں۔ پھر ایک بار حالات مزید خراب ہوں گے اور کرونا کے متعلق ساری ناکامیوں کا بوجھ خدا نخواستہ مسلمانوں پر ڈالدیا جائے گا۔ مزید یہ کہ ہماری مخالفت سے کچھ ہونا نہیں ہے سوائے ٹکراؤ کے اور یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ اس سے ہم تنہا حکومتوں سے ٹکراؤ پیدا کریں اور اس سے جانبر ہوجائیں۔ اپنی چہارداریوں میں محفوظ بیٹھے کچھ لوگوں کا یہ جوش نامعقول ہے اور آگے شرمندگی کا سبب ہو سکتا ہے۔ WHO(عالمی ادارہ صحت) اور حکومت کی ہدایات ماننی پڑیں گی چاہے یہ آپ کو سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ ان حالات میں حکومت کے صحت عامہ کے متعلق فیصلہ اور احکامات کے خلاف ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں رجوع کرنا بھی وقت، پیسے کے بربادی کے ساتھ ساتھ شرمندگی کا باعث ہوگا۔ کورٹ کبھی بھی ان حالات میں حکومت کے خلاف فیصلہ صادر نہیں کرے گا۔ ہاں کچھ لوگوں کا اردو اخبارات میں نام اور فوٹو آ جائے گا اور دوسرے کچھ لوگ گودی میڈیا میں بحث کے لیے بلالیے جائیں گے۔ جن کو ایسا شوق ہے، ان کو ان کا شوق مبارک ہو!

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...