صدارتی امیدواروں محسن رضائی ، ناصرہمتی اور قاضی زادہ ہاشمی نے نومنتخب صدر تسلیم کرتے ہوئے مبارکباد پیش کی
تہران: (معیشت نیوز) ایران کے صدارتی انتخابات میں ابراہیم رئیسی کو سرکاری طور نتائج کے اعلان سے قبل ہی کامیابی پر مبارکباد دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو ایران کے سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کے الیکشن میں ان کے بعد آنے والے صدر کو منتخب کر لیا گیا ہے تاہم انہوں نے رئیسی کا نام نہیں لیا۔اطلاعات کے مطابق صدارتی امیدواروں محسن رضائی ، ناصرہمتی اور قاضی زادہ ہاشمی نے آيت اللہ سید ابراہیم رئيسی کوایران کا منتخب صدر تسلیم کرتے ہوئے انہيں مبارکباد پیش کی ہے۔ اپنے ایک خطاب میں صدر حسن روحانی نے کہا کہ ان کی کامیابی پر باضابطہ طور سے مبارکباد کا پیغام بعد میں جاری کروں گا۔مجلس شورای اسلامی کے اسپیکر محمد قالیباف نے بھی آيت اللہ سید ابراہیم رئیسی کو صدر منتخب ہوجانے پر اپنی اور اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے مبارکباد پیش کی ہے۔
مہاراشٹرشیعہ اثنا عشری مسلم جماعت کے جنرل سکریٹری علی عباس وفا کہتے ہیں ’’نومنتخب صدر ایران کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے اورعالمی طاقتوں سے بہتر طور پر نبرد آزما ہوں گے۔ 60 سالہ ابراہیم رئیسی نے سنہ 1979 کے انقلاب ایرن کے فورا بعد ہی اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔ صرف 20 سال کی عمر میں وہ ضلع کراج اور پھر ہمدان صوبے کے لئے پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اس کے بعد انہیں تہران کے نائب پراسیکیوٹر کی حیثیت سے ترقی دی گئی۔ وہ سنہ 1989 میں تہران کے چیف پراسیکیوٹر بنے اور پھر سنہ 2004 میں نائب عدلیہ کے سربراہ کے عہدے پر 10 سال تک فائز رہے۔ سنہ 2019 سے ابراہیم رئیسی عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...