کیاـ”WWW”کا شیرازہ بکھرجائے گا اور دنیا ’سائنٹفک عذاب‘ میں مبتلا ہوجائے گی؟

635898549947643076754984903_social-mediaسورہ عنکبوت کی آیت40اور41سے کیا یہ اشارہ ملتا ہے؟علمائے دین، مسلم سائنس داں اور قرآن کریم پر غور و فکر کرنے والے رہنمائی کریں۔
ریحان غنی
پٹنہ،23جون:چند سال پہلے ہی سورہ العنکبوت کی تلاوت کرتے وقت میرے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوا تھا کہ کیا ایک وقت ایسا آئے گا جب انٹر نٹ کاجو نظامwwwسے شرو ع ہوتا ہے اس کا شیرازہ کسی وقت بھی بکھر جائے گا اور پوری دنیا’ سائنٹفک عذاب‘ میں مبتلا ہو جائے گی؟میں نے اس سلسلے میں علمائے دین’مسلم سائنس دانوں‘اور قرآن کریم پر غور وفکر اور تدبر کرنے والوں سے رہنمائی کی گذارش کی تھی۔ میں اس کالم کے توسط سے ان سے ایک مرتبہ پھر اس سوال پرغور کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ میرا یہ سوال موجودہ عالمی منظرنامے میں اور زیادہ قابل غور ہو گیا ہے۔ سورہ العنکبوت کی آ یت نمبر 40 اور 41 میں کہا گیا ہے کہ( ترجمہ) ’’پھر تو ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ کے وبال میں گرفتار کر لیا۔ ان میں سے بعض پر ہم نے پتھروں کی بارش کی اوران میں سےبعض کو زوردار سخت آ واز نے دبوچ لیا۔ اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیاا ور ان میں سے بعض کو ہم نے ڈبو دیا۔ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بلکہ یہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کارساز مقررکر رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک گھر بنا لیتی ہے حالانکہ تمام گھروں میں سب سے زیادہ بودا گھر مکڑی کا ہی ہے۔ کاش وہ جان لیتے۔ “۔ ان دو آ یتوں میں اللہ تعالیٰ نے پہلے مختلف قوموں پر نازل کئے گئے عذاب کا ذکر کیا ہے اور اس کے فوراً بعد مکڑی کے جال کا تذکرہ کرتے ہوئے تمام گھروں میں سب سے زیادہ کمزور مکڑی کے گھر کو قرار یا ہے۔ اب آ ئیے ان دو آ یتوں کی روشنی میںwww پر غور کریں۔ یہ world wide web کا مخفف ہے۔اردو میں اس کا ترجمہ”عالمی سطح کا مکڑ جال ” ہو گا۔ پوری دنیا آ ج www پر نہ صرف فخر کر رہی ہے بلکہ تمام معلومات اور سرگرمیاں اسی کی گرد گھوم رہی ہیں۔ یعنی تمام مالی تعلیمی سماجی سیاسی سرگرمیاں نشستیں کانفرنسز سب کی سب انٹر نٹ پر ہی ہو رہی ہیں۔ یعنی اب ہر کام آ ن لائن ہو رہا ہے۔ چھوٹے بڑے سب بچے اب آ ن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ روپیے پیسے کا لین دین اور خرید فروخت سب کچھ آ ن لائن ہو رہا ہے۔ بڑے بڑے علماء ومشائخ مذہبی سیاسی ملی اور سماجی ادارے بھی ہر کام آ ن لائن کر رہے ہیں۔ ا ب سیمینار نے وبینار کی شکل لے لی ہے۔ خاص طور جب سے ایک نام نہاد عالمی وبا نے پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے اور وبا پر قابو پانے کے نام پر جو احتیاطی تدابیر اختیار کی گئ ہیں اس کے تحت ہمارا تعلیمی سماجی سیاسی اور معاشی نظام انٹرنیٹ سے براہ راست جڑ گیا ہے۔ یعنی ہر کام سب انٹر نیٹ سے ہو رہا ہے۔ اس طرح ہم دانستہ یا نادانستہ طور پرwww یعنی “عالمی سطح کے مکڑ جال “میں پھنس گئے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ دنیا اپنے بنائے ہوئے جالweb میں پھنس کر فخر بھی کر رہی ہے جبکہ اللہ تعالٰی قرآن کریم میں مکڑی کے جال کو تمام گھروں سے زیادہ بودا یعنی کمزور قرار دے رہا ہے۔ غالباً یہاں یہ اشارہ مل رہا ہے کہwww پر ہم جتنا بھی فخر کر یں یہ مکڑی کے جال کی طرح ہی انتہائی کمزور ہے اور ہر کمزور چیز جلد یا دیر فنا ہو جاتی ہے۔ ایک وقت آ ئے گا جب wwwکا نظام فنا ہو جا ئے گا۔ یعنی ایک وقت ایسا آئے گا کہ اچانک بجلی کے نظام میں گڑبڑی پیدا ہونے یا کسی بڑی تکنیکی خرابی کی وجہ سے انٹر نٹ نظام دھڑام سے اوندھے منہ گر پڑے گا۔ غور کیجیے جب کبھی بھی ایسا ہوگا تو دنیا کا کیا حال ہوگا؟ کیا دنیا پاگلوں کی طرح اپنا سر نہیں نوچے گی؟یہ اللہ کی طرف سے دنیا پر ایک طرح کا “سائنٹفک عذاب”ہوگا۔ سورہ العنکبوت کی آیت نمبر 40پر گہرائی سے غور کر نے کی ضرورت ہے۔ اس آیت میں اللہ نے ماضی میں مختلف قوموں پر جو عذاب نازل کیا ہے اس کا ذکر ہے۔ یہ سبھی عذاب”روایتی اندازـ” کے عذاب ہیں۔ چونکہ یہ قومیں روایتی انداز سے رہتی تھیں اس لئے اللہ نے ان کو روایتی انداز کے عذاب یں مبتلا کیا۔ اب چونکہ دنیا کے لوگ “سائنٹفک انداز” سے رہنےلگے ہیں اور تیزی سے گمراہی کی طرف جا رہے ہیں۔ ہر طرح کی برائیاں بڑھ گئی ہیں۔ ظلم و ستم عام ہو گیا ہے۔ اقتدار کے حصول اوربالا دستی کے لئے وہ سب کچھ کیا جا رہا ہے جو مہذب سماج کو بری طرح داغدار کر رہا ہے جس سے پوری دنیا پریشان ہے۔ “نیا عالمی نظام” بنانے اور اسکے تحت پوری دنیا پر حکمرانی کے لئے جو گھناؤنے منصوبے بنائے جا رہے ہیں وہ پوری دنیا کو “سائنٹفک عذاب” کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن کریم پر غور وفکر کی توفیق عطا فرمائے اور ہر طرح کے عذابِ سے محفوط رکھے۔ آ مین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *