پی آئی بی مورخ کے رول میں،1857کی تاریخ بدلنے کی کوشش

نئی دہلی :(ایجنسی)

پریس انفارمیشن بیورو (PIB) نے 1857 کی عظیم انقلابی تحریک کو بھکتی آندولن اور سوامی وویکانند سے جوڑ کر تاریخ کے حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی۔ لیکن جب اس کا جھوٹ پکڑا گیا تو اس نے خاموشی سے متنازع اقتباسات کو ہٹا دیا اور اسے معمولی غلطی بتا کر پلہ جھاڑ لیا۔پی آئی بی حکومت ہند کی خبر رساں ایجنسی ہے۔ وہ وزیر اعظم کے تمام مرکزی وزراء کے بیانات اور دیگر پروگراموں کے بارے میں معلومات دیتی ہیں۔ پریس کانفرنس کر اتی ہیں۔

ستیہ ہندی ڈاٹ کام نے اس بارے میں اپنی تفصیلی رپورٹ میں بتایا کہ پی آئی بی انگریزی اور ہندی میں نیو انڈیا سماچار کے نام سے وقتاً فوقتاً اپنا بلیٹ جاری کرتا ہے۔ اس کا تازہ ترین بلیٹن کل پیر کو آیا تھا۔ اس بارکے بلیٹن کوبہت احتیاط سے تیار کیا گیا تھا۔ منگل 12 جنوری کو اس دور کے بانی سوامی وویکانند کا یوم پیدائش ہے۔ اس نے 11 جنوری کو ایک بلیٹن جاری کردیا۔ بلیٹن سامنے آیا تو لوگوں نے سر پکڑ لیے۔ لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پی آئی بی سے کہا کہ وہ آر ایس ایس اور بی جے پی کی وہاٹس ایپ یونیورسٹی کے علم کو کم از کم تاریخ کے تناظر میں پیش نہ کریں۔

 

 

نیو انڈیا نیوز کے تازہ شمارے میں ایک انفوگرافک میں لکھا ہے، ’’بھکتی آندولن نے بھارت میں آزادی کی جدوجہد کی شروعات کی تھی۔ بھکتی دور کے دوران، اس ملک کے سنت اور مہنت ، ملک کے ہر حصے سے، خواہ وہ سوامی وویکانند ہوں، چیتنیا مہا پربھو، رمن مہارشی نے اس کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ تمام سنت اس وقت ہندوستان کے روحانی شعور کے بارے میں فکر مند تھے۔ بھکتی آندولن نے 1857 کی بغاوت کے پیش خیمہ کے طور پر کام کیا۔‘‘

 

 

 

سوشل میڈیا کے طوفان کے بعد، پی آئی بی نے خاموشی سے تمام ناموں کوچھوڑ کر ’ تاریخ سے پریرنا ‘‘ عنوان کےتحت اس حصہ کو بدل دیاہے۔ ترمیم شدہ اقتباس میں اس نے پھر بھی لکھا ہے ،’’ بھکتی آندولن نے جدوجہد آزادی کی بنیاد کا کام کیا۔ جس طرح بھکتی آندولن نے تحریک آزادی کو تقویت بخشی، اسی طرح آتم نربھر بھارت کی ترغیب وہیں سے لی گئی ہے۔ تمام شخصیات اسی دورسے جڑی ہوئی ہیں۔ اس سے پہلے دن میں پی آئی بی نے میگزین کے سرورق اور انفوگرافکس کے اسکرین شاٹس کو ایک تبصرہ کے ساتھ ٹویٹ کیا، ’’تحریک آزادی میں عام آدمی کی بڑی شرکت رہی ہے۔ لیکن ان میں سے بہت سے لوگوں کو بھلا دیا گیا ہے۔‘‘

 

 

لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پی آئی بی سے سوال کیا کہ اس تاریخی واقعہ (1857 کے انقلاب) کے بعد کوئی کیسے پیدا ہو سکتا ہے اور غدر تحریک کی بنیاد کیسے رکھ سکتا ہے۔ تب تک وہ انقلاب آچکا تھا۔ بہت سے لوگوں نے بتایا کہ سوامی وویکانند کی پیدائش 1863 میں ہوئی تھی اور رمنا مہارشی 1879 میں پیدا ہوئے تھے، جب کہ آزادی کی پہلی جنگ 1857 میں ہوئی تھی۔ تاریخ دان سری ناتھ راگھون نے ٹویٹ کیا، ’’ہندوستان کے مورخین کا کردار ختم ہو گیا ہے۔ اب پی آئی بی بول رہا ہے…۔‘‘ اس کا کہنے کا یہی مطلب تھا – ’پی آئی بی بھی اب مورخ کے کردار میں آ گیا ہے۔‘

 

 

 

کانگریس کے سینئر لیڈر اور ترجمان پون کھیڑا نے بھی پی آئی بی کی تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر طنز کیا۔ پون کھیڑا نے ٹویٹ کیا، ’’سوامی وویکانند 1863 میں پیدا ہوئے (1857 کے چھ سال بعد)، رمنا مہارشی 1879 میں پیدا ہوئے (1857 کے 22 سال بعد) لیکن پی آئی بی کا کہنا ہے کہ وہ ’1857 کی بغاوت‘ کے پیش رو تھے۔‘‘ پوری تاریخ میں ڈگری کے لیے دھیمی تالیاں۔ بتادیں کہ پوری تاریخ میں ڈگری کا حوالہ موجودہ وزیر اعظم مودی کی دہلی یونیورسٹی کی ڈگری کے تناظر میں آتا ہے۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *