
نئی دہلی:(ایجنسی)
ہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے سامنے آبادی اور بے روزگاری ایک بڑا چیلنج ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے بے روزگاری کا مسئلہ مزید سنگین ہو چکا ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک میں بے روزگاروں کی تعداد 5 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان میں خواتین کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔
بے روزگاروں میں خواتین کی بڑی تعداد
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی (سی ایم آئی ای) کی طرف سے ایک دن پہلے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2021 تک ہندوستان میں بے روزگار افراد کی تعداد 5.3 کروڑ رہی۔ ان میں خواتین کی تعداد 1.7 کروڑ ہے۔ گھر بیٹھےلوگوں میں ان کی تعداد زیادہ ہے، جو مسلسل کام تلاش کررہے ہیں۔سی ایم آئی ای کے مطابق مسلسل کام کی تلاش کے بعد بھی لوگوں کی بڑی تعداد کا بے روزگار رہنا تشویشناک ہے۔
تلاش کرنے پر بھی نہیں مل رہاہے کام
رپورٹ کے مطابق کل 5.3 کروڑ بے روزگار لوگوں میں سے 3.5 کروڑ لوگ مسلسل کام کی تلاش کررہے ہیں۔ اس میں تقریباً 80 لاکھ خواتین شامل ہیں۔ باقی 1.7 کروڑ بے روزگار کام توکرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ سرگرمی سے کام کی تلاش نہیں کر رہے ہیں۔ ایسے بے روزگاروں میں 53 فیصد یعنی 90 لاکھ خواتین شامل ہیں۔سی ایم آئی ای کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں روزگار کی شرح بہت کم ہے اور یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔
عالمی معیار سے بہت نیچے ہے بھارت
ورلڈ بینک کے مطابق عالمی سطح پر روزگار کی شرح وبائی مرض سے قبل 58 فیصد تھی جب کہ کووڈ کی آمد کے بعد 2020 میں دنیا بھر میں 55 فیصد لوگوں کو روزگار مل رہا تھا۔ دوسری طرف ہندوستان میں صرف 43 فیصد لوگ ہی روزگار حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہے تھے۔ سی ایم آئی ای کے مطابق ہندوستان میں روزگار کی شرح اس سے بھی کم ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کا ماننا ہے کہ ہندوستان میں صرف 38 فیصد لوگوں کو روزگار مل رہا ہے۔
خواتین کے لیے کم ہے کام کرنےکے مواقع
سی ایم آئی ای کے مطابق، ہندوستان کو ایک خوشحال معیشت بننے کے لیے تقریباً 60 فیصد آبادی کو روزگار فراہم کرنا ہوگا۔ عالمی معیار کو حاصل کرنے کے لیے ملک میں 1875 کروڑ لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ورک فورس میں خواتین کی شمولیت کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں خواتین کے لیے روزگار کے بہت کم مواقع دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ سماجی تعاون کا فقدان خواتین کے کام کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔