Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ڈاکٹر سیف محمود : آکسفورڈ یونیورسٹی وزٹنگ ریسرچ اسکالر منتخب

by | Feb 3, 2022

نئی دہلی

سپریم کورٹ کے معروف وکیل ڈاکٹر سیف محمود کو 2022 کے لیے بوناویرو انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن رائٹس، فیکلٹی آف لاء، یونیورسٹی آف آکسفورڈ(The Bonavero Institute of Human Rights, Faculty of Law, University of Oxford ) نے وزٹنگ ریسرچ اسکالر کے طور پر منتخب کیا ہے۔

آکسفورڈ میں ان کی مدت ملازمت 15 فروری 2022 سے شروع ہوگی۔ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں مغل دور اور جدید ہندوستان میں ادبی اور ثقافتی اختلاف کے تقابلی مطالعات پر زور دینے کے ساتھ، مغل دربار میں اظہار خیال پر بھی کام کریں گے۔ سپریم کورٹ کے علاوہ، محمود اکثر کئی دیگر ہندوستانی عدالتوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اور گھریلو ثالثی ٹربیونلز کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں۔

انہوں نے جنوبی ایشیا میں تقابلی آئینی قانون(Comparative Constitutional Law in South Asia) میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے سول، عوامی اور آئینی قانون کے پے چیدہ مسائل پر مشتمل قانونی چارہ جوئی کو ہینڈل کیا ہے۔ وہ انفراسٹرکچر، انٹر کارپوریٹ اور تجارتی تنازعات کے حل کے ساتھ ساتھ میڈیا اور تفریحی قانون کے دائرہ کار کے لیے وقف ہیں۔

ڈاکٹر سیف محمود ہندوستان میں اسلامی قانون کے ماہر کے طور پر پہچانے جاتے ہیں ، اس موضوع پر ان کے کاموں کا حوالہ تین طلاق کے فیصلے [(2017) 9 SCC 1] میں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے ذریعہ دیا جا چکا ہے۔

اس وقت وہ دہلی ہائی کورٹ کے سہ ماہی بار میگزین(Quarterly Bar Review) کی نائب مدیر ہیں۔ انہیں آزادی اظہار، جمہوری حقوق اور دیگر انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

ان سب کے علاوہ ڈاکٹر سیف محمود اردو ادب اور اس کی ثقافتی تاریخ کے بھی ماہر ہیں۔ وہ انگریزی زبان کی بیسٹ سیلر کتاب ‘بی لوڈ دہلی: اے مغل سٹی اینڈ ہر گریٹیسٹ پوئٹ(Mughal Delhi, ‘Beloved Delhi: A Mughal City and Her Greatest Poets) کے مصنف ہیں۔ یہ نئی دہلی کے ایک اشاعتی ادارے اسپیکنگ ٹائیگر سے سنہ 2018 میں شائع ہوئی تھی۔ یہ کتاب مغل دہلی میں اردو شاعری پر ایک مستند حوالہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ مغرب کی مختلف یونیورسٹیوں میں پڑھائی بھی جا رہی ہے اور مختلف مضامین میں اس کا حوالہ بھی دیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر سیف محمود جنوبی ایشیا میں کئی ثقافتی اور ادبی تنظیموں کو بھی مشورہ دیتے ہیں اور ٹیلی ویژن چینلز اور ادبی محفلوں میں بھی شرکت کرتے رہتے ہیں۔ ان کے کام سے متعلق رپورٹس قومی روزناموں اور نیوز ویب سائٹس پر باقاعدگی سے شائع ہوتی ہیں۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...