Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

احمد آباد دھماکہ کا فیصلہ ناقابل یقین، ہائی کورٹ میں کریں گے چیلنج: مولانا ارشدمدنی

by | Feb 18, 2022

نئی دہلی

  آج گجرات بم دھماکہ مقدمہ کا فیصلہ خصوصی سیشن عدالت نے سنا دیا۔ایک جانب جہاں عدالت نے مقدمہ کا سامنا کررہے 28 /ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیاتھا وہیں آج عدالت نے49 قصور وار ملزمین کی سزاؤں پر فیصلہ سنادیا، عدالت نے 38/ ملزمین کو پھانسی اور 11/ملزمین کو تاحیات عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے احمدآبادسیشن کورٹ کے فیصلہ پر اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے،جن 49 لوگوں میں سے 38کو پھانسی اور11 کوتاحیات عمرقید کی سزاسنائی گئی ہے، جمعیۃعلماء ہند ان سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک جائے گی۔

جمعیۃعلماء ہند ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور،کریمنل وکلاء کی خدمات حاصل کرے گی اور ان کے مقدمات مضبوطی سے لڑے گی، ہمیں پورایقین ہے کہ اعلیٰ عدالت سے ان نوجوانوں کومکمل انصاف ملے گا، انہوں نے کہا کہ ایسے متعددمعاملے ہیں،جن میں نچلی عدالتوں نے سزائیں دیں مگر جب وہ معاملے اعلیٰ عدالت میں گئے تومکمل انصاف ہوا۔

اس کی ایک بڑی مثال اکشردھام مندرحملہ کا معاملہ ہے، جس میں نچلی عدالت نے مفتی عبدالقیوم سمیت تین افرادکو پھانسی اور چارلوگوں کو عمر قید کی سزادی تھی، یہاں تک کہ گجرات ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلہ کو برقراررکھاتھا، لیکن جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امدادکے نتیجہ میں جب یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں گیا تو یہ سارے لوگ نہ صرف باعزت بری ہوئے بلکہ بے گناہوں کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسنے پر عدالت نے گجرات پولس کی سخت سرزنش بھی کی تھی۔

مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ اکثر بم دھماکہ جیسے سنگین مقدمات میں نچلی عدالت سخت فیصلے دیتی ہے، لیکن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ملزمین کو راحت حاصل ہوتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس مقدمہ میں بھی ملزمین کو ہائی کورٹ اور اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ سے راحت حاصل ہوگی۔

مولانا مدنی نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل نچلی عدالت اور ہائی کورٹ سے پھانسی کی سزا پانے والے 11/ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہند نے کی تھی اور ایک بھی ملزم کو پھانسی کی سزا ہونے نہیں دی گئی، ہمیں امید ہے ہم ملزمین کو پھانسی کی سزاؤں سے بچانے میں کامیاب ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اکشر دھام مندر احمد آباد مقدمہ میں تین افراد کو پھانسی کی سزا نچلی عدالت نے سنائی تھی اور امریکن قونصلیٹ پر حملہ کے مقدمہ میں سات لوگوں کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی اور ممبئی کے ایک ملزم کو ممبئی کی نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی۔

جمعیۃ علماء ہند کی کامیاب پیروی سے سات ملزمین باعزت بری ہوئے جبکہ دوافراد کی سزاؤں کو سات سالوں میں تبدیل کردیا گیا، اسی طرح دو افراد کی سزاؤں کو پھانسی سے عمر قید میں تبدیل کیا گیا۔ہمیں امید ہے انشاء اللہ اس مقدمہ میں بھی ہمیں اورمقدمات کی طرح کامیابی حاصل ہوگی۔

آج خصوصی سیشن عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمداعظمی نے ایک بیان میں کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے،عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گااور ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی جائے گی، اور انشاء اللہ ہمیں یقین ہے کہ ان کواعلیٰ عدالتوں سے انصاف ملے گا۔

آج عدالت نے جن ملزمین کو پھانسی کی سزا دی ہیں ان کے نام یہ ہیں زاہد قطب الدین شیخ،عمران ابراہیم شیخ، اقبال قاسم شیخ،شمش الدین شہا ب الدین شخ، غیاث الدین عبدالسلیم انصاری، عارف بھائی اقبال کاغذی، محمد عثمان اگر بتی والا، یونس محمد منصوری، عامل پرواز، شبلی عبدالکریم، صفدر حسین ناگوری، محمد ساجد منصوری، مفتی ابوالبشر، عباس عمر سمیجا، جاوید صغیر احمد، محمد اسماعیل عبدالرازق، افضل عثمانی، محمد عارف بدرالدین، آصف بشیر الدین، محمد عارف نسیم احمد، قیام الدین کاپڑیا، محمد سیف، ذیشان احمد، ضیاء الرحمن، محمد شکیل، محمد اکبر، فضل الرحمن، احمد ابو بکر باوا، شرف الدین ای ٹی سین الدین، سیف الرحمن، شادولی اے کریم،تنویر محمد اکبر، امین ایوب، مبین شکور، عالم زیب آفریدی اور توصیف خان صغیر احمد ہے۔

جن لوگوں کو عمر قید کی سزاہوئی ہے ان کے نام عتیق الرحمن عبدالحکیم خلجی، انیق شفیق سید، مہندی حسن، عمران احمد سراج احمد، محمد علی محرم علی، محمد صادق اسرار، رفیع الدین کاپڑیا، محمد نوشاد، محمد انصار، محمد شفیق عبدالباری اورابرار بابو خان منیارہیں۔ملزمین کا تعلق گجرات، یوپی، کرناٹک،کیرالا، مہاراشٹر،مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، راجستھان، بہار اور دہلی سے ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے دھماکہ خیز مادہ جمع کیا تھا اور پھر بم دھماکہ کیا تھا،جس سے 56 / لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 200 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔

ملزمین پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ وہ ممنوع تنظیم انڈین مجاہدین اور سیمی کے ممبر ہیں اور وہ 2002 گودھرا فسادات کا بدلا لینا چاہتے تھے۔واضح رہے کہ یہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں ملزمین کی جانب سے جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے کی گئی درخواست پر35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت ہوئی، جس میں 2800/ سو سرکاری گواہان میں سے 1163/ سرکاری گواہان اور 8 / دفاعی گواہوں نے عدالت میں گواہی دی۔

اس مقدمہ کی سماعت 13/ سالوں تک چلی، دوران سماعت ایک بھی ملزم کو ضمانت پر رہائی نہیں ملی بلکہ ایک ملزم وعدہ معاف گواہ بن گیا جس کا نام ایاز رزاق شیخ ہے، عدالت نے وعدہ معاف گواہ کو ملزمین کے خلاف گواہی دینے اور استغاثہ کی مدد کرنے کے عوض میں مقدمہ سے بری کردیا۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...