روس کا یوکرین کے دارالحکومت سمیت متعدد شہروں پر حملہ

ملک میں ز مارشل لا نافذ، عوام میں دہشت، سڑکوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں، امریکہ برہم، ’روس کے حملے کے خلاف نیٹو کی افواج متحد ہیں،یوکرین کو دفاعی ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھیں گے: جوبائیڈن 
 روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے یوکرین میں فوجی آپریشن کے اعلان کے بعد روسی وزارت دفاع نے یوکرین کی ایئر بیس اور اس کا فضائی دفاعی نظام تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ دارالحکومت کیف سمیت متعدد شہروں میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے یوکرین کے ۱۲ علاقوں کو نشانہ بنایا، کوی میں دو جگہ بیلاسٹک میزائل داغے گئے ہیں، حملے کی وجہ سے شہریوں میں دہشت ہے، عوام محفوظ مقامات کی طرف رواں ہیں، سڑکوں پر طویل کاروں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں، ایئر پورٹس کو بند کردیاگیا ہے، میٹرو ریلوے اسٹیشنوں پر بھاری بھیڑ ہے۔ادھر یوکرینی وزیرخارجہ دیمترو کیلیبا نے ٹویٹ میں تصدیق کی ہے کہ روسی صدرولادیمیرپوتین نے یوکرین پرپوری طاقت سے حملہ کردیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ دارالحکومت کیف سمیت کئی شہروں پرحملے کئے گئے ہیں۔ دنیا صدرپویتن کوروکے۔ یہ عملی اقدامات کرنے کا وقت ہے۔ ہم ہرقیمت پراپنے ملک کا دفاع کریں گے اورکامیاب ہوں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دارالحکومت کیف، ڈونباس، اڈیسہ ماریوپول سمیت یوکرین کے مختلف شہروں میں دھماکوں کی زوردار آوازیں آرہی ہیں۔ روسی فوج نے یوکرین کے فوجی اڈوں کو بھی میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوتین نے یوکرین پر خصوصی فوجی آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے یوکرین کی فوج سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔روسی صدر ولادیمیر پیوتین نے دھمکی دی ہے کہ بیرونی مداخلت ہوئی تو روس جواب دے گا۔روسی صدر کے مطابق یہ فوجی آپریشن یوکرین کی دھمکیوں کے جواب اور اسلحے سے پاک خطے کے لیے ہے۔یوکرین کی جانب سے روس کے مختلف شہروں پر حملے کی سرکاری سطح پر تصدیق کی گئی ہے۔یوکرین کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ روس نے بیلیسٹک اور کروز میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روسی فوج یوکرین کے علاقے ماریوپول اور اڈیسہ میں پہنچ گئی ہے۔روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی اور تنازع پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری ہے۔سلامتی کونسل کاہنگامی اجلاس یوکرین کی درخواست پر بلایا گیا ہے، 3 روز کے دوران سلامتی کونسل کا یہ دوسرا ہنگامی اجلاس ہو گا۔  فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کی صبح یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی مدد کے لیے فوجی آپریشن کا اعلان کیا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے کہا ہے کہ صدر پوتن کے اعلان کے بعد روسی افواج نے یوکرین کے کئی شہروں پر میزائل داغے ہیں جبکہ یوکرین کے جنوبی ساحل کے قریب فوجی بھی اتارے گئے ہیں۔صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کی صبح ٹیلی وژن پر اپنے ایک مختصر بیان میں حملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے فوجی آپریشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔‘صدر پوتن نے یوکرین کی فوج کو ہتھیار ڈالنے کے لیے بھی کہا ہے۔واضح رہے کہ روسی صدر کا یہ اعلان کریملین کی جانب سے جاری کیے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ مشرقی یوکرین کے باغی رہنماؤں نے حکومت کے خلاف ماسکو سے فوجی مدد مانگی ہے۔اس کے ردعمل میں یوکرین کے صدر نے ولادیمیر زیلنسکی نے رات گئے جذباتی انداز میں روس سے اپیل کی کہ وہ’یورپ میں اس بڑی جنگ‘ کا حصہ نہ بنیں۔یوکرینی صدر نے کہا کہ ’روس کے شہریوں سے یوکرین کے بارے میں غلط بیانی کی گئی ہے اور یہ کہ جنگ کا امکان بھی آپ ہی پر منحصر ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ جنگ کون روک سکتا ہے؟ ظاہر ہے لوگ ہی۔ اور مجھے یقین ہے کہ وہ لوگ آپ میں ہی موجود ہیں۔‘ادھر اقوام متحدہ میں یوکرین کے نمائندے نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ ان کے ملک کے خلاف ’اس جنگ کو روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے۔‘یوکرینی مندوب سرگی کیسلتسیا نے جمعرات کو رات ہونے والی اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی ایک میٹنگ میں کہا ہے کہ ‘یہ ان سب اداروں کو ذمہ داری ہے کہ وہ جنگ رکوائیں۔ صدر پوتن اور روسی وزیرخارجہ کو جارحیت سے روکیں۔‘اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی سکیورٹی کونسل کے ایمرجنسی اجلاس میں رو سے براہ راست اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’مسٹر پوتن! اپنے فوجیوں کو یوکرین پر حملے سے روکیں، امن کو ایک موقع دیں۔ بہت اس پہلے ہی اموات کا شکار ہو چکے ہیں۔‘دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات ہی کو کہا کہ ’صدر پوتن کے اقدامات ٹھوس جواب کے متقاضی ہیں اور اسی لیے ہم روس پر مکمل طور پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔‘بائیڈن نے روس کے ملٹری بینک، انویسٹمنٹ کمپنی وی ای بی اور روس کے دولت مند افراد کے خلاف ’مکمل بلاکنگ پابندیوں‘ کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم روس کو مغرب کی جانب سے ہونے والی فناسنگ کا سلسلہ منقطع کر رہے ہیں۔’ہم پابندیاں لگانے میں جارحیت کا مظاہرہ کریں گے اگر روس نے ایسا کیا۔‘خیال رہے کہ بدھ کو امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ’روسی صدر ولایمیر پوتن کی جانب سے ڈونباس کے علاقے میں فوجیں بھجوانے کا اعلان روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جارحیت کا آغاز ہے۔‘’روسی فوج نے یوکرین کو گھیرے میں لیا ہوا ہے، اگر روس نے پیش قدمی کی تو ہم بھی آگے بڑھنے کو تیار ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’روس کے حملے کے خلاف نیٹو کی افواج متحد ہیں۔ یوکرین کو دفاعی ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھیں گے۔‘’امریکہ روس کے کئی اداروں پر مالی پابندیاں لگا رہا ہے، روس پر لگائی جانے والی نئی پابندیاں 2014 کی پابندیوں سے زیادہ ہوں گی۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *