
اردوصحافت کا دوسو سالہ جشن سابق نائب صدر حامدانصاری افتتاح کریں گے
نئی دہلی،( یواین آئی) سابق نائب صدر جمہوریہ حامدانصاری آئندہ 30 مارچ کو اردو صحافت کے دو سو سالہ جشن کا افتتاح کریں گے۔ یہ اطلاع آج یہاں تقریبات کمیٹی کے کنوینر معصوم مرادآبادی نے دی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس باوقار تقریب میں ملک بھر سے سرکردہ صحافیوں کو مدعو کیا گیا ہے۔اس موقع پر اردوصحافت کی لازوال قربانیوں پر مبنی ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی جائے گی اور ملک کے چنندہ سینئر صحافیوں کو’کارنامہ حیات ایوارڈ‘پیش کیا جائے گا۔افتتاحی تقریب کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے سربراہ پروفیسر شافع قدوائی کلیدی خطبہ پیش کریں گے۔ اس موقع پر ایک یادگاری مجلہ بھی شائع کیا جائے گا، جس میں اردو صحافت کے ماضی، حال اور مستقبل کا احاطہ کیا جائے گا،جس کی ترتیب وتدوین کی ذمہ داری ممتازصحافی سہیل انجم کو سونپی گئی ہے۔ افتتاحی تقریب کے دوران قدیم اردو اخبارات کی نمائش کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اردو کا پہلا اخبار’جام جہاں نما‘ 27 مارچ 1822کو کلکتہ سے شائع ہواتھا۔اس اعتبار سے اردوصحافت اپنے قیام کے دوسوسال مکمل کرنے جارہی ہے ۔ اس موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں تقریبات منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہندوستان میں اردو صحافت کی تاریخ لازوال قربانیوں اور جدوجہد سے عبارت ہے۔ اس ملک کی آزادی کے لیے سب سے پہلی قربانی اردو صحافی مولوی محمدباقر نے دی۔ جنھیں انگریزوں نے1857 کی جنگ آزادی کی جرات مندانہ رپورٹنگ کی پاداش میں توپ کے دہانے پر رکھ کراڑادیا۔ اردو صحافت کی دوسوسالہ تقریبات کو منانے کا مقصد ان عظیم الشان قربانیوں کو یاد کرنا ہے جو اردو صحافیوں نے اس ملک کی آزادی اور آزادہندوستان کی تعمیر وتشکیل میں دی ہیں۔
اردو صحافت دو سو سالہ تقریبات کمیٹی کے کنوینر معصوم مرادآبادی نے مزید کہا کہ اس موقع پر اردو صحافت کے جن معماروں کے نام پر ایوارڈ پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان میں مولوی محمدباقر، پنڈت ہری ہردت، مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا حسرت موہانی، مولانا محمدعلی جوہر، مولانا ظفرعلی خاں، مولانا عبد الماجد دریابادی، مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی، مولانا عثمان فارقلیط، رئیس الدین فریدی اور جی ڈی چندن کے نام شامل ہیں۔یہ ایوارڈ ان بزرگ اردوصحافیوں کو بصداحترام پیش کئے جائیں گے، جنھوں نے اپنی زندگیاں اردوصحافت کو پروان چڑھانے میں گزاری ہیں۔