Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

اے ایم یو:انڈسٹری اور تعلیمی اداروں کے درمیان اشتراک پر اجلاس

by | Mar 9, 2022

علی گڑھ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی میں صنعت کے ماہرین کے ساتھ اشتراک و تعاون مستحکم کرنے کے لئے ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں صنعت کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے پر گفت و شنید ہوئی۔ ۔

اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے افتتاحی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انڈسٹری اور تعلیمی اداروں کے درمیان اشتراک و تعاون کی عالمی سطح پر بہت اہمیت ہے اور ہم اسی جانب کوشش کررہے ہیں۔ یونیورسٹی اور انڈسٹری کے تحقیقی رشتوں سے سماج کو فائدہ ہوتا ہے کیونکہ انڈسٹری کے تعاون سے یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے عملی نتائج سامنے آتے ہیں۔

صنعتوں کے ساتھ مختلف انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے اشتراک پر بات کرتے ہوئے پروفیسر منصور نے کہا کہ قومی راجدھانی کے خطہ سے قریب ہونے کی وجہ سے اے ایم یو کو فائدہ ہے۔

انھوں نے کہا ”نئی دہلی اور اس سے متصل شہروں کی قربت سے بڑے صنعتی اداروں جیسے کہ جیور ایئرپورٹ اور علی گڑھ میں ڈیفنس کوریڈور وغیرہ سے مفید اشتراک اور مہارت کی منتقلی کے امکانات پیدا ہوئے ہیں“

وائس چانسلر نے کہا: ”ہمیں اپنے طلباء میں صنعتی ورک کلچر پیدا کرنے کی ضرورت ہے،جو مجھے یقین ہے کہ بہت آسان ہوگا کیونکہ اے ایم یو کے موجودہ طلباء اور ہمارے سابق طلباء نے ہمیشہ ٹیم ورک کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے“۔

انہوں نے نوجوان اور سینئر اساتذہ پر زور دیا کہ وہ کلاسوں کے بعد طلباء کو جدید ترین ہنر اور پیشرفت سے آشنا کرنے کے لئے صنعت سے متعلق کاموں میں مصروف کرنے کے لئے وقت نکالیں۔

انھوں نے کہا ”ہمیں فخر ہے کہ ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کو این آئی آر ایف کی درجہ بندی میں 34 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف رینکنگس میں یہ ممتاز انجینئرنگ کالجوں کی فہرست میں بھی شامل ہے“۔ پروفیسر منصور نے کہا کہ انّوویشن کونسل اور یونیورسٹی کے انکیوبیشن سینٹر کو مزید ترقی دینے کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہے۔

وائس چانسلر نے مزید کہا کہ ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے پاس کئی مشترکہ پروجیکٹ ہیں جن میں اسمارٹ سٹی پروجیکٹ اور بڑی صنعتوں کے ساتھ کئی دیگر اشتراک شامل ہیں۔ انھوں نے کہا ”مجھے یقین ہے کہ مزید تعاون سے صنعت اور ہمارے انجینئرنگ کالج دونوں کو فائدہ پہنچے گا“۔

اس موقع پر وائس چانسلر نے یونیورسٹی کے انڈسٹری انسٹی ٹیوٹ پارٹنرشپ (آئی آئی پی) سیل اور پروفیشنل انوویٹرز کلب کا بھی افتتاح کیا۔

پروفیسر پرویز مستجاب (ڈین، فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی) نے کمپنیوں اور یونیورسٹیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تحقیقی معاہدوں پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح صنعتیں مخصوص شعبوں میں عمدہ سائنسی اور انجینئرنگ دماغوں تک رسائی حاصل کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ایکریڈیٹیشن کے عمل میں انڈسٹری-اکیڈمیا پارٹنرشپ بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

انجینئرنگ کالج کے پرنسپل پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ نے انڈسٹری کے نمائندوں کو انجینئرنگ کالج کی تاریخ سے آگاہ کیا۔ انھوں نے کہاکہ ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی میں جدید ترین تدریس و تعلیم طلبہ کے ہنر فروغ کو مزید بہتر کرتی ہے۔ ہم انجینئرنگ کالج میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو مزید بہتر کر رہے ہیں اور انڈسٹری کے ساتھ بات چیت کو بڑھا رہے ہیں۔

مسٹر اجے پٹیل (سیکرٹری، انڈین انڈسٹریز ایسوسی ایشن،آئی آئی اے، علی گڑھ چیپٹر) نے کہا: ”صنعتیں روبوٹکس میں ٹکنالوجی کی منتقلی کی طرف توجہ دے رہی ہیں۔ میں طلباء سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ٹکنالوجی کی تیاری کی سطح کا جائزہ لیں اور اختراعی ٹکنالوجی کے سلسلہ میں بازار کی تیاری کا جائزہ لیں“۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انجینئرنگ کے طلباء کس طرح علی گڑھ میں کچرے کے بندوبست کے لئے حل تجویز کر سکتے ہیں۔

منیش بنسل (آئی آئی اے، علی گڑھ چیپٹر) نے کہا، یہ پروگرام طلباء کو حقیقی اداروں کے ساتھ رابطے میں مددگار ہوگااور انہیں یہ سمجھائے گاکہ کمپنیاں اب تعلیمی محققین کی مہارت کی کس طرح زیادہ قدر کرتی ہیں اوروہ کس طرح کاروبار کی کامیابی میں اپنا کردار نبھا سکتے ہیں۔

انہوں نے انجینئرنگ کے طلباء اور محققین کے کردار پر بھی گفتگو کی جو ڈیفنس کوریڈور، پالشنگ سیکٹر اور دیگر شعبوں میں وہ نبھا سکتے ہیں۔

پروفیسر ارشد عمر (پرنسپل، یونیورسٹی پولی ٹیکنک)، ڈاکٹر سلمیٰ شاہین (پرنسپل، یونیورسٹی ویمنس پولی ٹیکنک)، پروفیسر محمد مزمل (چیئرمین، شعبہ مکینیکل انجینئرنگ)، پروفیسر سلمان حمید (چیئرمین، شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ)، پروفیسر محمد حسن (شعبہ الیکٹرانکس انجینئرنگ)، پروفیسر عبدالباقی (چیئرمین شعبہ سول انجینئرنگ)، پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ (پرنسپل اور چیئرمین، شعبہ کمپیوٹر انجینئرنگ)، پروفیسر سید اخلاق احمد (چیئرمین، شعبہ کیمیکل انجینئرنگ)، ڈاکٹر محمد اظہر عزیز (ڈائریکٹر، انٹر ڈسپلنری نینو ٹیکنالوجی سینٹر)، ڈاکٹر محمد خالد حسن (چیئرمین، شعبہ آرکیٹیکچر) اور پروفیسر سروش عمر (کوآرڈینیٹر، انڈسٹری انسٹی ٹیوٹ پارٹنرشپ سیل) نے صنعت کے شرکاء کو مختلف شعبوں، مراکز اور پولی ٹیکنک کے کاموں سے متعارف کرایا اور بتایا کہ بزنس اور یونیورسٹی کا اشتراک کس طرح دونوں کو فائدہ پہنچائے گا۔

آئی آئی اے، علی گڑھ چیپٹر اور دیگر صنعتی فیڈریشنوں کے شرکاء نے کمپنیوں اور یونیورسٹیوں کے طویل مدتی تعاون اور اس کے فوائد پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ اداروں اور صنعتوں دونوں کو اس تعاون سے بہت فائدے حاصل ہوں گے۔

اس موقع پر انجینئرنگ کالج کے سوسائٹی آف آٹوموٹیو انجینئرزکے تحت مختلف کلبوں نے اپنی اختراعات کا مظاہرہ کیا جن میں زیڈ ایف آر 5.0، فارمولا اسٹائل کار اور ٹیم گرین واریئرز کی ہائبرڈ گاڑی الباٹروس شامل ہیں۔ صنعتوں کے نمائندوں نے یونیورسٹی کے حکام کو سرٹیفیکٹ پیش کئے۔

پروفیسر محمد سجاد اطہر (کوآرڈینیٹر، انوویشن کونسل) نے شکریہ ادا کیا۔ آل عمران نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...