نئی دہلی
حجاب تنازعہ کے درمیان برطانیہ سے ایک مختلف خبر سامنے آئی ہے۔ برطانیہ کی یونیورسٹی میں طلبہ ایک ایسے وقت میں جبکہ ریاست کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں باحجاب طالبات کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ہائی کورٹ نے بھی اس پر مہر لگا دی ہے۔
برطانیہ میں ایک ہند نژاد باحجاب طالبہ صباحت خان اسٹوڈنٹس یونین کی لیڈر منتخب کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ صباحت خان کا تعلق ریاست مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد سے ہے۔ وہ ہمیشہ حجاب لگاتی ہیں۔ حجاب پر وہ فخر بھی محسوس کرتی ہیں۔
صباحت خان برطانیہ کی شیفیلڈ مسلم یونیورٹی میں اسٹوڈنٹس لیڈر منتخب ہوئی ہیں۔ وہ پبلک ہیلتھ کے شعبے میں پوسٹ گریجویشن کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ صباحت خان نے یہ الیکشن ڈھائی ہزار ووٹوں سے جیتا ہے جب کہ کل دونوں کی کل تعداد 6ہزار900 تھی۔
واضح رہے کہ صباحت خان نے بابا صاحب امبیڈ کر مراٹھواڑہ یونیورسٹی سے بی ایس سی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل اہمیت نظریات و خیالات کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ میں کیا پہنتی ہوں بلکہ انہوں نے میری شخصیت اور میری اہلیت کو دیکھ کر مجھے وٹ دیا ہے اور یہی بات سب سے اہم ہے۔
انڈین ایکسپریس کی نمائند و پلوی اسمارٹ سے گفتگو کرتے ہوۓ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے خود پر فخر ہے اور میں حجاب پہننے والی خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے جو کچھ بھی ممکن ہوگا کروں گی۔ میراتعلق اورنگ آباد سے ہے۔ میں اپنے نظریہ کی حامل ہوں اور اس کے بل پر یہاں تک پہنچی ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دقیانوسی باتیں مجھے روک نہیں سکتیں اور نہ ہی کسی اور کو ان سے متاثر ہونا چاہئے۔ میں کیا چاہتی ہوں اس سے زیادہ اہم امور ہیں جن کی جانب توجہ دی جانی چاہئے۔
صباحت نے کورونا کی وبا کے دوران یونیورسٹی میں انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس آفیسر (آئی ایس او )کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔ان کے مطابق اس دوران انہیں بین الاقوامی سطح پرمختلف پس منظر کے حامل طلبہ سے رابطے میں آنے کا موقع ملا۔
شیفلیڈ ہیلم یونیورسٹی کے سب کو ساتھ لے کر اور سب کا تعاون کرنے کی تہذیب کا حوالہ دیتے ہوۓ انہوں نے کہا کہ جنس،مذہب اور نسل کے امتیاز کے بغیر ہر شخص کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہئے۔